پاکستان میں فٹ بال کے کھیل کی تباہی کے ذمہ دار سابق عہدیدار ہیں، کئی سال تک ساتھ رہنے والوں نے ذاتی طور پر عہدے حاصل کرنے کیلئے فٹ بال کے کھیل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا اور فٹ بال کی عالمی تنظیم کو پاکستانی فٹ بال کو بین کرنے اور معاملات اپنے ہاتھ میں لینے کا موقع فراہم کردیا۔ گزشتہ چھ سال سے پاکستانی فٹ بالمشکل صورتحال کا شکار ہے اور قومی کھلاڑیوں کو عالمی مقابلوں میں بھرپور شرکت کا موقع نہیں مل سکا۔
عالمی شہرت یافتہ پاکستانی فٹ بال اسٹرائیکر محمد قاسم (کاشی اسٹرائیکر) پاکستانی فٹ بال کے مستقبل سے مایوس نہیں ہیں۔ خان ریسرچ لیبارٹریز (کے آر ایل) اور پاکستان سپر لیگ فٹ بال میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی قیادت کرنے والے محمد قاسم نے کہا ہے کہ گوکہ ہماری فٹ بال کا بہت قیمتی وقت آپس کی چپقلش ذاتی عناد کے باعث ضائع ہوا ہے اس سے کئی کھلاڑی ٹاپ انٹرنیشنل سرکٹ سے باہر ہوگئے ہیں لیکن اس کے باوجود میں عالمی فٹ بال میں پاکستان کے روشن مستقبل سے مایوس نہیں ہوں۔
ہمارے ملک میں باصلاحیت کھلاڑیوں کی کمی نہیں ہے اور ہر دور میں بڑے بڑے کھلاڑی سامنے آئے ہیں جنہوں عالمی مقابلوں میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔ پاکستان میں فٹ بال کے بحران اور اس کے بعد کرونا وائرس کی دنیا بھر میں تباہ کاری اور ہلاکتوں نے بھی فٹ بال کھلاڑیوں کو ان کی سرگرمیوں سے بعض نہیں رکھا ہے۔ کرونا وائرس نے جہاں زندگی کے تمام شعبوں کو متاثر کیا ہے وہاں کھیلوں کو بھی متاثر کیا ہے اور دنیا بھر میں تمام کھیلوں کی سرگرمیاں اس وقت معطل ہیں لیکن پاکستانی قوم دنیا کی بہادر ترین قوم ہے جس نے بڑے سے بڑے بحران اور مسائل میں مشکل صورتحال کا جوانمردی سے سامنا کیا ہے۔
محمد قاسم (کاشی) نے نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوان یہ سمجھ لیں کہ مختلف اوقات میں دنیا کو مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس وقت ہم گھر سے باہر نہیں نکل سکتے، میدانوں اور کورٹس میں نہیں جاسکتے لیکن اس کے باوجود گھروں پر رہ کر اپنی فٹنس کے پروگرام جاری رکھ سکتے ہیں۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ ویڈیو لنک پر ایک دوسرے سے رابطہ کریں اور فٹنس پروگرامز شیئر کریں۔ حکومت پاکستان بھی اس وقت کرونا وائرس جیسے بڑے مسئلے سے نبرد آزما ہے اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنے ملک کے کھلاڑیوں اور نوجوانوں کو کھیلوں کی سرگرمیاں جاری رکھنے کیلئے جو ہدایت دی ہیں ان پر عمل کیا جائے ، گھبرائیں نہیں بلکہ احتیاط کریں، آپس میں رابطہ رکھیں لیکن ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں اور اس وبا کو شکست دینے کیلئے ہاتھ بار بار دھوئیں۔ ہمیں اس وبا سے ہرگز ڈرنا نہیں بلکہ کامیابی سے لڑنا ہے۔