وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ سال ایک تقریب سے خطاب کے دوران اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ تاریخی ترک ڈرامہ ’ری سریکشن‘ اردو زبان میں ڈب کرکے پاکستان میں نشر کیاجائے تاکہ ہمارے لوگوں کو مسلمانوں کی تاریخ کا پتہ چلے۔
وزیر اعظم کی خواہش کو مدّ نظر رکھتے ہوئے اسلامی تاریخ پر مبنی شہرہ آفاق ترک سیریز ’دیرلیش ارطغرل‘ کو اردو زبان میں ڈب کر کے ’ارطغرل غازی‘ کے نام سے رمضان میں سرکاری ٹی پر نشرکیے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔
پہلی رمضان سے روزانہ 7 بج کر 55 منٹ پرنشر کیے جانے والے ڈرامے ’ارطغرل غازی‘ کی اب تک پانچ اقساط آچکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: عمران خان نے کس تاریخی ڈرامے کا ذکر کیا؟
پاکستان میں جہاں عوام نہایت دلچسپی کے ساتھ اس ڈرامے کو دیکھ رہے ہیں وہیں اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ڈرامے میں ’ارطغرل‘ نامی شخص اصل میں کون ہے؟ اور اس پر ڈرامے بننے کی وجہ کیا ہے؟
’ارطغرل‘ کون تھے ؟
سلطنتِ عثمانیہ کے بانی اور اس کے پہلے حکمران سلطان عثمان غازی کے والد کا نام’ ارطغرل غازی‘ تھا۔ ارطغرل غازی بہادر، نڈر، جنگجو شخص تھے۔ جو اپنے قبیلے کا دفاع کرنا خوب جانتے تھے، ان ہی کی فتوحات کے باعث سلطنتِ عثمانیہ کا قیام ممکن ہوا تھا۔
ترک سیریز ’ارطغرل غازی‘ ان ہی کی کہانی ہے۔ اس ڈرامے کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اسی تاریخ کا دوسرا حصہ بھی ریلیز کیا جا چکا ہے، جس میں عثمان (ارطغرل کے بیٹے) کی زندگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔
ارطغرل پر ڈرامہ بننے کی وجہ کیا؟
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امیریکن یونیورسٹی آف بیروت کے ماہر بشریات جوش کارنی نے مڈل ایسٹرن رویو میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں سوال اُٹھایا کہ ’ترک حکومت نے کئی مشہور کرداروں کو چھوڑ کر آخر ارطغرل کا ہی انتخاب کیوں کیا؟‘
یہ بھی پڑھیے: معروف ترک سیریز یکم رمضان سے اردو ڈبنگ میں نشر کی جائے گی
جوش کارنی کا کہنا ہے کہ شہرہ آفاق ترک سیریز ’دیریلیس ارطغرل‘ کی کہانی ان کے قبیلے ’قائی‘ کی اناطولیہ میں مختلف دشمنوں سے لڑائی پر مبنی ہے۔
ارطغرل کو ترکی کے باہر بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ کارنی کہتے ہیں کہ ایک ایسے کردار کے بارے میں ٹی وی سیریل بنانے میں، جسے لوگ نہیں جانتے آسانی یہ ہے کہ اس کو کسی بھی رنگ میں پیش کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب مقبول شخصیات کی خوبیوں اور خامیوں کے بارے میں لوگوں کو معلومات ہوتی ہیں۔
کارنی کا مزید کہنا ہے کہ اس سے پہلے سلطان سلیمان پر بننے والی سیریز اسی لیے کامیاب نہیں ہو سکی تھی جبکہ ارطغرل کے بارے میں سیریز بنانا ایسے تھا جیسے خالی سلیٹ پر مرضی کے رنگ بھرنا۔
ارطغرل کا مزار
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوگت کے علاقے (جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ارطغرل کو سلجوق سلطان سے ملا تھا) میں ارطغرل کے نام کی ایک چھوٹی سی مسجد اور ایک مزار ہے جس کے بارے میں کہا جاتا کہ وہ ارطغرل کے بیٹے نے ان کے لیے بنائی اور پھر جس میں عثمان کے بیٹے ارہان نے اضافہ کیا۔
اس مسجد اور مزار پر اتنی بار کام ہوا ہے کہ اس کی پہلی تعمیر سے کوئی نشانی نہیں بچی اس لیے کسی عمارت کے بارے میں پورے اعتبار سے نہیں کہا جا سکتا کہ وہ عثمان کے دور کی ہے۔