پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رحمٰن ملک کا کہنا ہے کہ دنیا میں سوال پیدا ہورہا ہے کہ کیا کورونا وائرس انسان نے بنایا؟ جبکہ کورونا وائرس ستمبر سے شروع ہوا اور بہت سوچ سمجھ کر بنایا گیا ہے۔
رحمٰن ملک نے کہا کہ جس نے کورونا میں جینیاتی تبدیلی کی اسے سامنے آنا چاہیے، 2019 میں ایک کمپنی نے کورونا کی ویکسین کی تیاری کا پیٹنٹ لیا، وائرس آنے سے پہلے اس کا پیٹنٹ کیوں لیا گیا اور ویکیسن کیوں نہ بنائی؟
سینیٹر رحمٰن ملک کی کورونا وائر س پر لکھی گئی کتاب کی تقریب رونمائی ہوئی، جس سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری کتاب کی ساری کمائی کورونا فنڈ میں جائے گی۔
رحمٰن ملک نے کہا کہ صحت کا نظام بہت بہتر بنانا ہوگا، غریب کورونا کا ٹیسٹ نہیں کراسکتا، حکومت کیوں غریب لوگوں کا کورونا ٹیسٹ نہیں کرارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے قیام سے بہت بہتری آئی ہے، یہ مہینہ کورونا کے حوالے سے بہت خطرناک ہے، کورونا کے کیسز 40 ہزار ہو سکتے ہیں۔
سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ حکومت کوئی بھی ترقیاتی بجٹ کاٹ کر شعبہ صحت میں منتقل کرے۔
رحمٰن ملک نے کہا کہ ہمیں اپنے قرضے معاف کرانے چاہئیں، میں نے آئی ایم ایف سے قرض معاف کرانے کے لیے پورا کیس تیار کیا ہے جبکہ حکومت قرض معاف کرانے سے متعلق مجھ سے مدد لے سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعطم کو سب کو ساتھ لیکر چلنا چاہیے، یہ سیاسی کورونا زیادہ نظر آرہا ہے، وزیر اعظم کورونا کے معاملے پر قومی سطح پر اے پی سی بلائیں۔
رحمٰن ملک نے کہا کہ وزیراعظم سندھ کے وزیراعلیٰ کو بلا کر گلے شکوے ختم کریں۔
سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے رحمان ملک کی کتاب کی تقریب رونمائی میں شرکت کی اور کہا کہ رحمٰن ملک نے کورونا وائرس پر ریسرچ کی ہے، کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے پاکستان میں اجتماعی دانش کی ضرورت ہے۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنا صرف مرکز یا ایک صوبے کے بس کی بات نہیں، کورونا وائرس کے ساتھ جنگ ہے، یہ وقت چھوٹے معاملات پر سیاست کا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اختلافات پس پشت ڈال کر توانائیاں کورونا سے لڑنے پر خرچ کرنی چاہئیں، جبکہ بطور پاکستانی ہمیں سماجی فاصلے کو برقرار رکھنا چاہیے۔