سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس آنکھوں کے ذریعے سے جسم میں داخل ہوسکتا ہے، اس مقصد کے لیے وائرس ایک پروٹین کو تلاش کرتا ہے تاکہ سیل سے جاکر جُڑ جائے۔
کورونا وائرس کو سائنسی زبان میں سارس کووٹو کہا جاتا ہے۔ اور یہ اے سی ای ٹو ریسیپٹرز سے جڑا ہوتا ہے۔ اور یہ جسم کے اندر موجود سیل میں داخل ہونے کا گیٹ وے کہلاتا ہے۔
یہ ریسیپٹرز سانس کی نالیوں اور پھیپھڑوں میں پایا جاتا ہے اور یہی وہ جگہ ہے جہاں وائرس سب سے پہلے سیل اور دیگر اعضا میں داخل ہوتا ہے ۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی زیرقیادت ایک ٹیم نے اپنی تحقیق کے دوران یہ پتہ لگایا کہ آنکھیں اے سی ای ٹو پیدا کرتی ہیں جسکی وجہ سے یہ وائرس کا نشانہ بنتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب کسی کورونا کے شکار مریض کی ناک یا منہ سے نکلنے والے چھینک یا کھانسی کے چھوٹے قطرے اڑ کر قریب میں موجود کسی شخص کی آنکھوں میں جاتے ہیں تو اسی وقت وائرس ان سیلز میں داخل ہونا شروع کردیتے ہیں۔
سائنس دان کہتے ہیں کہ یہ اس طرح بتایا جاسکتا ہے کہ جب کچھ لوگ آشوب چشم کے مرض (آنکھوں کی ایک بیماری جس میں آنکھیں سرخ اور انفیکٹڈ ہوجاتی ہیں) میں مبتلا ہوجاتے ہیں تو نہ صرف وائرس آنکھوں سے جسم میں داخل ہوسکتا ہے بلکہ آنسو اس انفیکشن کو پھیلانے میں معاونت کرتی ہے۔
سائنس دانوں کی اس ٹیم کی قیادت جان ہاپکنز یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن بالٹی مور، کے شعبہ آنکھوں کے امراض کے ڈاکٹر لنگلی ژو کررہے تھے۔