پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو آڑے ہاتھوں لے لیا اور ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاقی وزیر صاحب ہمیں پتا ہے آپ نے اپنا سیاسی لوہا کیسے منوایا ہے۔
انہوں نے کہاکہ وفاقی وزیر صاحب ہمیں مجبور نہ کریں کہ ہم بتادیں کہ کس نے آپ کو وزیراعظم بننے کا خواب دکھایا ہے۔
پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ ہمیں سب پتا ہے، وفاقی وزیر صاحب آپ نے ہماری جماعت کیوں چھوڑی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر اب بھی پی ٹی آئی یا عمران خان کا نہیں اپنا سیاسی لوہا منوانے کی کوشش کررہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ وفاقی وزیر سندھ میں لوہا منوانے کی بات واپس لیں یا مستعفی ہوجائیں۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز وفاقی وزیر اپنی تقریر میں کہا تھا کہ پیپلز پارٹی سے صوبائی تعصب کی بو آتی ہے، یہ سندھ کارڈ کھیلتے ہیں، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب میں جنوبی پنجاب اور بلوچستان کی پسماندگی کی بات کرتا ہوں تو مجھ پر بلوچستان اور جنوبی کارڈ کھیلنے کا الزام کیوں نہیں لگاتے؟
پی پی چیئرمین نے کہا کہ جب میں خیبرپختونخوا، فاٹا اور گلگت بلتستان کے حقوق کی بات کرتا ہوں تو کیوں نہیں کہتے کہ میں نے کارڈ کھیلا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ حکومت کی کوشش ہے کہ وبا سے لڑنے والے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائے، دنیا بھر میں نرسیں آج اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر انسانیت کی خدمت کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں تعمیراتی شعبے اور رئیل اسٹیٹ کو ریلیف مل سکتا ہے تو شعبہ صحت پر بھی مناسب توجہ دی جائے، سندھ حکومت کنٹریکٹ پر بھرتیاں کررہی ہے، بعد میں ان کو کنفرم بھی کرینگے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں فوڈ سیکیورٹی ایک ایشو بنا ہوا ہے، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو فوڈ سیکیورٹی سے زیادہ خطرہ ہے، ٹڈی دل کےخاتمے کیلئے صوبائی حکومتیں کام کررہی ہیں، جیسے کورونا میں وفاق صوبائی حکومتوں کو مینج نہیں کررہی ویسے ہی ٹڈی دل کے معاملے پر کیا جارہا ہے، ٹڈی دل صرف کسان کیلئے نہیں پاکستان کی فوڈسیکیورٹی کیلئےخطرہ ہے۔ ٹڈی دل کی صورت حال پر وفاق سو رہا ہے، خدارا کسان کو بچائیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کی صورتحال میں ہمیں ہر معاملے کو سنجیدہ لیناچاہیے، وفاق ہر موقع پر سیاست کرتا ہے لیکن کام کرنے کو تیار نہیں، وفاقی حکومت اس اہم ایشو پرایک سال میں بھی کچھ بھی نہیں کرپائی، بےنظیر بھٹو کے دور میں ٹڈی دل حملہ ہوا تھا جس کو بروقت تلف کیا گیا تھا، ٹڈی دل سے صرف سندھ نہیں بلکہ بلوچستان اور دیگر علاقے بھی متاثر ہیں، آئین کے مطابق اس سے نبرد آزما ہونا وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، یہ صرف دیہات کا مسئلہ نہیں یہ شہری علاقوں کا مسئلہ بھی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم کو اجلاس میں آنا چاہیے تھا، وزیراعظم اس وقت وزیرصحت بھی ہیں لیکن وہ نہیں آئے۔
واضح رہے کہ سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قومی پالیسی مرتب کر رہے ہیں، سندھ حکومت کیا آرڈیننس لا رہی ہے، آپ بجلی کے بل معاف کیسے کرسکتے ہیں؟ آپ ہوتے کون ہیں بل معاف کرنے والے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے ساتھ ہرگز امتیازی سلوک نہیں روا رکھا جا رہا، سندھ کو آبادی کے تناسب سے زیادہ سامان دیا، سندھ کے ساتھ نا زیادتی ہوئی ہے نہ کریں گے، سندھ میں ہم اپنا لوہا منوائیں گے، جیسے پنجاب میں منوایا، تیاری کرلو۔
وزیرخارجہ کے بیان پر پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی ترجمان مولا بخش چانڈیو نے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ایک بیان میں مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ لگتا ہے وزیر خارجہ کی ذمہ داری بدل کر انہیں قوم تقسیم کرنے پر لگایا گیا ہے، قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی وزیرخارجہ نے بدترین سیاسی تقسیم کا مظاہرہ کیا۔
مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ وزیرِ خارجہ کی تقریر میں ہر طرح کی سیاسی نفرتیں تھیں مگر کورونا پالیسی غائب تھی۔
انہوں نے کہا کہ افسوس قریشی صاحب جس سندھ نے آپ کو محبت دی آج اسی سندھ سے آپ کو تعصب کی بو آرہی ہے۔