• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: قرآن و سنت کی روشنی میں اس امر کی وضاحت فرمادیںکہ اعتکاف کن صورتوں میں فاسد ہوجاتا ہے ؟(محمد ابدال ، کراچی )

جواب:رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف ’’سنّتِِ مُؤَکَّدہ عَلَی الْکِفایہ‘‘ ہے ،جس کے لئے روزہ شرط ہے ۔اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓفرماتی ہیں : مُعتکف کے لئے صحیح طریقہ یہ ہے کہ وہ نہ کسی مریض کی عیادت کو جائے ،نہ کسی جنازے میں شریک ہو ،نہ کسی عورت کو چھوئے ،نہ ازدواجی عمل کرے ،نہ ہی کسی ناگُزیر ضرورت کے بغیر کسی ضرورت کے لئے (مسجد سے) باہر نکلے اور روزے کے بغیر اعتکاف نہ کرے اور جامع مسجد میں (ہی اعتکاف کرے )،(سُنن ابو داؤد )‘‘۔حضرت عبداللہ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مُعتکف کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ گناہوں سے رکا رہتاہے، اور (باوجود اِس کے کہ وہ مسجد میں ٹھہرا ہواہے اور اُن نیکیوں کے لئے مسجد سے نہیں نکلتالیکن) اُس کے لئے نیکیاں جاری رہتی ہیں، جیسے کہ وہ ان تمام نیکیوں کا کرنے والا ہے ،(سُنن ابن ماجہ )‘‘۔اعتکاف کی صحت کے لئے مفسدات سے بچنا ضروری ہے ۔۱۔معتکف کو طبعی وشرعی ضرورت کے بغیر مسجد سے باہر نکلنا جائز نہیںہے ، رات میں، نہ دن میں ،اگر بلاضرورت ایک لمحہ کو بھی نکلا تو اعتکاف فاسد ہوجائے گا ۔ (الف) شرعی عذر سے مرادغسلِ واجب یاوضو کے لئے مسجد سے نکلنا ۔(ب) طبعی عذر سے مراد قضائے حاجت کے لئے مسجد سے نکلنا ہے۔۲۔ اگر مسجد میں جمعہ نہیں ہوتا تو جمعہ پڑھنے کے لئے دوسری مسجد میں جانا عذرِ شرعی ہے،اس کے لئے اذان جمعہ کے بعد نکلے ۔۳۔کسی وقت کوئی حادثہ ہوجائے توجان ومال بچانے کے لئے مسجد سے نکلنا جائز ہے ۔۴۔مریض کی عیادت اور نمازِ جنازہ میں شرکت کے لئے اگر مسجد سے باہر گیا ،تو اعتکاف فاسد ہوجائے گا ۔۵۔ازدواجی تعلق قائم کرنا، لمس اور معانقہ کرنا یہ تمام امور ناجائز ہیں،ان سے اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔۶۔معتکف کوبے ہوشی یا جنون طاری ہوا اور اتنا طول پکڑ گیاکہ روزہ نہ ہوسکے تو اعتکاف فاسد ہوجاتا ہے اورقضا واجب ہے ۔۷۔مرض کے علاج کے لئے مسجد سے نکلے تو اعتکاف فاسد ہوگیا۔۸۔اعتکاف کے لئے روزہ شرط ہے ،اس لئے روزہ توڑنے سے اعتکاف بھی ٹوٹ جاتا ہے خواہ یہ روزہ کسی عذر سے توڑا ہو یا بلا عُذر ،جان بوجھ کر توڑا ہویا غلطی سے ٹوٹا ہو ،ہرصورت میں اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے ۔غلطی سے روزہ ٹوٹنے کامطلب یہ ہے کہ روزہ تویادتھا لیکن بے اختیار کوئی عمل ایسا ہوگیا جوروزے کے منافی تھا مثلاً صبح صادق طلوع ہونے کے بعد تک کھاتے رہے یاغروبِ آفتاب سے پہلے ہی اذان شروع ہوگئی یا افطار کرلیا پھر پتاچلاکہ وقت سے پہلے افطار کرلیاہے ،اس طرح بھی روزہ ٹوٹ جائے گا یا روزہ یاد ہونے کے باوجود کلّی کرتے وقت بے اختیار پانی حلق میں چلا گیا ،توان تمام صورتوں میں روزہ جاتارہا اوراعتکاف بھی فاسد ہوگیا۔جن امور کی ممانعت(مثلاً جماع وغیرہ) اعتکاف کی وجہ سے ہے ،اُن کے لئے مسجد سے نکلنا منع ہے ، عمداً اور نسیاناً مسجد سے باہر نکلنے پر حکم یکساں ہے اور جن امورکی اعتکاف میںممانعت روزے کی وجہ سے ہے ،مثلاً کھانا ،پینا ،ان کے عمداً ارتکاب کی وجہ سے اعتکاف فاسد ہوگا اور بھول کر کرنے سے فاسد نہیں ہوگا ۔۹۔مُعتکف کو غسلِ فرض اور غسلِ مسنون (جمعۃ المبارک کا غسل )کے علاوہ ٹھنڈک حاصل کرنے کے لئے غسل کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔علامہ یوسف بن عمر الصوفی الکماروی لکھتے ہیں: ’’معتکف کے لئے پانچ چیزوں کی وجہ سے مسجد سے نکلنا جائز ہے : (۱) پیشاب (۲) پاخانہ (۳) وضو (۴) غسل خواہ فرض ہو یا نفل (۵) جمعہ پڑھنے کے لئے ‘‘۔(جامع المضمرات والمشکلات شرح مختصر القدوری(مخطوطہ )ص:170)

پہلے ہم نے اعتکاف کی حالت میں غسلِ مسنون(جمعہ کے غسل) کی ممانعت کا لکھا تھا مگر اب ان فقہی حوالہ جات کی وجہ سے ہم نے اس کے جواز کا قول کیا ہے ۔اگر رمضان مبارک کے آخری عشرے کے اعتکاف کی نیت کی ہے اور بلا عذر یاکسی عذر کے سبب اعتکاف توڑ دیا ،تو صرف ایک دن کی قضاء لازم آئے گی ۔ اگر رمضان مبارک میں قضاء کرے تو رمضان کا روزہ اُس کے لئے کافی ہے ،ورنہ غیر رمضان میں قضا کرنے کے لئے روزہ بھی لازم ہوگا ۔

تازہ ترین