یورپین پارلیمینٹ کی ریسرچ سروس نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بھارت کی مودی حکومت، بی جے پی اور آر ایس ایس کو بھارت میں نسل پرستانہ تشدد اور مقبوضہ کشمیر کی ابتر صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرا یا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نریندر مودی کے دوبارہ بر سراقتدار آنےکے بعد سے 53 مسلمانوں کو نسلی اور مذہبی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا۔ اس سے بھارت کے سیکولر نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
دریں اثنا چیئرمین کشمیر کونسل برائے ای یو نے یورپی پارلیمنٹری ریسرچ سروس کی بھارت کے منفی رویے پر جاری رپورٹ کا خیرمقدم کیا ہے۔
برسلز سے جاری اپنے بیان چیئرمین کشمیر کونسل برائے ای یو علی رضا سید نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے گمبھیرحالات میں بھارت میں اقلیتوں پرتشدد کی اس واضح اور حقائق پر مبنی رپورٹ کا زبردست خیرمقدم کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ رپورٹ کےمطابق بھارت نے پچھلے سال سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے وہاں کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بڑی تعداد میں گرفتاریاں کی گئیں، انٹرنیٹ و دیگر مواصلاتی نظام معطل کیا گیا۔ نئے متنازع شہری قانون سے بھارت میں تشدد بڑھا، مسلمان اقلیت میں خوف و ہراس پایاجاتاہے۔
بھارت کی خراب معاشی صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیے مودی حکومت ایسا رویہ اپنارہی ہے۔
علی رضاسید نے کہا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں اقلیتوں پر مظالم کا نوٹس لے اور اسے بند کرانے کے لیے مودی حکومت پر دباؤ ڈالے۔