کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میرسے گفتگو کرتے ہوئے سنیئر نائب صدر ن لیگ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ صوبوں سے اختیارات واپس لیے گئے تو سیاست چھوڑ دوں گا،،چوہدری برادران سے دیرینہ سیاسی روابط ہیں کوئی خاص بات نہیں ہورہی ہے۔
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ بچوں کے حوالے سے رسک نہیں لے سکتے اس لئے امتحانات نہیں ہوں گے، ستمبر سے نومبر کے درمیان خصوصی امتحان لیا جائے گا۔
یہ فارمولا ملک بھر کے 29بورڈز کے سربراہان کی سفارشات پر بنایا گیا ہےاس فیصلے کا اطلاق نجی اور سرکاری تمام اسکول کالجز پر ہوگا، چالیس لاکھ بچوں نے امتحانات دینا تھا انہیں مینج کرنا ممکن نہیں تھا اس میں خطرات نظر آرہے تھے۔
وفاق اور صوبوں نے تعلیم کے میدان میں تمام فیصلے متفقہ طور پر کئے ہیں۔سینئر نائب صدر ن لیگ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم خاموش بیٹھے رہیں تو کچھ نہیں ہوتا ہے، حکومت پر تنقید کریں تو ایک دم نیب کے نوٹسز آنا شروع ہوجاتے ہیں، نیب اور حکومت ملی ہوئی ہے ۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہاں بات چیئرمین نیب لگانے کی نہیں ہے سوال یہ ہے کہ نیب کو استعمال کون کررہا ہے، وزیراعظم آفس خود احتساب نہیں کرسکتا اس لئے شہزاد اکبر کی کیا حیثیت ہے، شہزاد اکبر کے پاس ثبوت ہیں تو نیب اور ایف آئی اے کو دیدیں۔
اتحادی جماعتیں کوئی مسئلہ اٹھاتی ہیں تو نیب کے ذریعہ انہیں سیدھا کیا جاتا ہے، حکومت کے نزدیک پرویز الٰہی سے کچھ غلطیاں ہوگئی ہیں، چوہدری برادران سے دیرینہ سیاسی روابط ہیں کوئی خاص بات نہیں ہورہی ہے، اٹھارہویں ترمیم کے بعد ہیلتھ ڈیلیوری صوبوں کا کام ہے، شاہ محمود قریشی اپوزیشن سے بالکل ناراض ہوں ہمیں ان سے کوئی رشتہ نہیں کرنا ہے۔
شاہ محمود قریشی کی باتوں کا مطلب تھا کہ اٹھارہویں ترمیم ختم کیے بغیر کورونا وائرس ختم نہیں ہوگا، ملک کے مفاد میں کوئی ترمیم کرنی ہے تو حکومت لے آئے اس پر بات کرلیں گے،اٹھارہویں ترمیم آئین کا حصہ ہے اب جو ترمیم ہوگی اسے چھبیسویں ترمیم کہیں گے۔
اٹھارہویں ترمیم نے جو صدارتی نظام ختم کیا اگر کوئی وہ واپس لانا چاہتا ہے تو اس کیلئے تیار نہیں ہوں، صوبوں سے اختیارات واپس لینے کی کھل کر مخالفت کریں گے۔