پاکستان ہاکی ٹیم کےسابق کپتان گول کیپر سلمان اکبر کا کہنا ہے کہ پاکستان ہاکی میں کام نظر نہیں آرہا، بس باتیں ہورہی ہیں، ہاکی فیڈریشن کے دفاتر میں پروفیشنل لوگ نہیں ہیں۔
2010 میں چین میں کھیلی گئی ایشین گیمز کی فاتح ٹیم کے ہیرو سلمان اکبر نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سماجی فاصلہ رکھ کر ہاکی مقابلوں کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ فاصلہ رکھ کر ہاکی مقابلے ہوئےتو بہت گول پڑیں گے اور کھیل ویڈیو گیم لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی ایچ کو پروٹوکول کےساتھ مقابلوں میں ہاکی کے سارے قوانین تبدیل کرنا ہوں گے، پروٹوکول کے مطابق ٹریننگ میں بھی شروع میں مشکلات ہوئی تھیں۔
سلمان اکبر کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن پلیئرزکی آن لائن میٹنگ کرائے، ضروری نہیں سابق پلیئر ہی ہاکی کو چلائیں، کارپوریٹ کلچر لانا ضروری ہے
38 سالہ سلمان اکبر کا کہنا تھا کہ ایک لیگ کروا لینا مسائل کاحل نہیں،کھلاڑیوں کو پورا سال مصروف رکھنا ضروری ہے، کچھ لوگ اپنی اجاراداری قائم رکھنے کیلئے درست اقدامات نہیں لے رہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہاکی نے ہمیشہ غیرملکی کوچزکےساتھ اچھا پرفارم کیا، مقامی کوچز پاکستان ہاکی کو سترہویں پوزیشن پر لے آئے۔
سلمان اکبر نے کہا کہ یہی حالات رہے تو پاکستان ہاکی بیسویں نمبر پر بھی آجائےگی، ہاکی پلیئرز کے لیے پورے سال کا کلینڈر بنایا جائے۔