ہوس زر کے اس دور میں لوگ دولت کے لالچ میں اس قدر اندھے ہوجاتے ہیں کہ وہ اس کے حصول کے لیے ہر جائز و ناجائز طریقہ استعمال کرتے ہیں۔ اس کے لیے وہ کسی بھی عمل سے گریز نہیں کرتے۔ لالچ نے انسان کی عقل پر پردہ ڈال دیا ہے۔سب سے آگے نکلنے والی خواہش اور خواہشات کی تکمیل میں اپنے پرائے، حلال و حرام کو سمجھنے کی صلاحیت کو سلب کر رکھا ہے۔وہ دولت کی خاطر اپنے انجام کی پروا کئے بنا انتہائی اقدام کرنے تک سے گریز نہیں کرتے ۔
ٹنڈو غلام علی میں 4 سال قبل ایک بیوہ خاتون مسمات پروین دختر یار محمد خاصخیلی نے اپنی تنہا زندگی سے پریشان ہوکر شہر کے وارڈ نمبر 01 پرانی فیکٹری کے قریب قدیمی رہائش پذیر مکرانی بلوچ نوجوان عابد بلوچ سے پسند کی شادی کرکے دوبارہ اپنی ازدواجی زندگی کا از سر نو آغاز کیا ۔ نوجوان عابد بلوچ کا ذریعہ معاش ڈرائیونگ تھا۔ مسمات پروین خاص خیلی کا والد مرحوم یار محمد خاصخیلی محکمہ صحت کا ریٹائرڈ ملازم تھا جس کی کافی بڑی جائیداد تھی ۔
پروین خاص خیلی کواس کے باپ کی جائیداد میں سے 40 لاکھ روپے کی خطیر رقم حصے میں ملی ۔ اس کے دوسرے شوہر عابد بلوچ نے اس رقم پر قبضہ کرکے اپنے ٹرانسپورٹ کے کاروبار کو وسعت دی جب کہ اس کا بڑا حصہ اپنے ذاتی بنک اکاوٗنٹ میں جمع کرایا۔ وہ دونوں 4 سالہ ازدواجی زندگی میں اولاد جیسی نعمت سے محروم رہے۔اس دوران عابد بلوچ اپنی بیوی کی تمام دولت ہتھیانےکا منصوبہ بناتا رہا اور اسے عملی جامہ پہنا کر لالچی شوہر نے ایک روز موقع پاکر اپنی بیوی کو مبینہ طور سے موت کے گھاٹ اتاردیا ۔
مذکورہ خاتون مسمات پروین دختر یار محمد خاصخیلی کےبارے میں بتایا جاتا ہے کہ 21 دن قبل اس کے خاوند عابد نے پروین کے والدین کو اطلاع دی کہ اس کی بیوی اپنے کسی آشنا کے ساتھ گھر سے بھاگ گئی ہے۔ پروین کے شوہر عابد بلوچ نے مقامی تھانے پر 15 روز قبل درخواست دی کی اس کی بیوی پر اسرار طورپر غائب ہو گئی ہے لہذا اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کی جائے۔پولیس نے عابد بلوچ کی درخواست پر گمشدگی کی رپورٹ درج کرلی ۔ پروین کے اعزا نے اس کی تلاش کا سلسلہ شروع کیا۔ مذکورہ خاتون کی گمشدگی کے 21 روز بعداس کے عزیزوں کو اطلاع ملی کہ مسمات پروین کے خاوند عابد بلوچ کے شہر سے باہر کے ٹی روڈ پر واقع یار محمد شاہ کالونی میں زیر تعمیر مکان کے اندرتعفن پھیلا ہوا ہے۔
جس پر مسمات پروین کے عزیزوں نے یار محمد شاہ کالونی پہنچ کر عابد بلوچ کے زیر تعمیر مکان میں داخل ہوکرجب مکان کے مختلف حصوں کی تلاشی لی تو انہیں مکان کےایک کمرے کے اٹیچ باتھ روم میں کھدائی کے نشانات ملےجس پر انہوں نے باتھ روم کے ایک حصےکو ذرا سا کھودا تو وہاں انہیں مسمات پروین کی چپل دبی ہوئی ملیں۔انہوں نے اس بارےمیں فوری طور سے پولیس اسٹیشن میں اطلاع دے کر مدد کی درخواست کی۔ تھانہ انچارج محمد نواز سرائی نے اپنے اہلکاروں کے ہمراہ یار محمد شاہ کالونی پہنچے اور وہاں واقع عابد بلوچ کے زیر تعمیر مکان کے غسل خانہ کے فرش کی کھدائی کروائی جہاںسے مسمات پروین کی تعفن زدہ لاش برآمد ہوئی ۔
پولیس نے نعش کو پوسٹ مارٹم کیلئےٹنڈو غلام علی کے سرکاری اسپتال پہنچایا لیکن وہاں حسب معمول لیڈی ڈاکٹر کی عدم موجودگی کے باعث تعلقہ اسپتال ماتلی منتقل کیا گیا جہاں رات گئے اس کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ ماتلی اسپتال میں ڈیوٹی پر موجود لیڈی ڈاکٹر مس انیتہ نے پوسٹ مارٹم کی کارروائی کرکےنمونے لیبارٹری ٹیسٹ کیلئے بھجوائے جب کہ لاش لواحقین کے حوالے کردی۔
مقتولہ کو شہر کے قدیمی قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔پولیس نے مقتولہ کے شوہر عابد بلوچ، قاتل کے باپ امام بخش بلوچ ، قریبی عزیز ندیم بلوچ اور ایک نا معلوم خاتون سمیت 4 افراد کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کردی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق دوران تفتیش عابد بلوچ نے اقرار جرم کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے دولت کی خاطر اپنی بیوی مسمات پروین کو مبینہ قتل کرکے اپنے زیر تعمیر مکان واقع یار محمد شاہ کالونی کے غسل خانہ میں دفن کردیا تھا۔
دوسری جانب مقتولہ پروین کےبھائی احسان علی خاصخیلی کی مدعیت میں کرائم نمبر 38/2020 کے تحت عابد ولدیم امام بخش مکرانی بلوچ کے خلاف پروین کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا۔دوسری جانب غیر مصدقہ اطلاعات ملی ہیں پولیس نے عابد بلوچ کو مقدمے کے اندراج کے بعد خاموشی سے رہا کردیا ہے۔