• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹس قاضی فائز کے وکیل نے فروغ نسیم کی وکالت پر اعتراض اٹھا دیا


سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے وکیل منیر اے ملک نے فروغ نسیم کی وکالت پر اعتراض اٹھا دیا۔

جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کا 10 رکنی فل کورٹ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ہدایت کی کہ کیس شروع کرنے سے قبل کہوں گا کہ سماجی فاصلے کو قائم رکھیں، جو لوگ جڑ کر بیٹھے ہیں ان سے کہوں گا کہ فاصلہ قائم رکھیں۔

دورانِ سماعت بیرسٹر فروغ نسیم وفاقی حکومت کی نمائندگی کے لیے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

فروغ نسیم نے عدالت میں کو بتایا کہ مجھے ذاتی حیثیت میں بھی فریق بنایا گیا ہے، میری نمائندگی عرفان قادر کریں گے، میں وفاقی حکومت کے ساتھ شہزاد اکبر کی وکالت کروں گا۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے وکیل منیر اے ملک نے فروغ نسیم کی وکالت پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ فروغ نسیم کا بڑا احترام ہے لیکن ان کی جانب سے وفاق کی نمائندگی پر اعتراض ہے۔

انہوں نے اپنےمؤقف کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فروغ نسیم کو پیش ہونے کے لیے اٹارنی جنرل کا سرٹیفکیٹ پیش کرنا ہوگا، رولز وفاقی حکومت کو نجی وکیل کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔

وکیل منیر اے ملک نے مزید کہا کہ اٹارنی جنرل آفس سے وکیل پیش ہونے کی اہلیت نہ رکھتا ہو تو اٹارنی جنرل کو سرٹیفکیٹ دینا پڑتا ہے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ آپ سے کہوں گا کہ اعتراض نہ اٹھائیں اور کیس کو آگے بڑھنے دیں، عدالتِ عظمیٰ کی موسمِ گرما کی تعطیلات ہونے والی ہیں، ہم کیس کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔

منیر اے ملک نے کہا کہ میں نے تحریری طور پر عدالت کو اعتراضات سے آگاہ کر دیا ہے، تمام اعتراضات آئین و قانون اور سپریم کورٹ کے قوائد کے مطابق ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل نے کہا کہ عدالت کا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا، عدالت خود اعتراضات دیکھ لے۔

فروغ نسیم نے کہا کہ میرے اوپر جو اعتراضات اٹھائے گئے ہیں ان کی کوئی خاص اہمیت نہیں، رشید احمد کیس میں اس سے متعلق وضاحت ہو چکی ہے۔

منیر اے ملک نے کہا کہ یہ انصاف اور شفافیت کا مقدمہ ہے۔

فروغ نسیم نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے مطلوبہ سرٹیفکیٹ جاری کر دیا ہے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے ہدایت کی کہ اٹارنی جنرل کا سرٹیفکیٹ ریکارڈ پر لے کر آئیں، سرٹیفکیٹ کے ریکارڈ پر آنے کے بعد فیصلہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیئے: وفاقی وزیرِ قانون فروغ نسیم کا استعفیٰ منظور

فروغ نسیم نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تحریری درخواست کی زبان پر اعتراض ہے۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ فروغ نسیم آپ مقدمے کے میرٹ پر بات کریں، درخواست میں کیا کہا گیا ہے اسے چھوڑ دیں۔

عدالتِ عظمیٰ نے جسٹس فائز عیسیٰ پر صدارتی ریفرنس اور اس کےخلاف آئینی درخواستوں کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیرِ قانون فروغ نسیم نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں وفاق کی نمائندگی کرنے کے لیے وزارت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

گزشتہ روز ہی صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیرِ اعظم عمران خان کی ایڈوائس پر ڈاکٹر فروغ نسیم کا استعفیٰ منظور کر لیا تھا جبکہ استعفے کی منظوری کا نوٹیفکیشن بھی گزشتہ روز ہی جاری کر دیا گیا تھا۔

اس سے قبل فروغ نسیم نے مدتِ ملازمت سے متعلق کیس میں آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی پیروی کرنے کے لیے 26 نومبر کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔

کیس کی پیروی کے بعد وفاقی حکومت نے سینیٹر فروغ نسیم کو دوبارہ وفاقی وزیرِ قانون کا عہدہ سونپ دیا تھا۔

تازہ ترین