• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان نے درست طور پر بھارت کی نریندر مودی سرکار کو متنبہ کیا ہےکہ وہ آگ سے نہ کھیلے کیونکہ نئی دہلی کی مہم جوئی کے سنگین نتائج برآمد ہونگے جن پر قابو پانا ممکن نہیں ہو گا۔ یہ انتباہ بھارت کے متعدد اقدامات، بیانات اور طرزعمل کے منظر نامے میں ایک لحاظ سے وقت کی ضرورت ہے۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے’’جیو نیوز‘‘ کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں بھارت کے ان اقدامات اور خود ساختہ ڈراموں کی تفصیل بھی بیان کی جنہیں دیکھتے ہوئے یہ یقین کرنے کے سوا چارہ نہیں کہ بھارت پاکستان کے خلاف مہم جوئی پر تلا ہوا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ تاریخی حقیقت ہے کہ نئی دہلی کے حکمرانوں کو جب بھی داخلی طور پر مشکل صورتحال کا سامنا ہوا یا 5اگست 2019کو مقبوضہ کشمیر میں کئے گئے اقدامات جیسی پالیسیوں پر عالمی برادری کا سخت ردعمل ظاہر ہوا تو وہ پاکستان کی سرحدوں پر فوجیں جمع کرنے یا کسی اور مہم جوئی کے ذریعے اصل مسئلہ سے بھارتی رائے عامہ اور عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کا طریقہ اختیار کرتے رہے ہیں۔ 1970میں اپنے ہی طیارے ’’گنگا‘‘ کو بھارتی انٹیلی جینس ایجنٹوں کے ہاتھوں اغوا اور تباہ کرنے کے ڈرامے سے لیکر حالیہ ’’پلوامہ ٹو‘‘ تک خود ساختہ ڈرامے رچانے اور المیے تخلیق کرنے کا ایک طویل ریکارڈ ہے جس کا اعتراف بھارتی عدالتوں میں بعض دیگر امور پر مقدمات کے دوران بھارت ہی کے اعلیٰ افسران کی زبانی ہوتا رہاہے۔ ’’پلوامہ ٹو‘‘ میں تو دن کی روشنی میں مشتبہ قرار دی گئی گاڑی کو تباہ کر کے شواہد مٹائے گئے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 5اگست 2019سے جاری لاک ڈائون اور وحشیانہ مظالم کے علاوہ خود بھارت میں مختلف حیلوں سے مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات اور شہریت کے متنازع قانون کے سنگین اثرات پر دنیا بھر سے مذمت کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں، یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے بھارتی سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جا چکا ہے۔ سلامتی کونسل کے بھی کئی اجلاس منعقد ہو چکے ہیں اور امریکی کانگریس برطانوی پارلیمان اور یورپی یونین کے ارکان کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے حق میں بیانات کے علاوہ ضروری کارروائیوں کے لئے اپنے اپنے اداروں کے سربراہوں کو خطوط بھی لکھے جاتے رہے ہیں۔ بدھ کے روز ہی اقوامِ متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کے ترجمان کی طرف سے یہ موقف بھی سامنے آ چکا ہے کہ پاکستان اور بھارت کشیدگی کا باعث بننے والے اقدامات سے گریز کریں۔ وزیراعظم عمران خان بار بار بھارتی وزیراعظم مودی کو پاک بھارت تنازعات مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر طے کرنے کی دعوت دیتے ہوئے فرانس اور جرمنی کی مثال بیان کرتے رہے ہیں جنہوں نے صدیوں طویل دشمنی کو بات چیت کے ذریعے بہترین دوستی میں تبدیل کر لیا۔ بھارتی قیادت کو اس بات پر بھی سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے کہ جنگ اپنی مرضی سے شروع تو کی جا سکتی ہے مگر اس کے بعد کے معاملات کسی کے اختیار میں نہیں رہتے۔ بدھ کے روز وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور دیگر معاونین کے ساتھ انٹر سروسز انٹیلی جینس ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر کے دورے میں آئی ایس آئی کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے یہ بات دہرائی کہ ملکی سلامتی اور خود مختاری کے تحفظ کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ اس وقت، کہ بھارت کو چین، نیپال، معیشت اور کورونا سمیت کئی محاذوں پر ہزیمت کا سامنا ہے، پچھلے سال بالا کوٹ اور آزاد کشمیر پر حملے کیلئے بھیجے گئے جنگی جہازوں کی تباہی کے زخم ہرے ہیں اور بھارتی قیادت فالس فلیگ آپریشن کے نام پر مہم جوئی پر تلی نظر آ رہی ہے اقوامِ متحدہ کو امنِ عالم کے مفاد میں فوری طور پر حرکت میں آنا اور موثر کردار ادا کرنا چاہئے۔

تازہ ترین