• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان کا کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا، اختر مینگل، حکومت سے علیحدگی کا اعلان

بلوچستان کا کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا، اختر مینگل، حکومت سے علیحدگی کا اعلان


اسلام آ باد ( نمائندہ جنگ) حکومت کی اہم اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل گروپ) نے حکمران اتحاد چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوسال پی ٹی آئی کے وعدوں کی تکمیل کا انتظار کیا مگر لاپتا افراد کا مسئلہ حل ہوا نہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل، اسلئے حکومتی اتحاد سے نکل رہے ہیں۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں خطا ب کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان ہاتھ سے جارہا ہے اس کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے،حساب کرنا ہے کرلیں، آپ کا ایک ایک بال ہمارا مقروض ہوگا، ہمیں کالونی نہیں ملک کا حصہ سمجھا جائے، بجٹ سب کا دوست ہوسکتا ہے غریب دوست نہیں ۔

اختر مینگل نے قومی اسمبلی میں تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شاید اتحادیوں کو ہمار ی ضرورت نہیں رہی اس لیے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سنٹر ل ایگزیکٹو کمیٹی کے فیصلے کے مطابق اپنی جماعت کا تحریک انصاف سے باقاعدہ علیحدگی کا اعلان کرتا ہوں۔

تاہم ایوان میں موجود رہیں گے ہمیں پہلے ہی کہا گیاتھالیکن ناسمجھ تھے اس نتیجہ پر پہنچا ہوں بڑے دھوکے ہیں اس راہ میں۔اختر منگل نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے، خدا کے لیے بلوچستان کو ساتھ لےکر چلنا چاہتےہیں تو ان معاہدوں پرعمل کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہاتھ ملایا آپکے ساتھ، گلہ نہیں کر رہے، صدر، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، چیئرمین سینیٹ سمیت ہر موقع پر ووٹ دیا، اپوزیشن اور حکومتی بینچز کی طرف سے الزام لگایا گیا کہ 10 ارب میں ہم بک گئے۔ اختر مینگل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ دو معاہدے ہوئے، 8 اگست 2018 کو پہلا معاہدہ ہوا، شاہ محمود، جہانگیر ترین اور یارمحمد رند نے دستخط کیے، ہم بنی گالہ نہیں گئے بلکہ وہ کوئٹہ آئے تھے۔ اخترمینگل نے کہا کہ بجٹ اور صوبائی حالات کی طرف نکتہ نظر پیش کروں۔

ا نہوں نےکہاکہ بجٹ پر خطاب ہورہے ہیں لیکن یہ دو الفاظ ہمیشہ دہرائے جاتے ہیں عوام دوست بجٹ ، عوام دشمن بجٹ اس بجٹ ۔ مگریہ بجٹ ذرا عسکری دوست ، بیورو کریسی دوست امیر دوست ہوسکتا ہے لیکن غریب دوست نہیں ہے ، اس بجٹ سے مستفید ہونےوالے اس سے فائدہ اٹھانے والے غریب نہیںہیں ،مہنگائی کی وجہ سے عوام کی کمر چوڑ چوڑ ہوگئی ہے ۔

صحت اور تعلیم کے بہتر مواقع نہیں دیے جارہے، پینے کا صاف پانی نہیں ہے بے روزگاری کا خاتمہ نہیں کیا جاسکا۔ اختر مینگل نے کہا کہ صوبوںمیں این ایف سی کے حصہ کو کم کیا گیا ہے۔ ایچ ای سی کے لیے 59 ارب سے بڑھا کر 64 ارب کردیا گیا ہے۔

تازہ ترین