اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں )اسلام آباد میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے 10؍ برس پہلے برطانیہ میں قتل ہونے والے متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے مقدمۂ قتل کا فیصلہ سناتے ہوئے تین مجرموں کو عمر قید کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ اس قتل کا منصوبہ پاکستان اور برطانیہ میں بنا جس کے اصل کردار متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین، محمد انور اور افتخار حسین تھے۔انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے جمعرات کو 21 مئی کو محفوظ کیا گیا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم بانی متحدہ نے دیا،ایم کیو ایم لندن کے 2 سینئر رہنماؤں نے یہ حکم پاکستان پہنچایا، نائن زیرو سے معظم علی نے قتل کیلئے محسن علی اور کاشف کامران کا انتخاب کیا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نےڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے 39 صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلے میں لکھا ہے کہ محسن علی اور کاشف خان کامران کو برطانیہ لے جا کران سے قتل کروانے کیلئے بھرپور مدد کی گئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے فریقین کے وکلا ءکے دلائل مکمل ہونے کے بعد 21 مئی کو فیصلہ محفوظ کیاتھا جو گزشتہ روزسنایا گیا۔
جج شاہ رخ ارجمند کے مطابق تین مشتبہ ملزموں کے مقدمے کے ٹرائل کے دوران یہ ثابت ہوا کہ الطاف حسین نے ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے متحدہ کے بانی رکن کے قتل کے جرم میں خالد شمیم، معظم علی اور محسن علی سید کو عمر قید کی سزا سنا دی۔
عمر قید کے ساتھ ساتھ تینوں پر مشترکہ طور پر 20 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا ہے جبکہ اس کے علاوہ تینوں ملزموں کو متاثرہ گھرانے کو 10، 10 لاکھ روپے فی کس ادا کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
اپنے فیصلے میں عدالت نے برطانوی اور پاکستانی حکومت کو مفرور ملزمان بانی متحدہ ، افتخار حسین، محمد انور اور کاشف کامران کی گرفتاری کا بھی حکم دیا۔
عدالت نے کہا کہ خصوصی طور پر قتل کی غرض سے لندن جانے والے دونوں قاتلوں کو مکمل سہولیات فراہم کی گئیں اور پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت ایک معصوم شخص کا سفاکانہ قتل کردیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ مجرم اور قاتلوں کا پہلے سے ایک طے شدہ منصوبہ تھا جسکے تحت وہ عام افراد اور خصوصاً ایم کیو ایم کے کارکنوں کو ڈرانا، دھمکانا اور خوف دلانا چاہتے تھے تاکہ مستقبل میں کوئی بھی بانی متحدہ کیخلاف آواز نہ اٹھا سکے۔
اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ لہٰذا عمران فاروق کی پارٹی میں مضبوط پوزیشن اور خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے الطاف حسین اور دیگر سینئر قیادت کے حکم پر عمران فاروق کے قتل کا مقصد ثابت ہوتا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن کے علاقے ایج ویئر کی گرین لین میں ان کے گھر کے باہر قتل کیا گیا تھا۔
عمران فاروق قتل کیس میں 3 ملزمان خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی گرفتار ہیں جبکہ 4 ملزمان بانی ایم کیو ایم لندن الطاف حسین، محمد انور، افتخار حسین اور کاشف کامران کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا، کاشف کامران کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا انتقال ہوچکا ہے۔
مقدمے میں نامزد تمام ملزمان پر قتل سمیت قتل کی سازش کرنے، معاونت اور سہولت کاری کے الزامات ہیں جس کا مقدمہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 5 دسمبر 2015 کو درج کیا تھا۔
2 ملزمان نے 7 جنوری 2016 کو مجسٹریٹ کے روبرو اعترافی بیان ریکارڈ کرایا تھا اور گرفتار ملزمان پر 2 مئی 2018 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔کیس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے 29 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے اور برطانیہ نے شواہد فراہم کیے جبکہ برطانوی گواہوں کے بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے تھے۔