• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاق کے بعد صوبہ پنجاب کا بجٹ بھی انتہائی مایوس کن ہے۔ غریب طبقے اور سرکاری ملازمین کو مکمل نظر انداز کیا گیا ہے۔ وفاق اور پنجاب کا بجٹ محض الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے۔ حکومت نے عوام کو شدید مایوس کیا ہے۔ وفاقی اور پنجاب حکومت کو چاہئے تھا کہ عوام کے لئے بجٹ میں بڑا ریلیف دیتے، سرکاری ملازموں کی تنخواہوں میں بھی کم از کم پندرہ فیصد اضافہ کیا جانا چاہئے تھا مگر مقام افسوس ہے کہ ایسا نہیں کیا گیا۔ پاکستان میں بسنے والا ہر طبقہ پریشان ہے۔ مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔ بے روزگاری نے عوام کو خودکشی پر مجبور کر دیا ہے۔ امیر آدمی امیر تر اور غریب آدمی غریب تر ہوتا چلا جا رہا ہے۔ بجٹ میں تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں کے حوالے سے کوئی ٹھوس حکمت عملی وضع نہیں کی گئی۔ اپوزیشن نے بھی وفاقی اور پنجاب بجٹ کو مایوس کن، غریب دشمن اور غیر حقیقی قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ اس وقت ملک میں مہنگائی کا ایک طوفان برپا ہے جس نے غریب عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ اربابِ اقتدار صرف زبانی جمع خرچ سے کام چلا رہے ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت کے دور میں پاکستان پر مجموعی قرضہ 42ہزار 220ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔ مشرف دور میں یہ قرض 3200ارب روپے، پیپلز پارٹی کے دور میں 8200ارب جبکہ مسلم لیگ نون کے دور میں 16ہزار 561ارب روپے تھا۔ کورونا لاک ڈاؤن کے باعث سرکاری اعداد و شمار خود اس بات کا ثبوت ہیں کہ ملک میں 30لاکھ افراد بیروزگار ہو چکے ہیں۔ جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ تعداد دو کروڑ سے زائد ہے۔ حکومت آئی ایم ایف کی سخت شرائط اور تمام معاہدے عوام کے سامنے لائے۔ قومی و ملکی مفادات کے خلاف کسی اقدام کو پاکستانی عوام قبول نہیں کریں گے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان اسٹیل ملز کے 9350ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ بھی انتہائی قابل مذمت ہے۔ لوگوں کو ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کرنے والے ہی عوام سے روزگار چھیننے پر اتر آئے ہیں۔ ریلوے، پی آئی اے، اسٹیل ملز سمیت تمام منافع بخش ادارے شدید خسارے میں ہیں۔ حکمراں اپنی نااہلی چھپانے کے لئے اداروں کی نجکاری کرنا چاہتے ہیں اس سے لاکھوں افراد بیروزگار ہو جائیں گے۔ اہم اداروں کو اونے پونے فروخت کرنے کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ عوامی حلقوں میں ڈاؤن سائزنگ کے نام پر سرکاری ملازمین کو نکالنے کی بھرپور مخالفت کی جا رہی ہے۔ حکمراں اگر اداروں کو چلا نہیں سکتے تو انہیں برسر اقتدار رہنے کا بھی کوئی حق نہیں ہے۔

پٹرولیم مصنوعات کی قلت بھی حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ مصنوعی بحران پیدا کرکے معاشرتی زندگی کو مفلوج کرنے کی سازش کی گئی ہے۔ حکومت اپنی رٹ قائم کرنے کیلئے فوری طور پر بحران ختم کرائے۔ عوام کی مشکلات میں پہلے ہی کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے کورونا وائرس کی وبا کے دوران صنعتی صارفین کو یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی کے حوالے سے سہولت دینے کی پالیسی واضح نہ کرنے پر وفاقی حکومت کے اقدام پر اظہارِ افسوس کیا گیا ہے۔ سارا کام ہی محض زبانی کلامی اور اخباری بیانات تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ حکمراں معاشی سرگرمیوں کو محدود کرکے عوام سے دو وقت کی روٹی چھین لینا چاہتے ہیں۔ پوری دنیا میں لاک ڈاؤن ختم ہو رہا ہے جبکہ پاکستان کے حکمراں مسلسل عوام میں خوف و ہراس پھیلارہے ہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں کرونا ٹیسٹ کی کٹس ختم ہو چکی ہیں لیکن حکومت عملی اقدامات کے بجائے ہوائی باتیں کر رہی ہے۔ حکومت کی دو سالہ کارکردگی بہت خراب رہی ہے۔ چہروں کے بدلنے سے نظام میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی بلکہ مسائل میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔چکی مالکان کی جانب سے آٹا 65روپے فی کلو کرنا افسوسناک اور لمحہ فکریہ ہے۔ فلور ملز نے آٹے کا تھیلا 900روپے کا کر دیا جبکہ عام مارکیٹ میں آٹے کا تھیلا 1000روپے تک فروخت ہو رہا ہے جس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ گندم کے سیزن کے باوجود آٹے کی قیمت میں اضافہ حیران کن اور حکمرانوں کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پٹرول عوام کو دستیاب نہیں جبکہ آٹا عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکا ہے، ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، چینی مافیا کو عبرت کا نشانہ بنا دیا گیا ہوتا تو آج کمیشن مافیا، اور دیگر محکموں میں موجود کرپٹ مافیاز کو لگام ڈالی جا سکتی تھی۔ ملک کو معاشی طور پر بدحال کرنے والا مافیا 70برس تک ملک کو جس ڈگر پر چلا رہا تھا بدقسمتی سے آج بھی یہ اسی راہ پر چل رہا ہے۔ آئے روز ایک نیا بحران جنم لیتا ہے، حکومت کی کارکردگی اجلاسوں اور میڈیا بیانات تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔

حکومت کی مایوس کن کارکردگی اب کھل کر سامنے آ چکی ہے۔ ایک طرف کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں، اموات میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف پنجاب حکومت نے 5قرنطینہ سنٹرز اور 50بیڈ کا عارضی اسپتال بند کر دیا ہے۔ امداد کے نام پر عوام کو محض طفل تسلیاں دی گئیں۔ کورونا کے ستائے عوام حکومتی امداد حاصل کرنے کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ حکومت خود ہی عوام میں خوف و ہراس پھیلا رہی ہے۔ یہ ثابت ہو چکا ہے کہ موجودہ حکومت کے پاس کوئی وژن نہیں ہے۔ ملک میں بحرانوں کا ایک لامتناہی سلسلہ ہے، چھٹکارے کیلئے رجوع الی اللہ کرنا ہوگا۔ عوام اللہ سے توبہ استغفار کرکے اپنی زندگیوں کو قرآن و سنت کے مطابق گزارنے کا عہد کریں پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا مگر بدقسمتی سے 73برس گزرنے کے باوجود، قرآن و سنت کے نظام کو نافذ العمل نہیں کیا جا سکا۔

تازہ ترین