• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاک ڈاؤن کے حوالے سے پالیسی واضح تھی، وزیر اعظم

لاک ڈاؤن کے حوالے سے پالیسی واضح تھی، وزیر اعظم


وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لا ک ڈاؤن کے حوالے سے ہماری پالیسی بالکل واضح تھی، کورونا وائرس کے بعد لاک ڈاؤن سے متعلق صوبوں نے خود سے اقدامات کیے، ہمارے پاس دہری مشکل ہے، ہم نے ایک طرف کورونا اور دوسری طرف بھوک سے بچنا ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 31 جنوری سے ٹڈی دل پر ایمرجنسی لگا رکھی ہے، این ڈی ایم اے کو ٹڈی دل پر خرچ کا مکمل اختیار ہے، جبکہ ٹڈی دل پاکستان کے لئے خطرناک ہو سکتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے برطانیہ سے سپلائی رک گئی، ٹڈی سے متعلق کئی چیزیں ہمارے ہاتھ میں نہیں ہیں، پوری قوم مل کر ٹڈی دل کا مقابلہ کرے گی۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کچی آبادیاں، غریب بستیاں ہیں، مودی نے لاک ڈاؤن ہمارے بعد کیا، جبکہ ہم نے ملک میں کورونا کے 26 کیسز آنے پر ایکشن لیا، ہم نے 13 مارچ کو لاک ڈاؤن کیا، اس کے بعد سے میرا ایک بیان دکھا دیں جس میں تضاد ہو۔

انہوں نے کہا کہ میرے بیانات میں مستقل مزاجی ر ہی ہے، لاک ڈاؤن کے حوالے سے ہماری پالیسی بالکل واضح تھی، بھارت میں لاک ڈاؤن سے تباہی ہوئی، غریب کچلا گیا، جبکہ بھارت میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ پاکستان سے زیادہ ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں اگر ہم مکمل لاک ڈاون کرتے تو بہت نقصان ہوتا۔

عمران خان نے کہا کہ این سی او سی کی ٹیم کو خاص خراج تحسین پیش کرتا ہوں، صوبوں کے ساتھ مکمل کوآرڈینیشن تھی، ہرروز میٹنگ کے ذریعہ ڈیٹا اکٹھا کیا گیا، ہمارے فیصلوں میں کہیں کوئی تضاد نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں کورونا وائرس ہم سے زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے، دنیا کا سب سے امیر ملک امریکا بھی مجبوری میں لاک ڈاؤن کھول رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سب سے پہلے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کیا، اگلا مرحلہ بڑا مشکل ہے، ایس اوپیز کی پیروی کرنا ہوگی۔

عمران خان نے کہا کہ احتیاط نہ کی گئی تو ہمارے ہیلتھ سیکٹر پر پریشر مزید بڑھے گا، ہمیں اپنے بوڑھوں اور بیماروں کو بچانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتیاط کرنا ضروری ہے، اگر بے احتیاطی کی گئی تو ہم بہت مشکل میں پڑ جائیں گے، جبکہ ٹائیگرفورس کو ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے پر لگادیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 6 ہزار ارب سے آپ 30 ہزار ارب پر قرض چھوڑ کر چلے گئے، میں نے وزیراعظم کے اسٹاف میں سے 534 افراد میں سے آدھے کردیے۔

 عمران خان نے کہا کہ ہم اسٹاف مزید کم کرسکتےہیں مگر کسی کو بےروزگار بھی نہیں کرنا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے 6 ہزار ارب روپے قرض تھا ہم نے اس کو ختم کردیا، ہم نے شارٹ ٹرم قرض کو تبدیل کرتے ہوئے لانگ ٹرم کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ گیس، بجلی اور دیگر معاہدے ہم نہیں ہم سے پہلے حکومتیں کرکے گئی ہیں، ہمیں بڑے بوجھ کا سامنا کرنا پڑا۔

عمران خان نے کہا کہ پرائمری قرض ختم ہوچکا ہے کیونکہ ہم نے کفایت شعاری اپنائی، زرمبادلہ کے ذخائر میں تین فیصد اضافہ ہوا، ہماری ریٹنگ بی تھری میں چلی گئی، جبکہ اب تک ہم پانچ ہزار ارب روپے قرض واپس کرچکے ہیں جو پچھلی حکومتوں نے لئے تھے۔

تازہ ترین