سندھ پولیس صوبے کو امن و آشتی کا گہوارہ بنانے کے لیے جدید تقاضوں کے مطابق ہر ممکن اقدامات کررہی ہے اور پولیس حکام کی کوششوں سے جرائم کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ جرائم کی تاریخ انتہائی قدیم ہے اور کسی بھی معاشرے سے 100فیصد تک جرائم کا خاتمہ ممکن نہیں، مگران کی روک تھام کے لئے قائم کردہ ادارے اور ان میں تعینات افسران اپنے فرائض ذمہ داری سے ادا کریں تو جرائم کی شرح میں واضح کمی ضرور لائی جاسکتی ہے۔
امن و امان کی صورتحال کو بحال رکھنے میں پولیس کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، جس معاشرے میں پولیس اپنے فرائض بہتر انداز سے انجام دیتی ہے وہاں پر جرائم کی شرح نہ ہونے کے برابر رہتی ہے۔اس جدید سائنسی دور میں پولیس کی جانب سے بھی ڈاکوئوں، جرائم پیشہ اور سماج دشمن عناصر کی سرکوبی کو یقینی بناکر معاشرے میں امن و امان کی فضاء قائم رکھنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے۔ اس سلسلے میں سندھ پولیس کے سربراہ نے بھی تمام ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز کو صوبے بھر میں جدید ٹیکنا وجیز بروئے کار لانے اور جرائم پیشہ عناصر کا کریمنل ریکارڈ کمپیوٹرائز کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔ سکھر پولیس کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے بعدمثبت نتائج سامنے آئےہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہےسندھ پولیس کے سابق آئی جی، اے ڈی خواجہ نے سندھ پولیس کو سیاسی دبائو سے باہر نکالنے، جدید اسلحہ سے لیس کرنے کے ساتھ ساتھ پولیس نظام میںجدید ٹیکنالوجی سے بھی متعارف کرایا ۔اس نظام کے تحت سندھ بھر میں کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم (سی آر ایم ایس) کا قیام عمل میں لایا گیا اور سکھر سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں سی آر او سینٹرز اور آئی ٹی لیب بنائی گئیں۔
جدید سسٹم کی بدولت جرائم پیشہ عناصر کی گرفتار ی میں کافی مدد ملی ہے، سندھ اور پنجاب کے تمام تھانے آپس میں اس آن لائن سسٹم کے ذریعے مربوط ہیں اور ایک دوسرے کے مطلوب ملزمان کے حوالے سے معلومات حاصل کرکے گرفتاریاں عمل میں لا رہے ہیں اور حال ہی میں اس جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرکے کمپیوٹر میں موجود ڈیٹاکی مدد سے بڑی تعداد میں جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایس ایس پی سکھر، عرفان علی سموں کا اس بارے میں کہنا ہے کہ کریمنل ریکارڈ منیجمنٹ اور بائیو میٹرک سسٹم سے جرائم پیشہ عناصر کی بیخ کنی میں بہت کامیابی ملی ہے اور انہیں ان کےسابقہ ریکارڈ کی مدد سےگرفت میں لینےمیں آسانی ہوئی ہے۔
ایس ایس پی سکھر کے مطابق سی آر ایس سسٹم کے ذریعےجرائم پیشہ عناصر کا تمام تر ریکارڈ کمپیوٹر ائزڈ کرکے آن لائن کیا گیا ہے جس کی وجہ سے گرفتار ہونے والا ملزم کسی بھی صورت میں غلط معلومات سے فائدہ اٹھا کر قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتا۔فنگر پرنٹس کے ذریعے نہ صرف ملزم کی شناخت ممکن ہوگئی ہے بلکہ اس کا تمام ریکارڈ نام، پتہ، تصویر اور جتنے مقدمات میں مطلوب ہے وہ سب معلوم ہوجاتا ہے۔اس نظام سے سندھ اور پنجاب کی پولیس باہم مربوط ہوگئی ہے۔
کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے سندھ وپنجاب کے کسی بھی علاقے کا کوئی بھی ڈاکو یا جرائم پیشہ شخص کسی بھی جگہ سے پکڑا جاتا ہےتو اس کی فوری شناخت اور مکمل بائیو ڈیٹا کمپیوٹر اسکرین پر آجاتا ہے۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ اس سسٹم کے تحت ایک اندازے کے مطابق سندھ بھرکے 3لاکھ سے زائد ملزمان کا ریکارڈ آن لائن کیا گیا ہے، جس کے بعد سے کمپیوٹرائزڈ نظام کےذریعے جرائم پیشہ افراد کی تمام تر تفصیلات محکمہ پولیس میں محفوظ ہوگئی ہیں۔
اس جدید ٹیکنالوجی کے ذریعےملزمان کےفنگر پرنٹس، بدن پر ظاہری شناختی علامت کےنشانات، تصاویر، چہرے کی خصوصیات یا کسی سے مشابہت واردات کا طریقہ کار، کس جرم میں ملوث ہے، واردات کے دوران کس قسم کا اسلحہ استعمال کیاگیا، کس گینگ سے وابستگی ہے، یہ تمام تفصیلات فوری طور پر متعلقہ تھانے کے افسران کے علم میں آجاتی ہیں ۔ پولیس کا محکمہ جو ماضی میں مطلوب و اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے لئے نہ صرف پریشان رہتا تھا بلکہ کسی بڑی واردات کی صورت میں اسے ملزمان کی تلاش کے لیےبہت زیادہ کوشش بھی کرنی پڑتی تھی، جدید نظام کے تحت اب پولیس کو روپوش و اشتہاری اور مطلوب ملزمان کی گرفتاری میں سو فیصد نتائج حاصل ہوئے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل تک جرائم پیشہ افراد پولیس کی گرفت سے بچنے کے لئے سندھ و ملک کے مختلف شہروں و قصبوںمیں نام اور شناخت بدل کر رہائش اختیار کرتے تھے کیوں کہ پولیس کے پاس ان کی شناخت کا سسٹم نہیں تھا اس لئے وہ پولیس سے بچ جاتے تھے مگر اب ایسا ممکن نہیںہے۔ پہلے جب کوئی مشکوک ملزم پکڑا جاتا تھا تو وائرلیس پیغام یا متعلقہ ضلع سے اس کے بارے میں معلومات حاصل کی جاتی تھیں، مگر اب اس کی بھی ضرورت نہیں پڑتی۔ تمام تھانوں کو کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم تک رسائی دی گئی ہے، اب کسی بھی گرفتار یا مشکوک ملزم کی مکمل معلومات کے لیے اس کا فنگر پرنٹ بائیو میٹرک مشین پر ثبت کرنے پر اسکرین پر اس کامکمل ریکارڈ اور شریک جرم کا ریکارڈ جو کہ صوبہ سندھ و پنجاب میں آن لائن سسٹم میں موجود ہوتا ہے،ظاہرہو جاتا ہے۔
ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں نے نمائندہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم (سی آر ایم ایس) سے استفادہ کرتے ہوئے سکھر پولیس نےضلع سے جرائم کے خاتمےاور جرائم پیشہ عناصر کی بیخ کنی میں کافی کامیابیا ں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ پولیس نے ضلع بھر میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے، ڈاکوئوں، جرائم پیشہ، سماج دشمن عناصر، روپوش و اشتہاری ملزمان کی 100فیصد گرفتاری یقینی بنانے کے لئے سی آر ایس سسٹم کو بروئے کار لاتے ہوئے ضلع بھر میں سماج دشمن عناصر کے خلاف آپریشن تیز کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران پولیس کو دہشت گردوں، اغوا کاروں اور ڈاکوئوں کوگرفتار کرنے میں کافی مدد ملی ہے۔ کچھ عرصے قبل کچے کے جنگلات میں آپریشن کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2ڈاکو ہلاک ہوگئے، ہلاک ہونے والے ڈاکوؤں کا جب فنگر پرنٹس کے ذریعے کریمنل ریکارڈ چیک کیا گیا تو ان کی شناخت ہزارو خروس اور مکھنو خروس کے نام سے ہوئی۔ ڈاکوہزارو کی گرفتاری کے لئے حکومت سندھ نے 20لاکھ جبکہ مکھنو خروس کی گرفتاری پر 5لاکھ روپے انعام کی سفارش کی گئی ہے۔
عرفان علی سموں کے مطابق، پولیس کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے باعث چوری ہونے والے موبائل فونز اور موٹر سائیکلوں کی برآمدگی کو یقینی بنانے میں بڑی مدد مل رہی ہے، چوری یا گم ہونے والے موبائل فون کا ای ایم آئی نمبر نوٹ کیا جاتا ہے، جس کے بعد مذکورہ موبائل فون کی لوکیشن معلوم کرکے اسے بازیاب کراکے اصل مالک کے حوالے کردیا جاتا ہے، اسی طرح موٹر سائیکل کی برآمدگی کو یقینی بنانے کے لئے پولیس کی جانب سے بروقت اور فوری کارروائیاں کی جاتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایک ماہ کے دوران 20سے زائد چوری ہو نے والےموبائل فونز اور 45سے زائد چوری ہونے والی موٹر سائیکلیں برآمد کرکے ان کے اصل مالکان کے حوالے کی گئی ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سکھر پولیس کے تربیت یافتہ افسران و اہل کارجدید ٹیکنالوجی سےاستفادہ کرتے ہوئے بہت جلد ضلع کو چھوٹے بڑے جرائم سے پاک کرکے اسے ماڈل ضلع بنائیں گے۔