لاہور(نمائندہ جنگ) لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ پٹرول کا بڑا بحران ملک میں آیا، اب اسکی شفاف طریقے سے کیسے تحقیقات کرنی ہیں؟پٹرول کی قیمتوں کا فارمولا تبدیل کرنا بادی النظر میں بدنیتی ہے، پٹرول بحران پر پارلیمنٹ نے کارروائی نہ کی تو قانون اپنا راستہ لے گا۔ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قاسم خان نے پٹرول کی قلت کے معاملہ پر اپوزیشن اور حکومت اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دیدی۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل پاکستان سے کہا کہ اس حوالہ سے آپ اسپیکر قومی اسمبلی سے مشاورت کرکے عدالت کو آگاہ کریں،چیف جسٹس نے تشویش کا اظہار کیا کہ پیٹرول کی قلت ہوگئی تو فوج کی گاڑیوں کو ایندھن کیسے ملے گا۔ پٹرول کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کیخلاف درخواستوں کی لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ چیئر پرسن اوگرا عظمیٰ عادل چیف جسٹس قاسم خان کے روبرو پیش ہوئیں، سماعت کے آغاز پر درخواست گزار شبیر حسین نے عدالت سے کہا کہ پٹرول کی قلت ختم ہو چکی ہے درخواست واپس لینا چاہتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست واپس لینے کی استدعارد کرتا ہوں۔ چیئرپرسن اوگرا،سیکرٹری داخلہ پنجاب،سیکرٹری پٹرولیم نے جواب جمع کرا دیا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری پیش نہیں ہوئے، اٹارنی جنرل پاکستان نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کی عدم پیشی پر ایک روز کا استثنیٰ دینے کی استدعا کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ آپکو میری دس سالہ پریکٹس کا پتہ ہے، میرے آڈر پر عمل نہ ہو تو میں آگے نہیں چلتا، مجھے لگتا ہے کہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو وارنٹ گرفتاری جاری کر کے طلب کروانا پڑیگا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کابینہ میٹنگ میں مصروف ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے کہ وہ بولتے ہیں تو انکے منہ سے قانون نکلتا ہے، یہ بات ہے تو چلو ان سے بات کر کے دیکھتے ہیں۔ چیف جسٹس نے یہ بھی استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم نےکوئی پالیسی بنائی ہے۔