• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جاپانی سائنسدانوں نے صابن کے چھوٹے بلبلوں میں ناشپاتی کے زردانے بھر کر ان سے درختوں کو بار آورزر گل کی منتقلی کا تجربہ کیاہے ۔اس تجربےکوکرنے کا اہم مقصد یہ ہے کہ کرہ ٔ ارض پر یہ کام شہد کی مکھیاں انجام دیتی ہیں اور مختلف فصلوں کے زردانے ایک سےدوسرے پودے میں منتقل کرکے ہمارے لیے خوراک کا سامان پیدا کرتی ہیں۔

اس تناظر میں ماہرین کا ڈرون اور خرد بینی روبوٹ پر بھی کام جاری ہے لیکن جب جاپانی ماہرین نے ناشپاتی کے درخت کے زردانوں کو بلبلے والی گن کے ذریعے مختلف درختوں پر پھینکا تو اس کے 95 فی صد کام یاب نتائج بر آمد ہوئے ۔اس ٹیکنالوجی سے یہ اُمید پیدا ہوئی ہے کہ صابن کے مہین قطروں میں زردانوں کو رکھ کر فصلوں سے بہتر پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔

اگلے مرحلے میں سائنسداں چھوٹے ڈرون کے ذریعے بلبلوں کو فصلوں یا درختوں پر چھڑکنے کے تجربات کریں گے۔ یہ تحقیق جاپان کے ایڈوانسڈ انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پروفیسر آئیجیرو میاکو نے کی ہے۔ اگرچہ اس سلسلے میں ایک بہت چھوٹا ڈرون بنایا گیا تھا جو صرف دو سینٹی میٹر لمبا تھا لیکن ابتدائی تجربات میں اس سے نازک پھولوں کو نقصان پہنچا تھا۔ڈاکٹر آئیجیرو کے مطابق صابن کے چھوٹے بلبلے پھولوں کے زردانے لےجاسکتے ہیں اور اپنی نزاکت کی بنا پر انہیں بہت آہستگی سے دوسرے پھول پر ڈال سکتے ہیں۔ خردبینی کے ذریعے بھی دیکھا گیا ہے کہ صابن کے بلبلے یہ کام کرسکتے ہیں۔پروفیسر آئیجیرو کے مطابق ایک چھوٹے سے بلبلے میں 2000 زردانے رکھے جاسکتے ہیں۔ 

جب ناشپاتی کے درختوں پر انہیں ڈالا گیا تو 16 دنوں بعد ان کی پیداوار شروع ہوگئی ،جس کے نتائج عین بارآوری کی طرح کے تھے۔بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلکی سی ہوا بھی بلبلوں کو تباہ کرسکتی ہے یا پھر اپنے مرکز سے دائیں یا بائیں لےجاسکتی ہے۔ لیکن آئیجیرو پراُمید ہیں کہ وہ ایک ایسے ڈرون پر کام کررہے ہیں جو دو میٹر کی دوری سے بلبلوں کو عین انہی جگہ پھینکے گا جہاں ان کی ضرورت ہوگی۔

تازہ ترین
تازہ ترین