• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وطن ِ عزیز پاکستان میں بجلی اور گیس کی بلاتعطل فراہمی ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ گرمی کا موسم شروع ہوتے ہی قطع نظر اِس امر کے کہ بجلی کی پیدوار اُس کی طلب سے زیادہ ہے، لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور یہی احوال سردی کے موسم میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کا ہوتا ہے۔ اِس سال بھی گرمی کا موسم شدید ہوتے ہی ملک بھر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، بالخصوص روشنیوں کے شہر کراچی میں بجلی کی بندش کا دورانیہ 10سے 12گھنٹے تک پہنچ چکا ہے جبکہ بعض علاقوں میں 15گھنٹوں تک بھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔ شدید گرمی اور بجلی کی غیر علانیہ بندش کے باعث شہری بے حال ہو گئے ہیں۔ چھوٹے گھر اور فلیٹ بجلی کے بغیر شدید گرمی کی وجہ سے تنور بن جاتے ہیں۔ لاک ڈائون کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں پہلے ہی نہ ہونے کے برابر تھیں، لوڈ شیڈنگ سے یہ بالکل ٹھپ ہو کر رہ گئی ہیں۔ انہی سطور اور مین اسٹریم میڈیا کے ذریعے بارہا کے الیکٹرک کی توجہ مسئلے کی طرف دلانے کے باوجود معاملہ جوں کا توں ہے اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ کے الیکٹرک کو سوئی سدرن سے گیس، پی ایس او سے فرنس آئل اور نیشنل گرڈ سے بجلی تو مل رہی ہے لیکن کے الیکٹرک کتنی بجلی پیدا کر رہا ہے، یہ کسی کو پتا نہیں۔ دوسری طرف شہرِ قائد میں جاری گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کے باوجود وزارتِ توانائی کا کہنا ہے کہ بجلی کی پیداوار 25ہزار میگا واٹ جبکہ طلب 23527میگا واٹ ہے اور بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیاں اپنی ضرورت کے مطابق سسٹم سے بجلی لے رہی ہیں۔ ایک طرف وزارتِ توانائی کا یہ بیان اور دوسری طرف اندھیرے میں ڈوبا کراچی متعلقہ حکام کی بدانتظامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومتوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اِس معاملے کا نہ صرف فی الفور نوٹس لینا چاہئے بلکہ اِس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل بھی کرانا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین