• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹماٹر نہ صرف روزمرہ کی غذائی اجناس میں سب سے اہم سمجھے جاتے ہیں بلکہ ہانڈی روٹی کا بھی ناگزیر حصہ متصور ہوتے ہیں۔ گزشتہ چند سال سے بھارت سے تعلقات میں نشیب و فراز کی وجہ سے درآمدات پر پابندی لگا دی گئی تھی جس کی وجہ سے ٹماٹر جو عام دنوں میں چالیس سے پچاس روپے فی کلو دستیاب ہوتے ہیں، چار سو روپے کلو تک فروخت ہونے لگے تھے۔ اس پر وفاقی حکومت نے فوری طور پر ایران سے ٹماٹر درآمد کرنے کی اجازت دی جس پر ٹماٹر کی آسمان کو چھوتی قیمت معمول پر آ گئی، تاہم اب وفاقی حکومت نے ایران سے ٹماٹر کی درآمد پر پابندی عائد کردی ہے جس کے باعث مارکیٹ میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت دوگنا سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ وزارتِ نیشنل فوڈ سیکورٹی نے ایران سے ٹماٹر کی درآمد کا نوٹس لیتے ہوئے اسسٹنٹ کلکٹر این ایل سی ڈرائی پورٹ کوئٹہ کو امپورٹ پرمٹ کے بغیر درآمد ہونے والی ٹماٹر کی کھیپ کو پاکستان میں داخلے کی اجازت نہ دینے اور کلیئر نہ کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ دوسری جانب تاجروں کا موقف ہے کہ ٹماٹر ہمیشہ سے بغیر درآمدی پرمٹ کے آتا ہے، پرمٹ کا حکم دے کر حکومت کرپشن کا نیا دروازہ کھول رہی ہے۔ ایران سے ٹماٹر نہ آنے پر ملک بھر میں ٹماٹر کی قلت ہونے کے باعث قیمت یکایک بڑھنا شروع ہو گئی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں یہ روایت رہی ہے کہ عید الاضحی کے موقع پر ٹماٹر، پیاز اور دیگر اجناس کی قیمتیں ناجائز منافع خوری اور مصنوعی قلت کے باعث بڑھنا شروع ہو جاتی ہیں، ایسے میں حکومت کی جانب سے ایران سے درآمد پر پابندی کے باعث منڈی مافیا کو قیمتیں بڑھانے اور من مانے نرخ وصول کرنے کا جواز مل گیا ہے۔ ضروری ہے کہ حکومت معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے افہام و تفہیم سے مسئلے کا حل نکالے اور ٹماٹر کی درآمد کی راہ میں موجود رکاوٹیں فی الفور دور کرے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں0092300464799

تازہ ترین