وفاقی وزیر برائے صنعت وپیداوار حماد اظہر کا کہنا ہے کہ اسٹیل ملز کا خسارہ 225 ارب روپے سے زائد ہے، اسٹیل ملز کو پبلک پرائیوٹ اشتراک سے چلایا جائے گا۔
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت وپیداوار کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 4 ہزار اسٹیل ملزملازمین کو2010 میں مستقل کردیا گیا جس کے بعد مل خسارے میں چلی گئی، اگر ان اداروں کو کھڑا کرنا ہے تو پھر سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔
حماد اظہر نے کہا کہ سرکاری اداروں کو چلانا ہے تو سیاست سے بالاتر ہوکر چلانا ہوگا، سپریم کورٹ نے ہم سے اسٹیل ملز کے حوالے سے پلان مانگا ہوا ہے، 12عالمی کمپینوں نے اسٹیل ملزکی نجی کاری میں دلچسپی کا اظہارکیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 6کمپینوں نے اسٹیل ملزکا دورہ بھی کیا جس میں سے 3 کمپنیاں لینے میں بھی سنجیدہ ہیں، چین اور روس کی کمپیناں اسٹیل ملزکی خریداری میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
حماد اظہر نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملزکو انٹرنیشنل کمپنی ہی خرید سکتی ہے، مقامی سرمایہ کارمیں اتنی استعداد نہیں، ملز کو چلانے کے لیے ایک ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کرنی پڑے گی، ایسا نہیں ہے کہ ہم اسٹیل ملز ملازمین کو بے یارومدد گار چھوڑیں گے۔
اُن کا کہنا ہے کہ 500 سے 600 ملازمین کے عدالتوں میں کیس چل رہے ہیں، پاکستان کی کل اسٹیل کی کھپت 70 لاکھ ٹن ہے، اس وقت ملک میں 70 لاکھ ٹن اسٹیل کی پیدوار ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان میں اسٹیل مصنوعات بنانے کے لیے تمام خام مال درآمد ہوتا ہے، تمام سرکاری اداروں کے واجب الادا رقم 1500 سے 2000 ارب روپے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری اداروں کے واجبات ہمارے سالانہ ڈیفنس بجٹ سے زیادہ ہوچکے ہیں۔