• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کے دوران سی پیک سے کسی پاکستانی کو فارغ نہیں کیا، چینی سفیر، مشاہد حسین، ویبنار سے خطاب


پاکستان۔چائینہ انسٹیٹیوٹ (پی سی آئی) کی شریک میزبانی میں’وبائی صورتحال کے بعد چین۔پاکستان تعاون کے نئے مواقع اور چیلینجز‘ کے موضوع پر چین۔پاکستان تھنک ٹینکس ویبنار کا انعقاد ہوا۔

ویبنار نے سرکاری افسران، معتبرماہرین اور منتظمین کو مل بیٹھنے کا موقع فراہم کیا تاکہ وہ پاکستان اور چین کے درمیان وبائی صورتحال کے بعد دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کرسکیں۔ چینی سفیر یاؤ جینگ اور سینیٹر مشاہد حسین سید اس ویبنار کے اہم مقررین میں شامل تھے۔

سابق وزیر آبادی اور ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ انٹرنیشنل (آر ڈی آئی) کی سربراہ ڈاکٹر بائیج ژاؤ نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ گذشتہ ماہ کی اعلیٰ سطح کی ویڈیو کانفرنس میں بی آر آئی کے ذریعے رابطہ سازی کو بہتر بنانے کے حوالے سے صدر شی جن پنگ کی تقریر عالمگیریت کے ایک نئے عہد کے آغاز کے حوالے سے چین کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بی آر آئی امن و استحکام کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔

چینی سفیر یاؤ جِنگ نے کہا کہ وہ وبا شروع ہونے کے بعد ہی سے دونوں ممالک کے مابین باہمی تعاون کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ چین کو جب کووڈ-19 بحران کا سامنا تھا تو فروری میں پاکستان نے نہ صرف چین کو مدد فراہم کی بلکہ صدر پاکستان عارف علوی نے دورہ کرکے چین سے یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پہلا ملک ہے جس کے ساتھ چین ویکسین تیار کرنے والی تحقیقی معلومات کا تبادلہ کر رہا ہے۔ سی پیک کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک پراجیکٹس میں 13000 چینی ٹیکنیشن ، انجینئر اور ماہرین کام کر رہے ہیں جبکہ 60000 سے زیادہ پاکستانی ملازمین بھی کام کر رہے ہیں۔

 انہوں نے کووڈ-19 بحران کے تناظر میں پاکستان کے لئے چینی امداد کا بھی ذکر کیا جس کی مالیت 15 ملین ڈالر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک چین سے 10 چارٹرڈ طیارے ماہرین اور آلات لے کر پاکستان پہنچے ہیں اور حکومت پاکستان کی درخواست پر رواں ماہ کے آخر تک 1000 مزید وینٹیلیٹر پاکستان کو فراہم کیےجائیں گے۔

سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین اور پی سی آئی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین نے اس موقع پر کہا کہ کورونا وائرس سرحدوں  سے ماورا ہے اور اس بحران نے ہمارے باہمی تعلقات کو مضبوط کیا ہے، کیونکہ پاکستان اور چین دونوں ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کی حمایت کرتے ہیں۔

 کورونا وائرس بنی نوع انسان کا مشترکہ دشمن اور اس کے خلاف لڑنا ایک مشترکہ آزمائش ہے۔ چین نے بروقت اور موثر اقدامات کرکے اس وائرس پر قابو پانے کے لئے ایک قابل ذکر کام کیا ہے۔ انہوں نے چین کی جانب سے پاکستان کی حمایت کا بھی شکریہ ادا کیا۔

کووڈ-19 بحران سے پیدا ہونے والے آزمائشوں کے حوالے سے کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی ترجیحات کو ازسر نو مرتب کریں اور انسانی تحفظ، انسانی ترقی، صحت کی بہتر دیکھ بھال اور ماحولیاتی تبدیلی پر توجہ مرکوز کریں۔ اس سلسلے میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو کو مشترکہ مستقبل کے اپنے مقصد کے حصول کے لئے ایک رہنما ذریعہ کے طور پر لیا جاسکتا ہے۔ جبکہ طاقت کا توازن مغرب سے مشرق کی طرف بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے چین کے حوالے سے پاکستان کی پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کی جانے والی تین قراردادوں کا تذکرہ کیا۔ جن میں پہلا 12فروری کو کووڈ-19 کی صورتحال میں چین کے ساتھ اظہار یکجہتی، دوسرا مئی میں کووڈ-19 کے دوران پاکستان کو امداد کی فراہمی پر چین سے اظہار تشکر اور تیسرا جون میں چین۔بھارت تعلقات میں تناؤ کے بعد سفارتی محاذ پر چین کی حمایت پر مشتمل تھیں۔

اس ویبنار میں پاکستان۔چائینہ انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفیٰ حیدر سید نے کہا کہ آج کے ویبنار میں دو واقعات کا ذکر کرنا ضروری ہے۔ ایک چینی صدر شی جن پنگ کی 18 مئی کو ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران جاری کردہ پالیسی بیان اور دوسرا جون میں بی آر آئی اعلیٰ سطح کی ویڈیو کانفرنس ہے۔

 ان دونوں کے اہم نکات میں کچھ مماثلتیں پائی جاتی ہیں، جس میں دونوں پالیسیاں وضع کرنے اور جی-20 کے ذریعہ ترقی پذیر ممالک کو دیئے جانے والے قرضوں میں رعایت دینے کے لئے چین کی حمایت کرنے کے عزم کے بارے میں عوامی طرزعمل کے حوالے سے بات کرتے ہیں۔

مزید برآں ان واقعات نے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے اور عالمی سطح پر صحت کی بہتر دیکھ بھال اور بنی نوع انسان کی بھلائی کے لئے ویکسین تیار کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ کووڈ-19 بحران سے پیدا ہونے والے مواقعوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کو سرجیکل سامان، کھیلوں کے سامان اور طبی سامان پر توجہ دینی چاہئے کیونکہ پاکستان دنیا میں بہترین سرجیکل سامان بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جبکہ چین اس سلسلے میں پاکستان کی مدد کرسکتا ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے سی پیک کے سلسلے میں ایران کی پالیسی میں حالیہ تبدیلی کو علاقائی رابطے کے لئے نیک شگون قرار دیا جبکہ خصوصی اقتصادی علاقوں پر کام کرنے والے مزدوروں کی صلاحیتوں کو فروغ دینے کی ضرورت اور بی آر آئی کی ترقی میں نجی شعبے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ خصوصی اقتصادی علاقوں کی ترقی میں چینی تجربات سے استفادہ پاکستان کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔

اس ویبنار میں اظہار خیال کرتے ہوئے گوادر بندرگاہ کے امور کو چلانے والی کمپنی سی او پی ایچ سی کے سربراہ ژانگ باؤژونگ نے اپنی تقریر میں کہا کہ سی پیک پراجیکٹس میں کام کرنے والا کوئی بھی پاکستانی ملازم کورونا وائرس کے بحران کےدوران نہ اپنی ملازمت سے محروم ہوا ہے اور نہ ہی تنخواہوں میں کوئی کٹوتی دیکھنے میں آئی ہے اور سی پیک کےتمام پراجیکٹس کورونا وائرس سے پاک ہیں۔

چینی ڈیسک کی سربراہی کرنے والے ڈی جی دفتر خارجہ مدثر ٹیپو نے چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات سے متعلق حکومتی پالیسیوں پر روشنی ڈالی۔

 ویبنار کے شرکاء میں ڈاکٹر بائیج ژاؤ،  بارہویں این پی سی کی خارجہ امور کمیٹی کے وائس چیئرمین، بی آر آئی انٹرنیشنل تھنک ٹینک ایڈوائزری کمیٹی کے چیئرمین، آر ڈی آئی کی مشاورتی کمیٹی کے چیئرمین، پاکستان میں چینی سفیر یاؤ جنگ، سینیٹر مشاہد حسین سید ، سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین، شین جن، سی سی سی پی سی چائنہ سینٹر برائے بین الاقوامی شعبہ کے ڈائریکٹر جنرل، سیکریٹری جنر ل ایس آر ٹی، رینوی ہوانگ فوڈان انسٹیٹیوٹ آف بیلٹ اینڈ روڈ اینڈ گلوبل گورننس (بی آر جی جی) کے ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ، ہیلین یی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹریٹیجی کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل، ماہربین الاقوامی امور، محمد مدثر ٹیپو ڈائریکٹر جنرل (چین) شامل تھے۔

وزارت خارجہ پاکستان، مصطفیٰ حیدر سید پاکستان۔چائینہ انسٹیٹیوٹ (پی سی آئی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، شکیل احمد رامے  ڈائریکٹر، ایشیاء اسٹڈی سنٹر، ایس ڈی پی آئی، باؤژونگ ژانگ چائنہ اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کے چیئرمین، آر ڈی آئی پلیٹ فارم کے انٹرپرائز نمائندہ، زیورونگ سن ووہان لینڈنگ میڈیکل ہائی ٹیک کمپنی لمٹیڈ کے چیئرمین، آر ڈی آئی پلیٹ فارم کے انٹرپرائز نمائندہ، جیان ہنگ لیاو، سی سی سی سی۔ ایف ایچ ڈی آئی انجینئرنگ کمپنی لمٹیڈ کے ڈپٹی جنرل منیجر، شاہ فیصل جے ڈبلیو ایس ای زیڈ گروپ کے صدر، طلعت شبیر ڈائریکٹر ، چین پاکستان اسٹڈی سینٹر، آئی ایس ایس آئی، لیاقت علی شاہ سینٹر آف ایکسیلنس۔سی پیک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بھی ویبنار میں شریک تھے۔

تازہ ترین