• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عوام ایک پیج پر ہیں، سلیکٹڈ عمران خان کو جانا ہوگا، بلاول


پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام ایک پیج پر ہیں، سلیکٹڈ عمران خان کو جانا ہوگا، لیڈر نہیں ایک کٹھ پتلی راج کر رہا ہے، سلیکٹڈ حکومت کو مسلط کرنے کا نتیجہ سامنے ہے، جتنا نقصان موجودہ سلیکشن میں ہوا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے حکومت پر تنقید کے نشتر چلائے اور آرڈیننس، ملک میں مہنگائی، 2018 کے عام انتخابات اور حکومتی کارکردگی پر گفتگو کی۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ آج پچیس جولائی ایک سیاہ دن ہے، اس دن سلیکٹیڈ حکومت کو مسلط کرنے کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔

انھوں نے کہا کہ جس طریقے سے سلیکشن کروائی گئی ہے ہمیں سب یاد ہے، فورم 45 کی اہمیت قوم کو پتا چل گئی ہے، 90 فیصد فارم 45  آج بھی غائب ہیں۔


بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سلیکٹیڈ عمران نے جو ملک اور معیشت کو نقصان دیا ہے وہ آپ کے سامنے ہے، اگر سلیکٹیڈ رہے گا تو ہمارے معاشی حالات مزید برے ہوجائیں گے، یہاں ایک لیڈر نہیں بلکہ کٹھ پتلی راج کر رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ عمران خان کو لانے کا مقصد کرپشن فری پاکستان بنانا تھا، عوام سے پوچھیں کہ نئے پاکستان میں کتنی کرپشن ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشل کی رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت نے کرپشن کے تمام ریکارڈز توڑ دیے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہر کرپشن منصوبے کو عمران خان نے تحفظ دلوایا ہے، سنا ہے بی آر ٹی منصوبے میں شامل لوگوں کو مزید منصوبے دیے جا رہے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے یہ بھی کہا کہ اگر کورونا وائرس کی صورتحال نہ ہوتی تو ہم 2018 کے الیکشن کے خلاف سڑکوں پر ہوتے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں کسی الیکشن میں ہمارے ادارے اتنے منتازع نہیں ہوئے، جتنا نقصان ہمارے سسٹم کو اس الیکشن سے ہوا ماضی میں کسی الیکشن سے نہیں ہوا۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ کورونا وبا میں عوام کی صحت کو جس نقصان کا سامنا رہا ہے وہ بھی اس وزیراعظم کی وجہ سے ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ اس سلیکٹڈ دور میں جتنی کرپشن ہورہی ہے تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ سفید ہاتھی بی آر ٹی، چینی، تیل چوری میں این آر او دیا گیا ہے جبکہ عمران خان نے تو ہر مافیا کو این آر او دیا۔

انھوں نے کہا کہ سب سے بڑھ کے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو این آر او دیا گیا، کلبھوشن پر آرڈینینس جاری کر دیا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کہتے ہیں کہ اپوزیشن کو اعتماد میں لینا ضروری نہیں، جبکہ آئین میں لکھا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں آرڈینینس فوری طور پر پیش کرنا ہے، انھوں نے قومی اسمبلی اجلاس جاری ہونے کے باوجود آرڈینینس جاری کروایا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس نے کشمیر کا سفیر بننا تھا وہ آج کلبھوشن کا وکیل بن چکا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر صرف آئی سی جے کے لیے یہ کام کررہے تھے تو وہ کام تو آرڈیننس سے ہوگیا عدالت میں درخواست کیوں دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت کا دائرہ اختیار مانیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں پاکستان کے قانون کو سامنے نہ رکھیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صرف ایک شخص کے لیے قانون بنانے کی کوشش کی گئی ہے، کسی شخصیت کے لیے مخصوص قانون سازی نہیں ہوسکتی۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ آرڈیننس میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کا نام تک لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جی بالکل قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ اپوزیشن سے بات کرنی ہے، لیکن اگر اپوزیشن سے بات نہیں کرنی تو چلیں پھر قانون پاس کر کے دکھائیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دال میں کچھ کالا نہیں تھا تو آرڈیننس کو ہم سے اور پارلیمنٹ سے کیوں چھپایا گیا تھا۔

انھوں نے واضح کیا کہ پیپلزپارٹی نے کبھی ملک کے مفاد پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا نہ ہی عالمی قوانین پر، حکومت نے آرڈیننس ایوان میں نہ لاکر آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نہ ہی پیپلز پارٹی سے مشورہ لیا نہ ہی رائے لی، یہ ہر چیز کو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیتے ہیں۔

ایک مرتبہ پھر حکومتی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ تحریک انصاف نے جتنے بھی وعدے کیے تھے ایک بتادیں جو پورا کیا ہو؟

انھوں نے یہ بھی کہا کہ پچاس لاکھ گھر بنانے تھے نجانے کتنے پاکستانیوں کو بے گھر کردیا، ایک کروڑ نوکریاں دینی تھی نجانے کتنے کروڑ افراد کو بیروزگار کردیا؟ 

ان کا کہنا تھا کہ 100 دن میں جنوبی پنجاب کو صوبہ بننا تھا ابھی تک کچھ پتا نہیں۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ تاریخ میں جتنے لوگ موجودہ حکومت میں بےروزگار ہوئے ہیں اتنے کبھی بھی نہیں ہوئے۔

تازہ ترین