اسلام آباد(نمائندہ جنگ)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے ایف اے ٹی ایف سے متعلقہ بلز پارلیمان کی خصوصی کمیٹی برائے قانون سازی میں بھیجنے کافیصلہ کیا ہے،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر آئندہ اجلاس میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ شرکت نہیں کرتے تو وہ کمیٹی کی صدارت چھوڑ دینگے، کمیٹی کا اجلاس فیض اللہ کموکا کی زیر صدارت ہوا، فہیم خان نے کہا کہ اگر حفیظ شیخ آئندہ اجلاس میں نہیں آئیں گے تو وہ اجلاس سے واک آئوٹ کا حق رکھتے ہیں ، اجلاس میں انٹی منی لانڈرنگ دوسرا( ترمیمی ) بل 2020، کمپننز ( ترمیمی ) بل 2020اور لمٹیڈ لائیبلٹی پارٹنرشپ ترمیمی بل 2020 پیش کیا گیا، سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ نے کہا کہ وزیر صنعت وپیداوار حماد اظہر ایف اے ٹی ایف کے اجلاسوں میں شریک ہوتے ہیں اور پاکستان کی نمائندگی کرتےہیں اسلئے وہ اس معاملے پر بہتر انداز میں کمیٹی کو بریف کرسکتے ہیں ، کمیٹی نے ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر عملدرآمد کیلئے مجوزہ قانون سازی کو پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی برائے قانون سازی میں ریفر کرنیکا فیصلہ کیا، ایف ایم یو کی ڈی جی لبنیٰ ٰفاروق نے بتایا کہ انٹی منی لانڈرنگ بل میں ترامیم کیلئےاگست 2020 تک کا وقت ہے،پاکستان کو اپنی رپورٹ 6اگست 2020 کو ایف اے ٹی ایف کو پیش کرنا ہوگی جبکہ اے پی جی کا اجلاس ستمبر میں ہوگا ، اکتوبر میں قانون سازی کی گئی تو یہ کارآمد ثابت نہیں ہوگی ، انٹی منی لانڈرنگ ایکٹ میں ترامیم ایف اے ٹی ایف رولز کے مطابق کی جارہی ہیں ، قوانین میں ترامیم کر کے جرائم کی سزائیں بڑھائی جارہی ہیں ، قوانین کا سکوپ بڑھایا جارہا ہے، سی ڈی این ایس کا نظام مربوط کیا جارہا ہے، وکلاء ، جیولرز اور اکائونٹنٹس کو مخصوص کیا جارہا ہے، ایف اے ٹی ایف کے 27 نکات میں سے پاکستان نے 14 پر عملدرآمد کر لیا ہے، قبل ازیں اپوزیشن ارکان نے مشیر خزانہ کی اجلاس میں عدم شرکت اظہار خیال کیا۔