• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2 سابق بینک صدور زرداری کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے


پارک لین ریفرنس میں نیشنل بینک کے 2 سابق صدور آصف زرداری کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے۔

نیشنل بینک کے دونوں سابق صدور کے نیب کے سامنے ریکارڈ کیے گئے بیانات عدالت میں پیش کیے گئے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پارک لین ریفرنس میں عدالت کے دائرہ اختیار سے متعلق سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی درخواست پر نیب نے رکشے والے اور فالودے والے کے اکاؤنٹ میں رقوم منتقل کیئے جانے کے پے آرڈرز پیش کر دیئے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پارک لین ریفرنس میں عدالت کے دائرہ اختیار سے متعلق سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی درخواست پر جج اعظم خان نے سماعت کی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ قانون کے مطابق اس کیس میں گورنر اسٹیٹ بینک کی طرف سے نوٹس دینا ضروری تھا، جان بوجھ کر ڈیفالٹ کی گئی کمپنی کیلئے قانون واضح ہے، نیب کا دائرہ اختیار نہیں بنتا۔

آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک دلائل مکمل کر چکے ہیں جو آج عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

اس موقع پر نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارتھینون کمپنی کے ڈائریکٹرز وہی ہیں جو پارک لین کمپنی کے ملازم تھے، پارتھینون کمپنی کو فرنٹ کمپنی کے طور پر استعمال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پارتھینون کمپنی کا وجود ہی نہیں تھا لیکن قرضے کے حصول کیلئے درخواست دی گئی، ڈیڑھ ارب کا قرضہ کئی اکاؤنٹس میں مرحلہ وار منتقل کیا گیا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ 295 ملین روپے رکشہ والے کے اکاؤنٹ میں جاتے ہیں، رکشہ والا جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر بیان دے چکا ہے کہ اس کا اس اکاؤنٹ سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے گولہ گنڈے والے کے نام پر پیسے منتقل کیے گئے، فالودے والے کے اکاؤنٹ میں 275 ملین روپے کا قرضہ منتقل کیا گیا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی کے دلائل پر ملزمان کے وکلاء نے اعتراض کیا۔

ملزم عبدالغنی مجید کے وکیل نے کہا کہ میڈیا میں ہیڈ لائن بنانے کیلئے شوشہ چھوڑا جاتا ہے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ اگر آپ شور شرابہ کر کے سوچیں گے کہ میں بولنا چھوڑ دوں گا تو یہ آپ کی بھول ہے۔

اس موقع پر نیب نے رکشے والے اور فالودے والے کے اکاؤنٹ میں رقوم منتقل کیے جانے کے پے آرڈرز پیش کر دیئے۔

نیب نے عدالت کو بتایا کہ ڈریم ٹریڈنگ کے نام سے رکشے والے کو 200 ملین روپے منتقل ہوئے، اوشین انٹر پرائزز کے نام سے فالودے والے کے اکاؤنٹ میں بھی 200 ملین گئے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مہران گاڑی بھی بینک سے لیں تو وہ بہت سیکیورٹی مانگتے ہیں، پارک لین کی فرنٹ کمپنی صرف 4 ہزار روپے اثاثوں کی مالک تھی، صرف 4 ہزار روپے والی کمپنی کو وجود میں آنے سے بھی پہلے ڈیڑھ ارب کا قرض مل گیا۔

انہوں نے کہا کہ عارف حبیب بینک کے سربراہ حسین لوائی کو رشوت بھی دی گئی، ڈیڑھ ارب قرضے کیلئے 2 لائنوں کی درخواست لکھی گئی، عارف حبیب بینک کے صدر نے قرضہ نہ دینے سے متعلق بینک کے خط اور سفارشارت کو نظر انداز کیا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ خط میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ پارتھینون کمپنی کو قرضہ نہ دیا جائے، جو پراجیکٹ پارتھینون کمپنی شروع کرنے کیلئے قرضہ لینا چاہتی تھی اس کی منظوری ہی نہیں تھی۔

سردار مظفر عباسی نے یہ بھی کہا کہ رقم مختلف اکاؤنٹس میں منتقل کی جاتی تھی، محمد قادر فالودے والے کے اکاؤنٹ میں 20 کروڑ منتقل کیے گئے، اس الزام کو ثابت کرنے کیلئے دستاویزی شواہد موجود ہیں۔

احتساب عدالت میں نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ یہ عام ٹرانزیکشن کا کیس نہیں ہے، عدالت آصف علی زرداری کی درخواست مسترد کرے۔

ملزم عبدالغنی مجید کے وکیل جمشید ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت اور میڈیا کے سامنے 2 مختلف زاویے ہوتے ہیں۔

ملزم عبدالغنی مجید کے وکیل پر نیب پراسیکوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے یہ درخواست آصف زرداری کی ہے، فاروق ایچ نائیک دلائل دے سکتے ہیں۔

جمشید ایڈووکیٹ نے کہا کہ حقائق سے ہٹ کر بات نہ ہوتی تو میں نہ بولتا۔

نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ یہ یہاں پر ڈرامہ لگا رہے ہیں۔

احتساب عدالت کے جج نے عبدالغنی مجید کے وکیل کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صرف قانونی نکات پر بات کریں، آپ آصف زرداری کی بات نہ کریں، صرف عبدالغنی مجید سے متعلق بات کریں۔

عبدالغنی مجید کے وکیل جمشید ایڈووکیٹ نے کہا کہ کمپنی کے وجود کے بغیر بھی قرض مل سکتا ہے، جب قرض ملا تب کمپنی موجود تھی، قرض کی حصول کے لیے جب درخواست دی گئی تب کمپنی موجود نہیں تھی، اس کیس میں قومی خزانے کو کیا نقصان ہوا ہے؟

اس موقع پر پارک لین ریفرنس میں نیشنل بینک کے 2 سابق صدور آصف زرداری کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے۔

یہ بھی پڑھیئے:۔

فالودے، رکشے والے کے اکاؤنٹس آپریٹرز کیخلاف 5 تحقیقاتی افسران نامزد

فالودے والے کا اکاؤنٹ سیز، پی پی سے امتیازی سلوک جاری: سعید غنی

نیشنل بینک کے دونوں سابق صدور کے نیب کے سامنے ریکارڈ کیے گئے بیانات عدالت میں پیش کیے گئے۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے دونوں وعدہ معاف گواہان کو قانون کے مطابق گواہی دینے پر معاف کر دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیب نے آصف علی زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس میں 61 گواہان تیار کر لیے ہیں، نیشنل بینک کے ایک سابق صدر کو ان کی اپنی درخواست پر وعدہ معاف گواہ بنایا گیا ہے۔

عدالت میں پیش کیے گئے ایک وعدہ معاف گواہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ آصف زرداری نے بطور صدرِ پاکستان انور مجید اور عبدالغنی مجید کو بینک حکام سے ملوایا۔

تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زرداری نے بینک آفیشلز کو بتایا کہ میرے پیغامات انور مجید اور عبدالغنی مجید پہنچائیں گے، زرداری کے دباؤ پر ہی قرض کی رقوم جاری کی جاتی رہیں جو جعلی اکاؤنٹس میں گئیں۔

نیب نے بتایا کہ نیشنل بینک کریڈٹ کمیٹی کے تمام افسران بھی آصف علی زرداری کے خلاف گواہان میں شامل ہیں، پارک لین اور پارتھینون زرداری کی ہی فرنٹ کمپنیاں تھیں، ایس ای سی پی حکام بھی گواہی دیں گے۔

نیب حکام نے کہا کہ تمام 61 گواہان کے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 161 کے تحت ریکارڈ بیانات نیب کے پاس موجود ہیں، تمام گواہان فردِ جرم عائد ہونے کے بعد عدالت میں بھی پیش کیے جائیں گے۔

تفیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فرنٹ کمپنیاں پارک لین اور پارتھینون یونس کوڈواوی نے بطور فرنٹ مین چلائیں، قرض اور کِک بیکس کی رقوم یونس کوڈواوی نے ہی جعلی اکاؤنٹس میں ڈالیں۔

تفیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یونس کوڈواوی کے دفتر پر چھاپے کے دوران برآمد ہونے والی اے ون انٹرنیشنل نامی جعلی اکاؤنٹس کی مہریں بھی شواہد میں شامل ہیں۔

نیب نے بتایا کہ شواہد اکٹھے کرنے والے نیب راولپنڈی کی تفتیشی ٹیم کے 9 افسران بھی گواہان کی فہرست میں شامل ہیں۔

نیب نے عدالت کو بتایا کہ جعلی اکاؤنٹس کی ابتدائی تفتیش کرنے والے ایف آئی اے کے محمد علی ابڑو بھی گواہ ہوں گے، قرض لینے والی مبینہ فرنٹ کمپنی پارتھینون کے کمپیوٹر آپریٹر کی گواہی بھی شواہد کا حصہ ہے۔

پارک لین ریفرنس میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی کے دلائل مکمل ہو گئے۔

احتساب عدالت نے پارک لین ریفرنس میں فاروق ایچ نائیک کو 7 اگست کو آئندہ سماعت پر جواب الجواب دلائل دینے کی ہدایت کر دی۔

تازہ ترین