• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مودی حکومت نے کشمیریوں کی مرضی کے بالکل برعکس بین الاقوامی طور پر متنازع قرار دیے جانے والی ان کی ریاست کو ایک سال پہلے کھلی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غاصبانہ آئینی ترمیم کے ذریعے بھارت کا حصہ بنایاتھا تاہم اس اقدام کاناجائز اور غیرقانونی ہونا ایسی بدیہی حقیقت ہے جسے خود بھارت کے انصاف پسند لوگ بھی برملا تسلیم کرتے ہیں جبکہ سال بھر کی اس پوری مدت میں مظلوم وادی میں مسلسل جاری انسانیت سوز مظالم، مکمل لاک ڈاؤن اور بیرونی دنیا سے اس کے تمام رابطوں کا منقطع رکھا جانا اس امر کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ کشمیرکے لوگ اس فیصلے کو کسی صورت قبول کرنے کو تیار نہیں اور کشمیر پر اپنے ناجائز تسلط کو مستحکم کرنے کیلئے کیے گئے بھارتی اقدامات ان کے حوصلوں کو پست کرنے کے بجائے مہمیز دینے کا باعث بن رہے ہیں۔ کشمیر کی آئینی حیثیت میں تبدیلی کا ایک سال پورا ہونے پر حکومت پاکستان کی جانب سے ایک بار پھر کشمیری بھائیوں کی تائید و حمایت جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر سے ملاقات میں واضح کیا کہ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے، بھارت جو چاہے کر لے پانچ اگست کا اقدام قبول نہیں کیا جائے گا اورکشمیری حق خود ارادیت ملنے تک جد وجہد جاری رکھیں گے۔شاہ محمود قریشی نے وزیر دفاع پرویز خٹک‘ معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف اور صحافیوں کے ہمراہ چری کوٹ سیکٹر پر لائن آف کنٹرول کے دورے پر جاتے ہوئے ایک وڈیو پیغام میں صراحت کی کہ ہم ان مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے جارہے ہیں جو آئے دن بھارت کی بلاجواز فائرنگ کا نشانہ بنتے ہیں‘ ہم کشمیری بھائیوں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ افواج پاکستان اور پاکستانی عوام آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر پاک فوج کے افسروں نے وفد کے ارکان کو بھارت کی جانب سے ہونے والی سرحدی خلاف ورزیوں اور پاک فوج کی جوابی کارروائیوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا جبکہ اس سے قبل پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے عیدالاضحی پر لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا اور عید اگلے مورچوں پر تعینات جوانوں اور افسروں کے ساتھ منائی۔ اس موقع پر جنرل قمر جاوید باجوہ نے واضح کیا کہ ہمارا دشمن پاکستان اور خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا ہے لیکن اللہ کے فضل سے ہم کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے اور دشمن کے عزائم کو ناکام بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔آرمی چیف نے کنٹرول لائن پر آپریشنل تیاریوں اور موثر نگرانی پر جوانوں کی کارکردگی کو سراہا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی بھارتی مظالم کے خلاف کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے رہنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے تمام مشکلات کے باوجود استصواب رائے کے حق پر ڈٹے رہنے پر ان کے حوصلے اور بہادری کو خراج تحسین پیش کیا۔ تاہم اپوزیشن رہنماؤں میاں شہباز شریف اور بلاول بھٹو نے کشمیریوں کی مؤثر حمایت کے حوالے سے حکومتی کوششوں پر قطعی بےاطمینانی کا اظہار کیا ہے اور پاکستانی عوام بھی یقینی طور پر اس امر کے خواہشمند ہیں کہ کشمیرمیں بلاروک ٹوک جاری بھارتی مظالم کے خاتمے اور کشمیریوں کو حق خودارادی دلانے کیلئے محض ساتھ کھڑے ہونے کے بیانات تک محدود رہنے کے بجائے حکومت پاکستان بین الاقوامی سطح پر نتیجہ خیز کردار ادا کرے۔ اس مقصد کی خاطر اپوزیشن اور حکومت کو اپنے اختلافات سے بلند ہوکر متفقہ حکمت عملی اور لائحہ عمل تشکیل دینا چاہیے۔ قومی مشاورتی کانفرنس کے انعقاد کا حکومتی فیصلہ اس سمت میں بلاشبہ ایک مثبت اقدام ہے لیکن اسے کامیاب بنانے کیلئے احتساب کے عمل کو اپوزیشن کو الجھائے رکھنے کا ہتھیار بنائے رکھنے کے تاثر سے پاک کرنا اور مکمل طور پر بلاامتیاز اور بےلاگ بنایا جانا لازمی ہے۔

تازہ ترین