• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم عمران خان نے درست نشاندہی کی کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا متکبرانہ فیصلہ کرکے بری طرح پھنس چکے ہیں، پاکستان کی کاوشوں سے دنیا کے سامنے ان کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے اور کشمیر ی عوام آزادی کی نعمت سے بہرہ ور ہوں گے۔ بدھ (5اگست 2020) یوم استحصال کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے ان کے خطاب کا لب لباب یہ تھا کہ کشمیری عوام کی آزادی کی منزل اب زیادہ دور نہیں۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ کسی بھی قوم کو جبر و استحصال کے ہتھکنڈوں سے لامحدود مدت تک محکوم نہیں بنایا جا سکتا اور کشمیری عوام نے اپنی طویل جدوجہد کےدوران بے مثال قربانیوں کے ذریعے دنیا کے ہر باضمیر اور انسانی حقوق پر یقین رکھنے والے فرد تک یہ بات پہنچا دی ہے کہ کشمیریوں کو تشدد اور جبر و ستم سے زیر کرنے کی جتنی کوششیں کی گئیں، ان کا جذبۂ آزادی فزوں تر ہوا ہے اور وہ پوری استقامت سے استصواب رائے کے ذریعے پاکستان اوربھارت میں سے کسی ایک کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کرنے کے اس حق کے حصول کے لئے ڈٹے ہوئے ہیں جو اقوام متحدہ نے اپنی قراردادوں کے ذریعے انہیں دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کشمیر ی عوام ایسے سخت دور سے گزرے ہیں جس کے بعد انہیں محکوم رکھنا ممکن نہیں رہے گا۔ ان کی اس بات کی تائید اس حقیقت سے ہوتی ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر 50برس سردخانے کی نذر رہنے کے بعد پچھلے مہینوں میں اس مسئلے پر سلامتی کونسل کے تین اجلاس ہوئے اور بھارت کے پچھلے برس کے غاصبانہ اقدام کے ایک سال بعد 5اگست کو سلامتی کونسل کا بند کمرے کا ورچول اجلاس ہوا جس کی اہمیت کو کئی اعتبار سے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ یہ ہنگامی اجلاس پاکستان کی طرف سے لکھے گئے خط کے بعد محض 72گھنٹوں میں سفارتی رابطوںکے نتیجے میں بلا لیا گیا۔ اس اجلاس کا انعقاد یہ واضح کرنے کے لئے کافی ہے کہ بھارت کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اعلان اور اسے اپنا حصہ قرار دینے کے دعوے کے باوجود سیکورٹی کونسل اب بھی اپنی قراردادوں کے تحت کشمیر کو متنازع علاقہ سمجھتی ہے۔ ادھر نئی دہلی کی مودی سرکار نے اپنے غیرقانونی اقدام کو جواز و استحکام دینے کے لئے جاری کئے گئے نقشے میں گلگت بلتستان کو بھارت کا حصہ قرار دینے سمیت جو فریب کاری کی اس کا توڑ ایسی تفصیلات پر مبنی سیاسی نقشے کے ذریعے کیا گیا ہے جو قبل ازیں بند کمروں کے اجلاسوں میں پیش کی جاتی تھیں۔ سلامتی کونسل کے چوتھے اجلاس کے انعقاد میں برادر ملک انڈونیشیا اور آئرن فرینڈ چین سمیت جن ملکوں نے کردار ادا کیا پاکستانی اور کشمیری عوام ان کے شکرگزار ہیں۔ جیسا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے بیان سے واضح ہے، اچھا ہوتا ہمار ےعرب بھائی اس معاملے میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے لئے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا اجلاس تاخیر کی نذر نہ ہونے دیتے۔ پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ او آئی سی متحرک نہ ہوئی تو اس سے باہر کے ان ملکوں کا اجلاس طلب کیا جاسکتا ہے جو مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یوم استحصال کشمیر پر کرفیو کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں لہراتے پاکستانی پرچم، پاکستان اور آزاد کشمیر کے علاوہ دنیا کے مختلف حصوں میںضمیر انسانیت کی آواز بلند کرنے کے لئے منعقدہ تقاریب، ریلیاں اور ڈیجیٹل زنجیر کے منظرنامے میں کیا ہی اچھا ہو کہ بھارت کے انسانی حقوق کے علمبردار اور ضمیرکی آواز سننے والے افرادکی بڑی تعدادمشہور مصنفہ ارون وتی رائے اور سیاستدان چدم برم کی طرح کشمیریوں کے انسانی حقوق کے لئے آواز بلند کرے کیونکہ ماضی میں ہٹلر کے فاشزم کے دوران خاموشی اختیار کرنے والوں کو بھی مجرمانہ کردار کا حامل قرار دیا گیا۔

تازہ ترین