• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا نے پوری دنیا کا نظام اس قدر تلپٹ کر دیا کہ عالمی ادارہ صحت کو بھی کہنا پڑا کہ اب زندگی پہلے جیسی نہیں رہےگی، ہمیں اس آفت کے ساتھ ہی زندہ رہنا سیکھنا ہوگا۔ چنانچہ اب دنیا پھر سے محتاط طریقے سے معمولات زندگی کی طرف واپس آ رہی ہے۔ دفاتر کھل چکے، کاروباری سرگرمیاں بھی شروع ہو چکی ہیں اور اب وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس میں 15ستمبر کو اسکول کھولنے کا فیصلہ برقرار رکھا گیا، ملک میں یکساں نصاب سے متعلق مشاورت میں صوبوں سے تجاویز طلب کی گئیں، دوسری جانب وزیر تعلیم پنجاب مرادراس نےکہاکہ 15ستمبر کو اسکول کھولنے کی تاریخ عارضی ہے اور یہ کورونا کی صورتحال پر منحصر ہے جبکہ اسکول کھولنے کے حوالے سے کورونا سے بچائو کیلئے ایس او پیز پر عمل کیا جائے گا۔ کورونا کے پھیلنے پر تعلیمی ادارے بند کرنا ایک بہتر فیصلہ تھا تاہم اس سے بچوں کی تعلیم کا بھی کافی حرج ہوا اور اس لئے ہوا کہ اس کا کوئی متبادل طریقہ کار نہ تھا جیسا کہ ترقی یافتہ دنیا میں ہے۔ آن لائن تعلیمی سرگرمیاں وہاں جاری رہیں اور اب تو بیشتر ممالک میں تعلیمی ادارے کھول بھی دیے گئے ہیں جو ہمارے لئے مشعل راہ ہوسکتے ہیں کہ انہوں نے کیسے ایس او پیز کو یقینی بنایا اور کامیابی سے تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 15ستمبر تک ہمارے پاس کافی وقت ہے اور یہ وقت تیاری کا ہے۔ اس دورانیے میں اساتذہ کو ٹریننگ دی جانی چاہئے، زیادہ توجہ یونیورسٹی اور کالجز کے بجائے چھوٹے اسکولوں پر دی جائے اور ان میں بچوں کو مرحلہ وار بلانے کا اہتمام کیا جانا بھی سودمند ہو سکتا ہے۔ بچوں کو یہ احتیاط گھر میں، دوران سفر اسکول وین میں، کلاسوں میں اور اسکول کی کنٹینوں بلکہ ہر جگہ کرانی ہوگی۔ اس کے لئے مغربی ممالک کا طریقہ کار ہمارے سامنے ہے جو نہایت کامیابی سے جاری ہے اور کوئی بھی ناخوشگوار اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

تازہ ترین