وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے کراچی شہر کی حالت دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سے کراچی کے 6 مسائل پانی کی فراہمی و نکاسی، نالوں کی صفائی اور تجاوزات کے خاتمے، سڑکوں کی مرمت اور ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ اسد عمر نے بتایا کہ یہ معاملات آئینی طور پر سندھ حکومت ہی کی ذمہ داری ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں اسد عمر نے کہا کہ کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے پہلے بھی کام کیا اور آگے بھی کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے نظام میں مختلف حکومتی اداروں کے اپنے اپنے اختیارات ہیں، ضروری ہے کہ تمام صوبائی حکومتیں آپس میں مل کر کام کریں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کے ساتھ اختلافات اپنی جگہ ہیں لیکن ترقیاتی کاموں کے لیے اختلافات نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بارشوں سے شہر میں جو صورتحال پیدا ہوئی اس پر وزیراعظم نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) کو کراچی بھیجا تاکہ مشکلات کا حل نکالا جائے۔
اسد عمر نے یہ بھی کہا کہ این ڈی ایم اے کے جانے کے بعد کراچی میں بارش کا پانی کھڑا ہونے کے مسائل کم ہی سامنے آئے، پاکستان کی معیشت کو اچھا کرنے کےلیے کراچی کی مشکلات حل کرنا ہوں گی۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم دو ہفتے کے اندر وفاقی اورصوبائی منصوبوں کی فہرست کو شارٹ لسٹ کریں گے، منصوبوں کی لیڈ، فنانس ریسورس، قانونی تبدیلیوں کو 2 ہفتوں کے اندر حل کیا جائیگا۔
ان کا کہنا تھاکہ سندھ میں پی ایم ڈی سی کی لیڈ لے کر کام شروع کردیں گے، ہفتے کے روز کراچی میں ہماری ملاقات ہوگی، اگلے دو ہفتوں میں واضح حکمت عملی سامنے آجائے گی۔
اسد عمر نے کہا کہ بے شک سیاسی تحفظات ہیں لیکن اس کا احتسابی عمل سے کوئی تعلق نہیں، احتساب پر سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اس حوالے سے وزیراعظم کا واضح نظریہ ہے۔