کراچی میں مبینہ خودکشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا علی شاہ کے دوست جنید نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اور ڈاکٹر ماہا جلد شادی کرنے والے تھے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ماہا کے قریبی دوست جنید کا بیان لیا گیا ہے، جس کا کہنا ہے کہ مرحومہ ماہا علی شاہ سے میرے روابط 4 سال سے تھے، ہم جلد ہی شادی کرنے والے تھے۔
جنید نے پولیس کو بتایا ہے کہ ماہا کا اکثر اپنے والدین سے جھگڑا رہتا تھا، میں ماہا کو روز نجی اسپتال میں پک اینڈ ڈراپ کرتا تھا۔
ماہا کے دوست جنید کا کہنا ہے کہ جس دن اس نے خودکشی کی اس دن مجھے گھر آنے سے منع کیا، ماہا گھریلو پریشانیوں کی وجہ سے ڈپریشن میں رہا کرتی تھی۔
دوسری جانب کراچی میں مبینہ خودکشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا علی شاہ کے کیس کی تفتیش میں پیش رفت ہوئی ہے، پولیس کو خودکشی میں استعمال ہوئے پستول کے مالک کی تلاش ہے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق استعمال ہونے والا اسلحہ سعد نصیر کے نام پر ہے، جس نے 2010ء میں یہ پستول خریدا تھا، جس کے بعد سعد نصیر کو بھی شاملِ تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفتیشی ذرائع نے بتایا ہے کہ پولیس نے سعد نصیر کو تلاش کرنے کے لیے کوشش شروع کر دی ہے، سعد نصیر اور ڈاکٹر ماہا کا تعلق سعد نصیر کے سامنے آنے کے بعد واضح ہو گا۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلحہ لائسنس سندھ سے جاری نہیں ہوا، اس کا ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے۔
ادھر میر پور خاص جانے والی تفتیشی ٹیم کو بھی کوئی کامیابی نہیں ملی ہے۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل 25 سالہ ڈاکٹر ماہا علی شاہ نے والد سے تلخ کلامی کے بعد مبینہ طور پر واش روم میں بند ہو کر خود کو گولی مار کر خودکشی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیئے:۔
کراچی، گزری میں خاتون ڈاکٹر نے خودکشی کر لی
ڈاکٹر ماہا کو سر میں بائیں جانب سے گولی لگی: ML رپورٹ
ڈاکٹر ماہا کی خودکشی یا قتل؟ گولی سر میں پیچھے سے لگی
اس ضمن میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا تھا کہ ڈاکٹر ماہا کو سر میں پیچھے کی سمت سے گولی لگی تھی جبکہ بعد میں سامنے آنے والی میڈیکولیگل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ماہا کو سر میں بائیں جانب گولی لگی تھی جو دائیں طرف سے نکل گئی تھی۔
ڈاکٹر ماہا کے والد میر پور خاص میں واقع مزار گرھوڑ شریف کے گدی نشین ہیں۔
ڈاکٹر ماہا ایک عرصے سے گھریلو پریشانی کا شکار تھیں، وہ والد اور بہنوں کے ساتھ 15 دن قبل کرائے کے گھر پر کراچی کے پوش علاقے میں منتقل ہوئی تھیں۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ماہا علی کے والدین میں علیحدگی ہو چکی تھی جبکہ دونوں نے دوسری شادیاں کر رکھی تھیں، ان تمام وجوہات کی بنا پر ڈاکٹر ماہا علی شاہ ذہنی دباؤ کا شکار تھی۔