کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو کے مارننگ شو ’’جیو پاکستان‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہےکہ وزیراعظم اور کابینہ نے دفتر خارجہ کی کارکردگی کو سراہا ہے،سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ عثما ن بزدار سے وزیراعظم خوش ہیں،سنیئرتجزیہ کار مظہرعباس نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ صرف انتظامی مسئلہ نہیں یہ سیاسی مسئلہ بھی ہے، سربراہ کورونا ٹاسک فورس ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا کہ کورونا سے خطرہ ابھی بھی موجود ہے اوراب وائرس اپنی شکل تبدیل کر رہا ہے اور عوام کو مزید احتیاط کرنے کی ضرورت ہے، پارلیمانی سیکریٹری صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ حکومت کی پولیو پر بنائی گئی کمیٹی کی کوئی میٹنگ نہیں ہوسکی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ پولیو پر کام نہیں ہو رہا ،چاروں صوبوں میں ایمرجنسی آپریشن سینٹر بہت فعال ہیں۔پنجاب حکومت کی دو سالہ کار کردگی سے متعلق سوال پر سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ پنجاب حکومت پاکستا ن کی اکثریت کی نمائندگی کرتی ہے اور پنجاب میں عثمان بزدارکی حکومت اتنی موثر نہیں ہے جو ترقیاتی فنڈ ہیں ان کو صحیح طرح استعمال نہیں کیا گیا ہر بیوروکریٹ کو تین ماہ بعد تبدیل کردیا جاتا ہے تو کس طرح سے کار کردگی دکھا سکے گا کوئی بڑا منصوبہ دو سال میں دیکھنے میں نہیں آیا یہ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے پنجاب کے لوگ غیر مطمئن نظر آتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان لازمی طور پر عثما ن بزدار سے خوش ہیں اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ انہوں نے وزیراعظم کے اعتماد کو دھوکا نہیں دیا کیوں کہ ہمار ے یہاں ماضی میں کچھ ایسے وزیراعلیٰ بھی گزرے ہیں جن کی تقرری خود وزیراعظم نے کی اور وہ خود وزیراعظم بننے کے خواب دیکھتے رہے اس لئے ماضی کو دیکھتے ہوئے عمران خا ن نے ایک ہلکا وزیراعلیٰ رکھا اور خود وزیراعلیٰ کو وفاق سے چلاتے ہیں اور صوبے کے گورننس کے معاملات خود دیکھتے ہیں۔صوبے میں اتنی چیزیں تاخیر کا شکار ہیں جو کہ وزیراعلیٰ کے چشم ابرو کی منتظر ہیں تاکہ وہ ان چیزوں کو آگے بڑھا سکیں جس دن وزیراعلیٰ موثر کام کرنے لگے تو صوبے کے معاملات بہتر ہونے شروع ہوجائیں گے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چین سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خطے اور دنیا میں ایک تبدیلی آرہی ہے چین اور پاکستان کے تعلقات دیرینہ ہیں گزرتے وقت کے ساتھ اعتماد مضبوط تر ہوتا جا رہا ہے۔چین ایک ایسا دوست ملک ہے جو ہر برے وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور پاکستان نے بھی ہر ایشو پر چین کا ساتھ دیا ۔مقبوضہ کشمیر کے ایشو پر بھارت کے اندر سے آواز اٹھ رہی ہے کہ وہاں کے لوگ بی جے پی کی حکومت سے نالاں ہیں ۔بھارت کے ہمسائے ملک بھی بھارت کو لیکر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں جس کی تازہ مثال بنگلہ دیش اور ایران ہیں اور دنیا اس بات کو دیکھ رہی ہے کہ ایک نام نہاد سیکولر اسٹیٹ دہشتگردی کو ہوا دے رہا ہے ۔وزیر خارجہ نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاک سعودی تعلقات میں کوئی پریشانی نہیں ہیں سب قیاس آرائیاں ہیں۔پاکستان ،سعودیہ ایک دوسرے کی ضرورت رہے ہیں اور رہیں گے دونوں کے مابین تعلقات گہرے تھے اورگزرتے وقت کے ساتھ اور گہرے ہو ں گے ۔سعودی وزیر خارجہ نے جو فلسطین کے حوالے سے بیان دیا ہے وہ بہت واضح ہے وہ پاکستان کے موقف میں مماثلت ہیں۔ دفتر خارجہ کی کارکردگی کے حوالے سے وفاقی وزیر شیریں مزاری کے بیان پر شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر انسانی حقوق اپنی رائے رکھتی ہیں اور میں ہر رائے کا احترام کرتا ہوں کیوں کہ اُن کی نیت میں پاکستان کی بہتری کی خواہش دکھائی دیتی ہیں اور وزیراعظم اور پوری کابینہ نے دفتر خارجہ کی کارکردگی کو سراہا ہے ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مزید بتایا کہ مسئلہ کشمیر سے متعلق بلاول بھٹو کو بھی خط لکھا ہے اور اُن سے تجویز طلب کی ہے دفتر خارجہ اُن تمام تجاویزپر آمادگی کااظہار کرے گی یہ وقت یکجا ہو کر کشمیری عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کا ہے کیوں کہ وہ پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔کراچی کے سیاسی تنازعات سے متعلق سوال پر سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر سیاسی پارٹیاں کام کرنا چاہیں تو چھ ماہ اور سال میں بھی کام ہوسکتا ہے اور اگر کام نہ کرنا چاہیں تو جس طرح کراچی ماس ٹرانزٹ پچھلے چالیس سال سے ناکام ہے اور اس ہی طرح چلتا رہے گا اصل مسائل کی طرف آنے کی ضرورت ہے ۔سندھ حکومت اور وفاقی حکومت نے کراچی کے مسائل پر ایک کمیٹی بنا دی ہے لیکن بلدیہ اس کمیٹی کا حصہ ہے اگر اس کمیٹی میں سابق میئر ہوتے تو اور بہتر انداز میں ایشوز کو سمجھا جا سکتا ہے کیونکہ کراچی کے مسائل کا حل بلدیاتی اداروں کے پاس ہی ہے ۔کراچی سے پی پی کو مینڈیٹ ملتا رہا ہے لیکن کراچی کا مسئلہ صرف انتظامی مسئلہ نہیں یہ سیاسی مسئلہ بھی ہے ہم دونوں کو حل کرنے کی طرف نہیں جا رہے اور سندھ حکومت کو بلدیاتی اداروں کو اختیارات دینے کی ضرورت ہے ورنہ وہی زیادتی ہوگی جو فنڈز کی تقسیم میں وفاق کے سندھ کے ساتھ کرتا ہے ۔نئے ضلع سے متعلق سوال پر مظہر عباس نے کہا کہ کراچی کو تقسیم در تقسیم کرنے کی نہیں بلکہ بلدیاتی اداروں کے نیچے اور ایک میٹرو پولیٹن کارپوریشن بنانے کی ضرورت ہے ۔ملک میں پولیو کیسز کی بڑھتی تعداد سے متعلق سوال پر پارلیمانی سیکریٹری صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی پولیو پر بنائی گئی کمیٹی کی کوئی میٹنگ نہیں ہوسکی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ پولیو پر کام نہیں ہو رہا ،چاروں صوبوں میں ایمرجنسی آپریشن سینٹر بہت فعال ہیں اور ماضی میں پولیو مہم جس بھی وجوہات سے کامیاب نہیں ہو سکیں اُن تمام چیزوں کو ایڈریس کرنے کے لئے بہت موثر پالیسیز بنائی جا رہی ہیں ۔کورونا وائرس کی وجہ سے مہم میں تاخیر ہوئی اور مہم پوری طرح کامیاب نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ۔وفاقی حکومت اس معاملے کو لیکر انتہائی سنجیدہ ہے اور مستقبل قریب میں پولیوکیسز سے متعلق بہتری دیکھنے میں آئے گی۔سربراہ کورونا ٹاسک فورس ڈاکٹر عطاء الرحمان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا میں پچاس کمپنیاں ہیں تقریباً جو ویکسین کے اوپر کام کر رہی ہیں اور ایک اندازے کے مطابق چھ سے آٹھ ماہ میں ویکسین ملنا شروع ہو جائیں گی ویکسین بنانے کے مختلف طریقے ہیں جن کے تحت تیار کی جاتی ہیں پاکستان میں جو ٹرائلز ہو رہے ہیں وہ چائنہ کے ساتھ مل کر کئے جا رہے ہیں دو سے تین ماہ لگیں گے جب یہ ٹرائلز مکمل ہوں گے پھر اس کے بعد ان کے نتائج کا بتایا جا سکے گاکورونا سے خطرہ ابھی بھی موجود ہے اوراب وائرس اپنی شکل تبدیل کر رہا ہے اور عوام کو مزید احتیاط کرنے کی ضرورت ہے ۔