اسلام آباد (جنگ رپورٹر)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سرکاری ٹی وی کے چیئرمین اور بورڈ آف ڈائریکٹرکے اراکین کی تعینا ت سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران بورڈ کی قانونی حیثیت کے معاملہ پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جبکہ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کسی ممبر کو نااہل قرار دینے کی صورت میں بورڈ کی قانونی حیثیت کیا ہو گی؟ کیا بورڈ کے سارے فیصلے کالعدم قرار نہیں پائیں گے؟ جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کی تو جج نے استفسار کیا کہ ایم ڈی سرکاری ٹی وی کو کس رول کے تحت تعینات کیا گیا ہے ؟ تودرخواست گزار کے وکیل عمیر بلوچ نے کہاکہ ارشد خان پہلے ایم ڈی سرکاری ٹی وی تھے اور اب انہیں چیئرمین لگا دیا گیا ہے، ایم ڈی سرکاری ٹی وی کی تعیناتی قانون کے مطابق نہیں ہو ئی ہے جبکہ ڈائریکٹر سرکاری ٹی وی راشد علی اس وقت ایک نجی کمپنی کے بھی چئیرمین ہیں ، راشد علی 9 کمپنیوں کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں جبکہ قانون میں پانچ سے زیادہ کی گنجائش نہیں ہے ،دوران سماعت درخواست گزار نے کہا کہ نیوز اور کرنٹ افیئر ز کی سربراہ قطرینہ حسین کی تعلیم میٹرک بھی نہیں ہے۔