کراچی(عبدالماجدبھٹی/ اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ کا دعوی ہے کہ جن کوچز کو فارغ کیا گیا ہے وہ مارڈرن کوچنگ سے واقف نہیں تھے۔ ایسے کوچز کو لایا گیا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ جدید کوچنگ سے واقف ہیں۔ جنگ کی تحقیق کے مطابق اپنے یوٹیوب چینل اور ٹیلی وژن پروگراموں پر پی سی بی اور پاکستان ٹیم کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے سابق کرکٹرز نے کوچز حیثیت سے پی سی بی کی ملازمت کرلی لیکن اب وہ نہ اپنے یو ٹیوب چینل چلاسکیں گے اور نہ پی سی بی کی پیشگی اجازت کے بغیر ٹی وی پروگرام کرسکیں گے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اب بھی ناردرن کے ہیڈ کوچ اور قومی سلیکٹر محمد وسیم سرکاری ٹی وی پر پروگرام کررہے ہیں اور سلیکشن معاملات پر کھلے عام بات کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ پی سی بی کے ایک ذمے دار نے بتایا کہ اس بارے میں سابق کھلاڑیوں کو واضح گائیڈ لائن دے دی گئی ہے۔ سابق کرکٹرز محمد یوسف، باسط علی، فیصل اقبال، عتیق الزماں یو ٹیوب چینل پر متحرک تھے جبکہ عبدالرزاق ،اور غلام علی ٹی وی پروگراموں میں اپنے تبصروں میں ہارڈ لائن رکھتے تھے۔ پی سی بی نے تمام کوچز کو لاہور بلاکر انہیں میڈیا سے دور رہنے کی پالیسی بتادی ہے۔ تقرریوں کے وقت کئی کھلاڑیوں کے ماضی میں خراب ڈسپلن کو بھی اہمیت نہیں دی گئی۔ پی سی بی کے ایک ذمے دار نے جنگ کو بتایا کہ قائد اعظم ٹرافی کی فاتح سینٹرل پنجاب کے ہیڈ کوچ اعجاز احمد جونیئر کھلاڑیوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے تھے انہیں کھلاڑیوں کی شکایت پر ہٹایا گیا ۔ ذرائع کے مطابق عارضہ کلب میں مبتلا سابق ٹیسٹ کرکٹر توصیف احمد نے کوچنگ کے بجائے کوئی اور ذمے داری میں دلچسپی ظاہر کی تھی ۔ لیکن پی سی بی کے دوہرے معیار کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سندھ کے نئے کوچ باسط علی بھی دل کے مریض ہیں۔ سندھ کے ہیڈ کوچ اعظم خان کو بھی کھلاڑیوں کی شکایت پر فارغ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ کئی تقرریوں میں ماضی کے ایک بڑے کھلاڑی کی سفارش نے اہم کردار ادا کیا۔ تقرریوں میں ایک گروپ کے لوگوں کو اہمیت دی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہارون رشید کے چھوٹے بھائی عمر رشید کو ہائی پرفارمنس سینٹر میں اہم ذمے داری دینے کی بھی تجویز ہے۔