• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


بارش کے بعد لبا لب بھر جانے والے حب ڈیم کے بارے میں واپڈا نے خبر دار کیا ہے کہ کئی سال سے مرمت نہ ہونے کے باعث ڈیم کی دیواریں کمزور ہو چکی ہیں، فوری توجہ نہ دی گئی تو پانی کے بے تحاشہ دباؤ کے سبب ڈیم ٹوٹ بھی سکتا ہے۔

حب ڈیم ملک میں پانی کا تیسرا بڑا ذخیرہ ہے اور اس سے بجلی بنانے کا منصوبہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد سے کھٹائی میں پڑا ہوا ہے۔

منصوبہ بندی ہو تو بارش نعمت، ورنہ سب کچھ ڈبونے والی زحمت بن جاتی ہے، یہ اذیت کراچی نے بھی جھیلی اور اب یہ تباہ کن خطرہ سندھ اور بلوچستان کی سرحد پر واقع حب ڈیم پر منڈلا رہا ہے۔

24 ہزار 300 ایکڑ کے وسیع رقبے پر محیط حب ڈیم کراچی کی 20 فیصد اور حب کی 100 فیصد پانی کی ضرورت پوری کرتا ہے، جو حالیہ بارشوں کے نتیجے میں اپنی پوری گنجائش تک بھر چکا ہے۔

چیف انجینئر واپڈا محمد احتشام الحق کا کہنا ہے کہ یہ پانی 3 سال تک کراچی اور حب کی ضروت پوری کرنے کیلئے کافی ہے، لیکن برسوں سے مرمت نہ ہونے کے باعث لبالب بھرے ڈیم کے ٹوٹنے کا خطرہ بھی ہے۔

حب ڈیم کے ذریعے 1 اعشاریہ 4 میگاواٹ بجلی بنانے کے انتہائی سستے منصوبے کی تعمیر میں 18 ویں ترمیم رکاوٹ بن گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیئے:۔

حب کینال کے 9 مقامات پر متاثرہ اور کمزور پشتوں کی بروقت مرمت

واپڈا حکام کا کہنا ہے کہ صرف 40 کروڑ روپے کا یہ منصوبہ صوبائی حکومتوں کی ترجیح نہیں۔

قدرت نے تو پانی جیسی عظیم نعمت عطا کر دی، لیکن حکومتوں کا رویہ اس عظیم نعمت کے فوائد انسانوں تک پہنچنے میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

ڈیم بھر جانے کے بعد یہ سوال بھی اہم ہے کہ کیا اب شہریوں کو پانی نلکوں میں ملے گا اور یہ بھی کہ کیا اب انہیں ٹینکر مافیا سے نجات مل جائے گی؟

تازہ ترین