• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سورج کی وہ شکل جو آج تک دنیا نہیں دیکھ سکی


اپنی آب و تاب کے ساتھ چمکتا یہ سورج دنیا سے تقریباً 9 کروڑ 30 لاکھ میل دور ہے تاہم اب یورپی سائنسدانوں نے اس ستارے کی ایسی تصاویر لی ہیں جو آج سے قبل کبھی نہیں لی گئیں۔

غیر ملکی ویب سائٹ کے مطابق یورپ میں نصب سب سے بڑی ٹیلی اسکوپ ’گریگر‘ کی مدد سے سائنسدانوں نے سورج کی وہ تصاویر لی ہیں جس میں سورج کے ارتقا اور اس کے پلازما کے پچیدہ ڈیزائن کو دیکھا جاسکتا ہے۔

اس ٹیلی اسکوپ سے لی گئی تصاویر کی ریزولوشن اتنی زیادہ ہے جس کے بارے میں سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ اگر اسی ریزولوشن سے ایک فٹبال فیلڈ کے اوپر ایک کلومیٹر دور سے بھی تصویر لی جائے تو اس میں گری ہوئی ایک پن کو بھی باآسانی دیکھا جاسکتا ہے۔

ان تصاویر کی مدد سے سائنسدان اس ستارے کے مقناطیسی میدان اور حرارت رسائی جیسے دیگر عوامل پر ریسرچ کر سکیں گے۔

ان تصاویر کی مناسبت سے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا کہ سورج کئی سیلز پر مشتمل ساخت سے ڈھکا ہوا ہے، ان میں سے ہر سیل امریکی ریاست ٹیکساس کے برابر ہے، یہ مسلسل حرکت میں رہتے ہیں، جو سورج کے اندر سے حرارت کو باہر کی جانب لانے میں مدد بھی دیتے ہیں۔

اسی طرح ہر سیل میں ایک گرم پلازما سیل کے روشن حصے پر نمودار ہوکر بڑا ہوتا ہے اور پھر دوبار ٹھنڈا ہوکر سورج میں داخل ہوجاتا ہے اور اپنے اطراف گہری قطاریں بناتا ہے جنہیں ٹیلی اسکوپ سے دیکھا جاسکتا ہے۔

اس منصوبے کی سربراہی کرنے والی ڈاکٹر لوشیا کلائینٹ نے کہا کہ ’یہ منصوبہ بہت ہی دلچسپ لیکن حد سے زیادہ چیلنجنگ ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ صرف ایک سال کے عرصے کے دوران ہی ٹیلی اسکوپ کی آپٹکس، میکانکس اور الیکٹرونکس کو مکمل طور پر دوبارہ ڈیزائن کیا گیا تاکہ سورج کی بہتر سے بہتر تصاویر لی جاسکے۔

ڈاکٹر لوشیا کلائینٹ اور ان کی ٹیم نے یہ سنگ میل مارچ کے مہینے میں عبور کیا تھا کہ جب یورپ کے اکثر ممالک میں کورونا وائرس وبا پھوٹنے کے بعد لاک ڈاؤن لگادیا گیا تھا۔

یہ گروپ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران آبزرویٹری میں ہی پھنسا رہا، تاہم اس وقت نے سائنسدانوں کو نئی آپٹیکل لیبارٹری بنانے کا موقع دیا۔

لیبنائز انسٹیٹیوٹ آف سولر فزکس (کے آئی ایس) کی ڈائریکٹر ڈاکٹر اسویٹلانا برڈائیگینا بھی ان نتائج سے بے حد خوش ہیں اور کہتی ہیں کہ اس طرح کی ٹیلی اسکوپ کو تیار کرنے میں سالوں لگ جاتے ہیں تاہم ڈاکٹر لوشیا کلائینٹ اور ان کی ٹیم کی انتھک محنت نے اسے قلیل مدت میں مکمل کیا اور کامیاب ہوئے۔

انھوں نے اپ گریڈ ہونے والی ٹیلی اسکوپ سے متعلق یہ بھی کہا کہ اب ہمیں سورج کی پہلیاں سلجھانے کے لیے ایک بہت ہی طاقت ور آلہ مل چکا ہے۔

تازہ ترین