• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپوزیشن نے آخری منٹ تک فٹیف پرقانون سازی کی مخالفت کی،وزیر اعظم


وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے آخری منٹ تک فیٹف پر قانون سازی کی مخالفت کی، پارٹی ارکان اور اتحادی آج پاکستان کیساتھ کھڑے ہیں۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ فیٹف کا سب کو پتا چلنا چاہیے، ہماری وجہ سے گرے لسٹ میں نہیں آئے، گرے لسٹ میں آنا ہمیں وراثت میں ملا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ فیٹف کی بلیک لسٹ میں جانے کا مطلب ہے ہماری معیشت کریش کرجائیگی، فیٹف کی گرےلسٹ سے نکلنا پاکستان کے مفاد میں ہے، اپوزیشن رہنماؤں اور پاکستان کا مفاد متضاد ہے، اپنے ذاتی مفادات کےلیے اپوزیشن نے ہر طرح سے بلیک میلنگ کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ منی لانڈرنگ کا ایک پورا دھندا ہے، اپوزیشن رہنماؤں نے چاہا منی لانڈرنگ کو نیب قانون سے نکال دیاجائے، دنیا میں سالانہ 1 ہزار ارب ڈالرکی منی لانڈرنگ ہوتی ہے، ٹی ٹیز کا سارا کاروبار یہی ہے منی لانڈرنگ کا دھندا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ مےفیئر لندن کا مہنگا ترین علاقہ ہے، اتنی مہنگی پراپرٹی خریدنے کا پیسا کدھر سے آیا؟

انہوں نے کہا کہ موٹر وے پر ایسا واقعہ ہوا جس سے پورا ملک ہل گیا، جب سے موٹروے پر واقعہ ہوا ہم قانون سازی کاسوچ رہےہیں، چاہتے ہیں خواتین اور بچوں کو تحفظ ملے، عالمی ڈیٹا بتاتا ہے زیادتی کرنے والے کئی بار یہی جرم کرچکے ہوتے ہیں، زیادتی کے مجرم کو عبرتناک سزا دینے کیلئے بل تیار کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ریپ کے واقعات روکنےکیلئے قانون سازی کررہےہیں، ایسا قانون لانا چاہتے ہیں کہ زیادتی کے شکار بچوں کا تحفظ بھی ممکن ہوسکے، جنسی جرائم کےمرتکب افراد کا ڈیٹا بنائیں گے، مجرم پکڑ بھی لیں توسزا دلانا آسان نہیں کیوں کہ شہادتیں جمع کرنا آسان نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ اللّٰہ کا کرم ہے کہ ہم کورونا کی صورتحال سے نکل گئے، امید تھی اپوزیشن آج ہماری تعریف اور شکریہ ادا کرے گی، ڈبلیو ایچ او دنیا کو کہہ رہی ہے کہ پاکستان سے سیکھیں، اللّٰہ کا شکر ہے آج ملک میں اسپتال دباؤ میں نہیں ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ پیسا باہر بھجوانے کے لیے اداروں کو تباہ کیا گیا، حدیبیہ پیپر مل کھلا کیس تھا، سابق حکمرانوں نے 10 سال کے اندر 4 گنا قرضے بڑھائے، پہلے سال ٹیکس کے جمع کیے گئے پیسے کا آدھا قرض کی قسط ادائیگی میں چلا گیا، اپوزیشن کا مقصداپنے لیڈروں کےچوری کے پیسوں کو بچانا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن سے جواب مانگو توکہتے ہیں سیاسی انتقام لیا جارہاہے، اپوزیشن جمہوریت کے لیےجو سمجھوتاچاہتی ہے کرنے کو تیار ہیں، مگر کرپشن پرکوئی سمجھوتا نہیں کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ میں 40 سال پرانی منی ٹریل دے سکتا تھا تو یہ ایک کاغذ کیوں نہیں دے سکے، کہ باہر کیسے پیسا گیا، ہم ان کے قرض چکانے کیلئے قرض لے رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن نہیں ہے تو تقریر کر رہا ہوں ورنہ یہ مجھے تقریر ہی نہیں کرنے دیتے۔

تازہ ترین