گزشتہ ماہ بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع جودھپورسے ایک ہی خاندان کے گیارہ افراد پراسرار طور پر مردہ حالت میں پائے گئے، یہ بدنصیب خاندان پاکستانی ہندو تارکین وطن کا تھا جو 2012ء میںاچھے مستقبل کی امید میں بھارت ہجرت کرگیا تھا اور گزشتہ آٹھ برسوں سے جھونپڑیوں پر مشتمل ایک بستی میں رہ رہا تھا۔پاکستان ہندو کونسل کو دستیاب معلومات کے مطابق متاثرہ خاندان کا تعلق سندھ کے ڈسٹرکٹ سانگھڑ کے علاقے شہدادپور سے ملحقہ گاؤں لنڈو کی بھیل کمیونٹی سے تھا اور یہ لوگ بھارتی شہریت کے طلبگار تھے۔کیا یہ اجتماعی خودکشی تھی یا قتل، ہنوز یہ معمہ حل طلب ہے جس کی بڑی وجہ بھارتی حکومت کا غیرذمہ دارانہ رویہ ہے۔میں نے بطور سرپرست اعلیٰ پاکستان ہندوکونسل اس افسوسناک سانحہ کے منظرعام پر آتے ہی بھرپور آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ میری نظر میں کسی انسان کی جان لینے کا حق صرف خدا کو حاصل ہے، دنیا کا ہر مذہب انسانی جان کی حرمت بیان کرتا ہے، وہ ظالم لوگ جو معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیلتے ہیں، وہ درحقیقت فسادی ہیں جنہیں جڑ سے اکھاڑنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔افسوس کا مقام ہے کہ آج ہمسایہ ملک میں سیکولرازم کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں، نہ صرف کمزور اقلیتوں پرمذہبی وابستگی کی بناء پر بھارتی سرزمین تنگ کی جارہی ہے بلکہ پاکستان سے تعلق ہونے کی بناء پربھی موت کے گھاٹ اتاراجارہا ہے۔ میرا اس حوالے سے موقف بالکل واضح ہے کہ چاہے ان پاکستانیوں کو قتل کیا گیا یا انہوں نے اجتماعی خودکشی کی، اس افسوسناک حادثے کی ذمہ داری بھارتی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔میں نے اپنے بیان میں حکومت پاکستان پر زور دیا تھا کہ اس ایشو کو عالمی سطح پر اٹھایا جائے، بھارت سے پوچھا جائے کہ گزشتہ آٹھ برسوں سے بھارتی سرزمین پر موجود پاکستانی شہریوں کا تحفظ یقینی کیوں نہیں بنایا جاسکا۔آنجہانی ہندو گھرانہ پاکستانی شہریت کا حامل تھا اور عالمی قوانین کے تحت پاکستانی ہائی کمیشن کو اپنے شہریوں کی پراسرار موت کی وجوہات جاننے کا حق حاصل ہے۔ افسوس، ایک ماہ کا عرصہ گزر گیا ہے لیکن پاکستان کو مکمل اندھیرے میں رکھا جارہا ہے۔ گزشتہ دنوں بدنصیب خاندان کی بیٹی شریمتی مکھنی بھیل نے اپنے خاندان کے گیارہ افراد کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی راکے ملوث ہونے کا شک ظاہر کیا ہے اور اس کیس کی غیر جانبدار تحقیقات کیلئے عالمی عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن کو رسائی نہ دینا ، ایک ماہ گزر گیا مگر کسی بھی قسم کی معلومات کا تبادلہ نہ ہونا، متاثرہ خاندان کے دیگر افراد کے بارے میں کوئی جانکاری فراہم نہ کرنا بھارت پر شکوک وشبہات کو جنم دیتا ہے، میں نے اس سلسلے میں دفتر خارجہ سے بھارتی حکومت پر دبائو بڑھانے کی درخواست بھی کی ہے تاکہ اس افسوسناک سانحہ کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے ٹھوس لائحہ عمل مرتب کیا جاسکے۔ہمیں عالمی برادری کو یاد دہانی کرانی ہوگی کہ عالمی قوانین کے تحت کسی بھی ملک کا شہری اگر کسی اور ملک میںمقیم ہو تو وہاں کے سفارت خانے کو رسائی دی جاتی ہے کہ وہ اپنے شہری کے بارے میں معلوم کر سکے مگر بھارتی سرکار کی ہٹ دھرمی کے سامنےسب قوانین فیل ہو جاتے ہیں۔ جہاں ایک طرف پاکستانی خاندان کا ایسے مارا جانا بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، وہیں اس افسوسناک سانحہ سے ان تمام عناصر کو سبق حاصل کرنا چاہئے جو اپنے وقتی مسائل کے حل کیلئے بھارت اور دوسرے ممالک کی جانب دیکھتے ہیں۔ پاک سرزمین پاکستان میں بسنے والے ہر محب وطن ہندو کیلئے دھرتی ماتا کا درجہ رکھتی ہے، مشکلات زندگی کا حصہ ہوتی ہیں، کسی کے حصے میں زیادہ آتی ہیں، کسی کے حصے میں کم لیکن ہمیں ہر حال میں خدا پر بھروسہ رکھنا چاہئے اور اپنی پاک سرزمین سے رشتہ کسی صورت ترک نہیں کرنا چاہئے۔ آج بھارت میں موجود باقی ماندہ پاکستانی ہندوئوں کی زبوں حالی اس امر کا ثبوت ہے کہ عزت اپنے ملک میں ہی ہے اور بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اس وقت عروج پر ہیں ، موجودہ بھارتی حکومت کی پالیسیوں میں اقلیتیوں بالخصوص پاکستانیو ں کیلئے کوئی جگہ نہیں ، یہی وجہ ہے کہ ہمیں پاکستان کی موجودہ قیادت پر بھروسہ رکھتے ہوئے صبرواستقامت سے کام لینا چاہئے اور اپنی دھرتی ماں کو چھوڑ کر کہیں جانے کا سوچنا بھی نہیں چاہئے۔میں سمجھتا ہوں کہ جہاں کہیں بھی کوئی انسان ظلم کا شکار ہو،یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم مظلوم کیلئے آواز اٹھائیں ، موجودہ حالات کے تناظر میں بھارتی سرزمین پر موجود دیگر پاکستانی شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جانا بہت ضروری ہے۔ میری نظر میں بھارت کویہ حساس معاملہ سیاست کی نظر نہیں کرناچاہئے بلکہ انسانیت کے ناطے پاکستان کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے حقائق کو منظرعام پر لانا چاہئے۔ میں آج یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان بھر میں بسنے والی محب وطن ہندو کمیونٹی اپنے ہم وطنوں کو انصاف دلانے کیلئے سراپا احتجاج ہے، ہم معصوم ہندو گھرانے کا خون کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیں گے، ہم ہر فورم پر مظلوم خاندان کو انصاف دلانے کیلئے آواز بلند کریں گے۔اس حوالے سے میری تمام پاکستانی شہریوںسے اپیل ہے کہ وہ ظلم کا شکار ہونے والے معصوم پاکستانی گھرانے کو انصاف دلانے کی جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں۔ میرا فارن آفس کے توسط سے بھارتی حکومت سے مطالبہ ہے کہ فوری طور پر ایف آئی آر، پوسٹ مارٹم رپورٹ سمیت اب تک جتنی بھی اور جو بھی تحقیقات ہوئی ہیں ،وہ سب کی سب حکومت پاکستان سے شیئر کی جائیں۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ ائےدیں00923004647998)