• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


امریکی سپریم کورٹ کی جسٹس روتھ بیڈر گنزبرگ کینسر کے باعث 87 برس کی عمر میں دارِ فانی سے کوچ کر گئیں۔

روتھ بیڈر گنزبرگ امریکی تاریخ میں خواتین کے حقوق کے لیے لڑنے والی خواتین میں سے اہم ترین سمجھی جاتی ہیں۔

موت سے قبل تحریری بیان میں جسٹس گنزبرگ نے خواہش ظاہر کی ہے کہ ان کی جگہ نئے جسٹس کا نام تب تک ظاہر نہ کیا جائے جب تک کہ نئے صدر کا انتخاب نہیں ہو جاتا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لبلبے کے میٹاسٹیٹک کینسر سے نبرد آزما روتھ بیڈر گنزبرگ واشنگٹن ڈی سی میں اپنی رہائش گاہ پر آخری سانس لی، وہ امریکی سپریم کورٹ کی سب سے زیادہ عمر رسیدہ جج تھیں۔

امریکی صدر ٹرمپ نے گنزبرگ کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ایک پیغام میں کہا  ’قانون کی رکھوالی‘ اور ’کمال ذہن‘  کی مالک جسٹس کی موت پر پوری قوم غم سے نڈھال ہے۔


گنزبرگ امریکی سپریم کورٹ کی جج تھیں جن کو صدر کلنٹن نے نامزد کیا تھا، گنزبرگ امریکا کی دوسری خاتون تھیں جنہوں نے سپریم کورٹ میں بطور جج خدمات سر انجام دیں، انہوں نے یہ عہدہ 27 برس تک سنبھالا تھا۔

روتھ بیڈر گنزبرگ خواتین کے حقوق کے لیے ایک اہم آواز کے طور پر جانی جاتی تھیں۔

پانچ مرتبہ کینسر سے شدید متاثر ہوچکی ہیں جس میں آخری مرتبہ یہ 2020 کے اوائل میں ہوا۔ گذشتہ برسوں میں کئی مرتبہ اسپتال منتقل کر کے علاج کیا گیا اور وہ اس کے بعد کام پر واپس بھی جاتی رہیں۔

جولائی میں ایک بیان میں جج نے کہا تھا کہ ان کے علاج کے نتائج مثبت رہے ہیں اور ابھی وہ اپنے عہدے سے ریٹائر نہیں ہوں گی۔

روتھ بیڈر گنزبرگ 1933میں امریکی شہر برکلن میں پیدا ہوئیں، انہوں نے 60 کی دہائی میں قانون کے شعبے میں کام شروع کیا  اور 1972 میں خواتین کے حقوق کے لیے ایک منصوبے کی قیادت کی اور امریکی سول لبرٹیز یونین کی بنیاد ڈالی تھی۔

روتھ بیڈر گنزبرگ 1980 میں سابق صدر جمی کراٹر کے ایک منصوبے کے تحت کورٹ آف اپیلز میں نامزد کیا گیا تھا جبکہ سابق صدر بِل کلنٹن نے سپریم کورٹ کی جج نامزد کیا تھا۔

اب تک چار خواتین کو اس عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ہے لیکن صرف دو جسٹس بننے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

تازہ ترین