• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:ڈاکٹر پرویز محمود۔۔۔نیو کاسل
بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک اور زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا، بھارت نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے75ویں اجلاس کے موقع پر مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کے ایجنڈے سے خارج کرنا مطالبہ کیا جسے مسترد کردیا گیا، اس سے قبل بھی بھارت کو کئی بار عالمی سطح پر منہ کی کھانا پڑی اور سفارتی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، اس وقت عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو احساس ہوچکا ہے کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، بھارت عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کے لیے ایسے ہتھکنڈے استعمال کرتا رہتا ہے، 6جنوری1948ء کو سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر مسئلہ کشمیر کے بارے میں پہلا خصوصی اجلاس ہوا، اس کے بعد سلامتی کونسل نے اس ایجنڈے کے تحت مسئلہ کشمیر کے حق میں16قراردادیں منظور کی لیکن بھارت آج تک اپنی ہٹ دھرمی پر ڈٹا ہوا ہے جو سلامتی کونسل کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے، حالانکہ اسی اقوام متحدہ نے تین ماہ میں مشرقی تیمور میں استصوب رائے کروایا ہے، جنوبی سوڈان میں ایک سال کے اندر اندر استصواب ہوا اور الگ ریاست بھی بن گئی، افغانستان کی تباہی اور عراق پر حملہ کے فیصلے اسی اقوام متحدہ سے ہوئے، لیکن سلامتی کونسل پون صدی سے ایجنڈے پر مسئلہ کشمیر پر صرف مدفعتی قراردادوں پر ہی اتفاق کرتی ہے۔عالمی تنظیموں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ اقوام متحدہ کو مسئلہ کشمیر پر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، اقوام متحدہ ایک ایسا عالمی ادارہ ہے جو دنیا کے امن کے لیے خطرہ بننے والے ملک کے خلاف فوجی کارروائی کروانے کا اختیار رکھتا ہے اور اپنی قراردادوں خر عمل نہ کرنے والے ملک پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کرسکتا ہے۔ 72سالوں سے اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر پر صرف مذمتی قراردوں پر ہی اکتفاکرتا آرہاہے، عملی طور پر کوئی کردار ادا نہ کرسکا، بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظر انداز کرتے ہوئے5اگست2019ء کو کشمیر کی حیثیت یکطرفہ طور پر تبدیل کی، لیکن اقوام متحدہ نے کوئی نوٹس نہ لیا، عالمی برادری بھی خاموش رہی، صرف ترک صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کا دلیری سے مسئلہ کشمیر اٹھایا، حکومت پاکستان اور وزیراعظم عمران خان نے شدید ردعمل کا اظہار کیا، جرأت اور دلیری سے کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کی۔کشمیریوں کے قاتل بھارتی وزیراعظم نریندری مودی نے عالمی برادری کی خاموشی دیکھتے ہوئے مزید خطرناک قدم اٹھاتا ہوا مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب اور حقوق ملکیت تبدیل کرنے کا اعلان کردیا، اس پر بھی اقوام متحدہ اور عالمی برادری نے خاموشی اختیار کیا رکھی اور ابھی تک خاموشی جاری ہے، اس خاموشی کو ہم رضامندی سمجھتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نے کشمیر کے عالمی عالمی طور پر متنازع علاقے میں غیر کشمیریوں کو آباد ہی نہیں کیا بلکہ انہیں مقامی ڈومیسائل بھی جاری کیے جارہے ہیں، دفتری زبان تبدیل کردی گئی، کشمیریوں کو نوکریاں کے لیے نااہل قرار دیا جارہا ہے، اقوام متحدہ پھر بھی خاموش ہے۔اقوام متحدہ کا ادارہ دنیا سے جنگوں کے خاتمہ کے لیے وجود میں آیا تھا، اقوام متحدہ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اس ادارے کے وقار کا تقاضا بھی یہی ہے کہ وہ اپنی ہی منظور کردہ کشمیر ریزو لوشنز پر عملدرآمد کے لیے اپنے اختیارات کو بروئے کار لاکر کشمیریوں کا حق، حق خودارادیت دلوانے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔وزیراعظم پاکستان عمران خان25ستمبر2019ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے75اجلاس میں اپنے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں دیرینہ تنازع کشمیر کو بھرپور انداز میں پیس کریں گے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر ہونی والی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی اقدام اٹھانے کا مطالبہ اور5اگست2019ء کے بعد جموں و کشمیر بارے بھارت کے غیر قانونی اور انسانیت سوز اقدامات کا بھی ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کشمیریوں کے سفیر بننے کا جو وعدہ کیا ہوا ہے وہ پورا کرکے دکھائے گئے اور کشمیری عوام کے حق، حق خودارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ 
تازہ ترین