• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کچھ غیر ذمے دار لوگ قومی سلامتی ایشوز پر بول رہے ہیں، بلاول بھٹو



پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کچھ غیر ذمے دار لوگ، جن کا قومی سلامتی سے کوئی تعلق نہیں وہ آج ہر چینل پر آکر بات کررہے ہیں۔

کراچی میں نیوز کانفرنس کے دوران چیئرمین پی پی نے کہا کہ میری آج کی گفتگو کے 3نکات ہیں ،حکومت کے خلاف تحریک ،سیلاب متاثرین اور آخر میں گلگت بلتستان کے حوالے سے ہونے والی نیشنل سیکیورٹی بریفنگ ہے۔

انہوں نے کہاکہ بند کمروں کی تفصیلات باہر نہیں لائی جاتیں ،ایسا کرنے والے جس کے بھی ترجمان ہیں ،انہیں کہنا چاہیے کہ چپ ہوجاؤ۔

بلاول بھٹو نے مزید کہاکہ گلگت بلتستان پر ہمیں میٹنگ کی دعوت دی گئی تھی ،وزیراعظم کے بغیر قومی سلامتی پر بریفنگ نہیں ہونی چاہیے ،ماضی کی طرح اس میٹنگ میں بھی وزیراعظم موجود نہیں تھے۔


ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے ایشو پر کل بھی ایک تھے آج بھی ایک ہیں اور رہیں گے۔

پی پی چیئرمین نےعمران خان پر تنقید کرتےہوئے کہاکہ وہ بحیثیت وزیراعظم اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں ،اگر وہ مزید کام نہیں کرسکتے تو مستعفیٰ ہوکر کسی ایسے شخص کو دے دیں، جو عوام کی فلاح و بہبود کےلیے بہتر انداز میں کام کرسکے۔

انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کی اے پی سی میں حکومت اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم ) بن چکی ہے ،یہ تاریخی اے پی سی تھی جس میں میاں نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے ایک ساتھ شرکت کی اور جس کے تمام فیصلے اتفاق رائے سے کیے گئے ۔

بلاول بھٹو زرداری نے مزیدہم میڈیا پر سینسر شپ کا خاتمہ چاہتے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک میں سب کےلیے یکساں قانون ہونا چاہیے،ہم سب کے لیے جمہوریت چاہتے ہیں،ہر عام شہری کےلیے جمہوریت چاہتے ہیں،سب کی برابری چاہتے ہیں ،جہاں سب کےلیے مساوی مواقع میسر ہوں چاہیے۔

پیپلز پارٹی چیئرمین نے کہاکہ کا قومی سلامتی بریفنگ کے اجلاس پر بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے نام پرجوملاقاتیں ہوتی ہیں ان کوظاہرنہیں کیا جاتا کچھ غیرذمہ دارلوگ جن کا نہ قومی سلامتی سے نہ کشمیرسے نہ گلگت بلتستان سے تعلق ہے ٹی وی چینلزپر آکر اس موضوع پربات کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ قومی سلامتی اورخارجہ امورکے معاملے پربلائی گئی میٹنگ کے متعلق غیرذمہ داری سے بات کی گئی، جوبھی ہے جس کابھی ترجمان ہے ان کونوٹس لینا چاہیے، ورنہ یہ قومی سلامتی کے حساس موضوعات متنازع ہوجائیں گے۔

بلاول بھٹو نے یہ بھی کہاکہ وزیراعظم عمران خان آج تک پلواما ہویا کوئی دوسرا قومی سلامتی کا ایشوہمیشہ ناکام رہے ہیں، وہ میٹنگزمیں موجود نہیں ہوتے،قومی سلامتی امورپر سب کوایک ہوناپڑتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ میٹنگ میں گلگت بلتستان کا ایک بھی نمائندہ نہیں تھا ،وہاں کے عوام کے حق میں پیپلز پارٹی نے بات کی اور کہا کہ وہاں کے لوگ اپنا فیصلہ کریں ۔

پی پی چیئرمین نے کہاکہ ہمیں اس بریفنگ سے یہ تاثر ملا کہ آرمی چیف کی بھی خواہش ہے کہ گلگت بلتستان میں الیکشن منصفانہ اور شفاف ہوں اور پاکستان میں بھی مستقبل کے انتخابات شفاف ہوں۔

ان کا کہنا تھاکہ میں نیشنل سیکیورٹی پر جو اجلاس ہوا اس پر زیادہ بات نہیں کروں گا ، آرمی چیف نے کوئی ترمیم کرنے کا نہیں کہا ،انہوں نے خطے کی صورتحال اور سیکیورٹی پر بات کی ۔

بلاو بھٹو نے یہ بھی کہاکہ میں خود پیپلزپارٹی کی الیکشن مہم چلائوں گا، یہ ابتداء ہوگی، آج نہیں توکل جنرل الیکشن بھی ہوںگے،ہم نے 2018کے منشورمیں گلگت بلتستان میں اصلاحات کی بات کی تھی، میں جگہ جگہ گیا اور اپنے منشور کو لہراتا تھا، اس منشور کو صفحہ 56 کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے اور ہمارا منشور وہاں کی اصلاحات کے حوالے سے تھا،میں اسی منشور اور اصلاحات پرالیکشن لڑوں گا، ایک حاشیہ یا نقطہ بھی تبدیل نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ تباہ کن بارشوں سے فصلیں تباہ ہوگئی ہیں، ہم نے ماضی میں سیلاب متاثرین کو پاکستان کارڈ بنا کردیا، پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے۔

تازہ ترین