جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ کے ٹیکس معاملات پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرینا عیسیٰ پر ساڑھے3 کروڑ کا جرمانہ لگایا گیا اور ٹیکس کی ادائیگی کا نوٹس بھی بھجوادیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی حتمی رپورٹ 250 صفحات پر مشتمل ہے، جس کے ساتھ 164صفحات کا کمشنر کا حکم نامہ بھی لگایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی حتمی رپورٹ اور حکم نامہ کمشنر ذوالفقار احمد نے تحریر کیا ہے، جس میں بتایا گیا کہ سرینا عیسیٰ کو 4 شوکاز نوٹس جاری کیے، لیکن وہ اپنا دفاع کرنے میں ناکام رہیں۔
ذرائع کے مطابق حتمی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرینا عیسیٰ کے دونوں بچوں پر کوئی ٹیکس جرمانہ نہیں کیا گیا ہے جبکہ لندن کی تینوں جائیدادیں سرینا عیسیٰ نے خود خریدیں۔
ذرائع کے مطابق حتمی رپورٹ میں کہا گیا کہ لندن کی جائیدادیں خریدنے، رقم کی ادائیگی اور شراکت داری پر سرینا عیسیٰ موقف بدلتی رہی ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سرینا عیسیٰ کی جائیدادوں کی قیمت 10کروڑ 46 لاکھ روپے بنتی ہے جبکہ ان کی جائز آمدن 2 کروڑ 30 لاکھ روپے تھی۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایف بی آر سرینا عیسیٰ کے خلاف کارروائی سے پہلے سپریم کورٹ کے حکم کا انتظار کرے گا۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے اپنی حتمی رپورٹ سیل کرکے چیف جسٹس آف پاکستان کے آفس میں جمع کرائی ہے۔
سرینا عیسیٰ نے اس حوالے سے پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ ایف بی آر کے اس آرڈر کو چیلنج کروں گی، مجھے سنے بغیر ہی میرے خلاف غیر قانونی آرڈر پاس کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس حکام نے زرعی آمدن کو شامل نہیں کیا، نہ ہی تنخواہ شامل کی، کراچی میں فروخت جائیدادیں بھی ان کی آمدنی میں ظاہر نہیں کی گئیں۔
سرینا عیسیٰ نے یہ بھی کہا کہ بار بار کی درخواست کے باوجود گوشواروں کی تفصیلات نہیں دی گئیں، اس آرڈر سے پہلے میرا کوئی بیان رکارڈ نہیں کیا گیا۔