کراچی (ٹی وی رپورٹ)وزیراعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان نے کہا ہے کہ نواز شریف نے اسٹینڈ لیا ہے تو کھڑے رہیں منافقت نہ کریں، سابق وزیراعظم جن اداروں پر تنقید کرتے ہیں ان سے ملاقاتیں اور پیغامات نہ بھیجا کریں، ن لیگ پی ایم ایل این حقیقی اور پی ایم ایل این پاکستان میں بٹ چکی ہے، پارلیمانی کمیٹی کسی سرکاری افسر کو بلائے تو اسے پیش ہونا لازمی ہے۔
وہ جیو کے پروگرام” کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا بھی شریک تھے۔محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ شہباز شریف اور مریم نواز کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے، شیخ رشید سمیت دیگر وزراء کے نیچے سے کارپٹ بہت تیزی سے نکل رہا ہے، حکومتی ارکان اسمبلی وزیراعظم کے کہنے پر نہیں ابو امی کے کہنے پرا جلاس میں آتے ہیں،توہین پارلیمنٹ کا قانون لایا جارہا ہے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان نے کہا کہ نواز شریف نے اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات لگائے، پچھلے پانچ سال میں آرمی چیف، سربراہ الیکشن کمیشن اور چیئرمین نیب کس نے لگائے تھے، نواز شریف نے اے پی سی میں اداروں کیخلاف تضحیک آمیز رویہ اپنایا، نواز شریف نے اسٹینڈ لیا ہے تو کھڑے رہیں منافقت نہ کریں، ۔
علی نواز اعوان کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پی پی نے ادارے اتنے تباہ کردیئے کہ سیلاب آئے یا سندھ میں نالے صاف کرنا ہوں این ڈی ایم اے کو بلانا پڑتا ہے، پی ایم ایل این میں دو حصے ہیں ایک پی ایم ایل این حقیقی اور دوسری پی ایم ایل این پاکستان ہے۔
پی ایم ایل حقیقی کا پاکستان میں کوئی اسٹیک نہیں ہے، نواز شریف اور مریم نواز سزایافتہ ہیں الیکشن نہیں لڑسکتے اور سیاست میں نہیں آسکتے، پی ایم ایل پاکستان دیکھیں تو شہباز شریف کے یہاں اسٹیک ہیں۔ علی نواز اعوان نے کہا کہ نواز شریف بیمار ہیں ان کے دماغ کو خون صحیح طرح نہیں پہنچتا اس لئے دماغی و نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں، کوئی نارمل انسان اپنی تقریر میں اپنے ملک کے اداروں کیلئے ایسے تضحیک آمیز جملے استعمال نہیں کرسکتا، فیٹف بل میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی بہت سی ترامیم بھی شامل ہیں، اپوزیشن چاہتی تھی کہ اینٹی منی لانڈرنگ کو نیب کے اختیار سے نکال دیا جائے، محسن شاہنواز رانجھا نواز شریف کی تقریر درست سمجھتے ہیں تو یہاں دہرادیں۔
علی نواز اعوان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کسی سرکاری افسر کو بلائے تو اسے پیش ہونا لازمی ہے، پارلیمانی کمیٹی سے تعاون کرنا یا نہ کرنا سرکاری افسر کی صوابدید نہیں اسے ہرصورت تعاون کرنا ہے، پی ٹی آئی توہین پارلیمنٹ کے قانون کی سپورٹ کرتی ہے، پارلیمنٹ پرتنقید ہونی چاہئے لیکن اس میں تذلیل کا پہلو نہیں ہونا چاہئے، پارلیمانی کمیٹی نے سی سی پی او لاہور عمرشیخ کو بلایا امید ہے اگلی میٹنگ میں شہباز شریف کو بلالیں گے انہوں نے بھی موٹروے واقعہ پر بہت غلط بیان دیا تھا۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہاپوزیشن کے ساتھ اچھا ماحول پیدا کرنے میں ناکامی حکومت کی ہے، یہ وہ بھتیجا ہے جس چاچے کی ٹانگ پکڑتا ہے اسے کھینچتا ہے آج کل وزیراعظم کی ٹانگ کھینچ رہا ہے، شہزاد اکبر نے وزیراعظم کو احتساب کے نام پر پیسہ لانے کا جھوٹا خواب دکھایا ہوا ہے۔
محسن شاہنواز رانجھا کا کہنا تھا کہ عمران خان انڈیا کے چینل اور عالمی فورمز پر پاکستان کی افواج کے بارے میں جو گفتگو کرتے تھے ،شہباز شریف اور مریم نواز کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے، شیخ رشید سمیت دیگر وزراء کے نیچے سے کارپٹ بہت تیزی سے نکل رہا ہے، اداروں کا پی ٹی آئی پر اعتماد ختم ہوچکا ہے، پی ٹی آئی اس غلط فہمی سے نکل جائے کہ ادارے ان کے ساتھ ہیں۔
ادارے پاکستان کے ساتھ ہیں وہ کہتے ہیں ہمارا ملک کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے،حکومتی ارکان اسمبلی وزیراعظم کے کہنے پر نہیں ابو امی کے کہنے پرا جلاس میں آتے ہیں۔ محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ توہین پارلیمنٹ کا قانون لایا جارہا ہے، یہ قانون تمام پارلیمانی جماعتوں کی مشاورت سے لایا جائے گا، توہین پارلیمنٹ کی سزا چھ مہینے ہوگی، اگر کوئی سرکاری افسر پارلیمانی کمیٹی سے تعاون نہیں کرتا یہ توہین پارلیمنٹ ہوگی۔
ووٹ کو عزت دو بھی پارلیمنٹ اور آئین کی بالادستی کی بات ہے، سی سی پی او لاہور عمرشیخ نے پارلیمانی کمیٹی کے سامنے معذرت کی، عمر شیخ کو تیاری کے ساتھ پارلیمانی کمیٹی میں آنا چاہئے تھا ان کا کنڈکٹ بھی صحیح نہیں تھا۔