• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقوام متحدہ، بورس جانسن کا 2030ء تک برطانیہ کی 30 فیصد زمین کو تحفظ دینے کا وعدہ

لندن ( پی اے ) بورس جانسن کی جانب سے اعلان کردہ منصوبوں کے تحت فطرت کی بحالی کو سپورٹ کرنے کے لئے 400000 ہیکٹرز اضافی انگلش کنٹری سائیڈ کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ وزیراعظم اپنے اس عزم کا اظہار بعد ازاں ہونے والے اقوام متحدہ کے ایک ورچوئل ایونٹ سے کریں گے۔ وہ 65 رہنمائوں کے ہمراہ اس عزم میں شرکت کر رہے ہیں کہ دنیا کی خوبصورتی کو پہنچنے والے نقصانات کا اسی تاریخ سے ازالہ کیا جائے گا۔ نیشنل پارکس ، فطری خوبصورتی کے علاقے اور دیگر تحفظ یافتہ علاقے انگلینڈ کی زمین کا 26 فیصد ہیں۔ مسٹر جانسن یہ وعدہ کریں گے کہ حکومت برطانیہ کی تحفظ یافتہ 26 فیصد زمین کو بڑھا کر 2030تک 30 فیصد تک کر دے گی۔ ماحولیات نچلی سطح کا معاملہ ہے مگر حکومت برطانیہ بھر میں تحفظ شدہ زمین کا حجم بڑھانے کے لئے سکاٹ لینڈ ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ بشمول لینڈ اونرز سے مل کر کام کرے گی۔ وزیراعظم لیڈرز کے ہمراہ ’’ پلیج فار نیچر‘‘ پر دستخط بھی کریں گے جس میں کورونا وائرس کے بعد شجرکاری ، پرجوش بائیوڈائیورسٹی اہداف دینے اور فطرت کے لئے فنڈنگ بڑھانے کے عزائم شامل ہیں مسٹر جانسن ساتھی رہنمائوں سے کہیں گے کہ وقت آ گیا ہے کہ الفاظ کو عملی جامہ پہنایا جائے اور پرجوش مقاصد اور مقررہ اہداف پر اتفاق کیا جائے ۔ وہ کہیں گے کہ ہم اس میں تاخیر یا التوا برداشت نہیں کر سکتے کیونکہ بائیو ڈائیورسٹی کا جو نقصان آج ہو رہا ہے اس کی رفتار خوفزدہ کر دینے والی ہے۔ اگر اس صورت حال سے نمٹنے کے لئے اقدامات نہیں کئے گئے تو اس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔اس کی معدومیت ہمیشہ کے لئے ہوگی، اس لئے ہمیں فوری طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ آر ایس بی پی کے ڈائریکٹر آف گلوبل کنزرویشن مارٹن ہارپرکا کہنا ہے کہ 30 فیصد زمین کو تحفظ فراہم کرنے کا عزم ہماری جنگلی حیات کو درپیش بحران سے نمٹنے کی جانب ایک بڑا قدم ہوگا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ کاغذات پر اہداف مقرر کرنا کافی نہیں ہوگا بلکہ اس کے لئے عملی اقدامات وقت کی ضرورت ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے اہداف ایک عشرہ قبل بھی مقرر کئے گئے تھے مگر عملی اقدامات نہ کئے جانے کے باعث ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ مسٹر ہارپر کا کہنا تھا کہ ان عزائم کو مقامی قوانین کا حصہ بنانا ہوگا تاکہ برطانیہ بھر کی ہرقوم میں ہماری جنگلی حیات کی کثرت اور ڈائیورسٹی کو بحال کیا جا سکے۔

تازہ ترین