• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف جلد واپس آکر تحریک کی قیادت کریں گے، مریم نواز، شہباز شریف کی گرفتاری سےAPC فیصلوں کی توثیق ہوئی، نواز شریف

نواز شریف جلد واپس آکر تحریک کی قیادت کریں گے، مریم نواز


لاہور(نمائندہ جنگ) پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہاہےکہ نواز شریف جلد واپس آکر تحریک کی قیادت کرینگے،(ن) سے (ش)نکالنے والوں کی اپنی چیخیں نکل گئیں،آپ انتخابا ت کرا سکیں گے نہ ہی آپ کو مہلت ملے گی، ن لیگ کے قائد نواز شریف نے کہاہےکہ شہبازشریف کی گرفتاری سے APCفیصلوں کی توثیق ہوئی،ن لیگی رہنما احسن اقبال نے کہاہےکہ آپ نے طبل جنگ بجایا ہے ہم اس جنگ کو لڑیں گے جبکہ مریم اورنگزیب کاکہناتھاکہ یہ پاکستان کے آئین کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ 

تفصیلات کےمطابق مسلم لیگ ن کے قائد و سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے بھائی شہباز شریف کی گرفتاری پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ شہباز شریف کو گرفتار کر کے اس کٹھ پتلی نظام نےاے پی سی کی قرارداد کی توثیق کی ہے۔ نواز شریف نے سماجی رابطے کی سائٹ پراپنے بیان میں کہا کہ شہباز شریف نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وہ جیل کے اندر ہوں یا باہر،اے پی سی میں کئے گئے تمام فیصلوں پر عمل درآمد ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے ہمیں جھکایا جا سکتا ہے۔ادھر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف جلد واپس آکر تحریک کی قیادت کرینگے۔مجھے ، مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت کوبھی گرفتار کر لیں لیکن اے پی سی کے احتجاجی تحریک کے ایجنڈے پر عمل ہوگا ،جب ہم استعفے دیں گے تو آپ کو انتخابات کرانے کی مہلت نہیں ملے گی۔

لاہور میں پریس کانفرنس میں مریم نواز نے کہاکہ حضرت علی کا قول ہے کہ کفر کی حکومت تو چل سکتی ہے لیکن ظلم کی حکومت نہیں چل سکتی اور آج بہت ہی افسوسناک دن ہے ،دو تین سال میں اس حکومت میں عجیب معاملات ہوئے ہیں ، سقوط کشمیر ہوا ہے ،پہلی بار اتنی مہنگائی ہوئی ہے ،اپوزیشن پر کریک ڈائون ہوا ہے ، پہلی بار گناہ کرنے کے باوجود یہ احتساب سے بالا تر ہیں ،پہلی بار ان کی حکومت کے اندر قائد حزب اختلاف کو دوبار گرفتار کیا گیا ہے ،ڈیڑھ سال ہو گیا ہے۔

شہباز شریف نے نہ صرف اپنے بھائی کا ساتھ نہیں چھوڑا بلکہ اپنے بھائی سے وفاداری کی اور ان کی کاز کے ساتھ کمٹمنٹ نبھائی ہے ہے ، وہ ایک لمحے کے لئے بھی نہیں ڈگمگائے ، ان کی اہلیہ اور بیٹوں کو اشتہاری بنا دیا گیا ،حمزہ شہباز تیرہ ماہ سے جیل میں ہے اسے وہاں کورونا ہوگیا ہے لیکن اس پر بھی الزام ثابت نہیں ہوا ، ان سارے سارے مظالم کے باوجود اوراوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود شہباز شریف اپنے بھائی کے ساتھ کھڑا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوںمیں شہباز شریف کے دو تین بیانات سامنے آئے ہیں ، انہوں نے واضح کہا ہے کہ آپ نے مجھے گرفتار کرنا ہے کر لیں لیکن نواز شریف نے جو تقریر کی ہے جو اے پی سی کا اعلامیہ ہے آیا ہے اس میں جو پلان دیا گیا ہے اس پر سو فیصد عملدرآمد ہوگا، میاں صاحب نے جو تقریر کی ہے میں اپنے بھائی کے ساتھ کھڑا ہوا ، اس میں کوئی غلط بات نہیں کی گئی اور یہ آئین اور آئین کی روح کے مطابق ہے ۔ 

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو کسی الزام پرگرفتار نہیں کیا گیا ،ا گر اس ملک میں کوئی قانون ہے کوئی انصاف ہے یا قانون کا نمونہ ہے تو شہباز شریف کی بجائے حکومتی صفوں میں شامل بعض افراد کی گرفتاری ہونی چاہیے تھی۔ 

شہباز شریف کا تعلق تو کاروباری گھرانے ہے اور ان کا خاندان 1930سے کاروبار کر رہا ہے ، ان کے والد جانے مانے بزنس میں تھے اور ان کا کاروبار بہت پھیلا ہوا تھا اور اس وقت تو وہ سیاست میں بھی نہیں آئے تھے۔ 

تنخواہ پرگزارا کرنے والا لاکھوں، کروڑوں نہیں بلکہ ارب پتی ہو جائے تو وہ قابل احتساب ہے، انہوں نے کہا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ مسلم لیگ (ن)اداروں کے خلاف ہے لیکن موجودہ حکومت عدلیہ ہو یا کوئی اور ادارہ ہو ،ججز کو بلیک میل کرتے ہیں اس سے زیادہ عدالتوں کو اور اداروں کو کوئی اور حکومت نہیں بنا سکتی ۔ 

انہوں کہا کہ شہباز شریف کے خلاف کچھ ثابت نہیں ہوا، ان کے بچوں کے کاروبار ہیں۔ دوسری طرف جو ثبو ت ہیں انہیں دیکھ کر کانوں کو ہاتھ لگایا جا سکتا ہے لیکن وہ کسی کو نظر نہیں آئے ۔ انہوں نے کہاکہ کبھی مولا نافضل الرحمان کو نوٹس دیدیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ (ن) سے( ش) اور ش( ش ) سے (ن) نکالنے والوں کی اپنی چیخیں نکل گئی ہیں ،(ن) اور (ش) ایک ہیں ۔

شہباز شریف آج ہمارے صدر ہیں انشا اللہ رہیں گے وہ بھی نواز شریف کو اپنا قائد مانتے ہیں اور ان کے ہر حکم پر لبیک کہتے ہیں ، انہیں لبیک کہنے کی ہی سزا ملی ہے ۔انہوں نےکہا کہ عمران خان کو یہ خوف ہے کہ شہباز شریف ان کے متبادل ہے اگر تھوڑی سی بھی جگہ بنی شہباز شریف متبادل کے طورپر ان کی جگہ لے لیں گے۔

عمران خان کمزور وکٹ پر کھیل رہے ہو ، تم مسلط شدہ ہو ،تمہیں لایا گیا ہے تمہیں 22کروڑ عوام کے سروں پر مسلط کیا گیا ہے ،جی ایچ کیو میں گلگت بلتستان کے معاملے پر میٹنگ چل رہی ہے اور تم ساتھ والے کمرے میں چھپ کر بیٹھے تھے ۔ جو ادارے بھی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں انہیں بھی توجہ دینی چاہیے کہ ایک ایسے شخص کو قوم کے سر پر مسلط کر دیا گیا ہے نا تجربہ کار ہے جسے حکومت چلانے کا کوئی تجربہ نہیں ، انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کواسی طرح سپورٹ کیا جاتا رہا اور ملک کو اندھیروں میں جھونکا جاتا رہا تو پھر بات مسلم لیگ (ن) کے ہاتھ سے بھی با ہر چلی جائے گی ۔ 

انہوں نے کہا کہ جہاں تک اے پی سی کا تعلق ہے اس کے ایجنڈا پر عملدرآمد کا تعلق ہے تو شہباز شریف شریف ،مریم نواز کو گرفتار کریں یا یہاں موجود (ن) لیگ کے تمام شیروں کو گرفتار کریں یہ تحریک رکنے والی نہیں ہے یہ تحریک چلے گی انشا اللہ پورے جذبے سے چلے گی ،آپ کہتے ہیں کہ اپوزیشن استعفے دے ہم کل نئے انتخابات کر ادیں گے یہ آپ کا خوف ہے جو بول رہا ہے ،آپ نہ انتخابا ت کرا سکیں گے اور نہ آپ کو مہلت ملے گی ، آپ میں ہمت نہیں کہ اتنی نشستوں پرانتخابات کرائیں گے ، اگر آپ انتخابات کرائیں گے تو (ن)لیگ میدان میں لڑے گی ۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے انتخابات کو انجینئر کیا گیا ہے ، وہاں جس طرح (ن) لیگ کے لوگوں کو توڑنا شروع کیا ہے یہ پری پول رگنگ ہے ،اسی لئے آپ کو انتخابات کو تاخیر کا شکار کرنا پڑا ہے ۔قوم اس معاملے پر نظر رکھیں ،مسلم لیگ (ن) جیتے یا ہارے اتنی آسانی سے میدان کھلا نہیں چھوڑے گی ، اپ نے انجینئرنگ کرنی ہے انتخابات چھیننے ہیں تو پھر آپ کو پاکستان کے عوام کی نظروں کے سامنے یہ سب کرنا پڑے گا آپ چھپ کر یہ نہیں کر سکتے ، آپ کامیاب نہیں ہوں گے جو کریں گے عوام کے سامنے آئے گا اوراس کاجو نقصان ہوگا وہ آپ کیلئے بھی ہوگا۔ 

مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) میں بہت طرح کے خیالات کے لوگ ہیں ، میاں صاحب اورمیرے بیانیے کا بوجھ اٹھانا ہر کسی کی بس کی بات نہیں، جو لوگ یہاں بیٹھے ہیں سب دل سے نواز شریف کے بیانیے پر لبیک کہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ظلم ،دبائواوریکطرفہ احتساب کو تو احتساب کہنا بھی احتساب کی توہین ہے ، بچوں کو بیوی گھسیٹ کر عدالت لایا گیا ۔ 

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں تو ایک اشتہاری سپریم کورٹ جا کر پانامہ پر درخواست دے رہا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمال کی بات کی ہے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہے کہ ایس ای سی پی سے ڈیٹا کیسے غائب ہو گیا اورحکم امتناعی لینے آ گئے۔

عدالتیں سب دیکھ رہی ہیں ،عدلیہ میں ایک جج صاحب تھے آج عوام انہیں کس نام سے یاد کرتے ہیں، آج وہ لوگوں کا سامنا کرنے کے قابل نہیں، ججز کا ایک رتبہ ہوتا ہے پروفیشن کی ریکوائرمنٹ ہوتی ہے ،کوڈ آف کنڈکٹ کی وجہ سے وہ سامنے آ کر بات نہیں کر سکتے لڑائی نہیں لڑ سکتے لیکن ہم ان کی لڑائی بھی لڑیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ میڈیا کو دھمکیاں مل رہی ہیں آج میڈیا کوبھی سپورٹ کی ضرورت ہے ، ملک کو سمت دینے کے لئے میڈیا کی آنکھ بہت ضروری ہے ، یہ جمہوریت کا مضبوط پلر ہے ۔ انہوں نے لندن میں نواز شریف کی رہائشگاہ کے باہر احتجاج کے حوالے سے کہا کہ جن لوگوں نے احتجاج کیا انہوں نے اپنے چہرے ڈھانپ رکھے تھے ، بتائیں جب آپ کسی کاز کے لئے آئے تو پھر بزدلوں کی طرح کیوں آئے تھے ، پی ٹی آئی والوں نے اس احتجاج سے لا تعلقی کی ہے ، نا معلوم افراد تھے ۔ 

انہوں نے کہا قوی امید ہےانشا اللہ آئین و قانون پر چلنے والے جو ججز ہیں وہ ضرور انصاف دیں گے ،انصاف پر مبنی فیصلے دیں گے بلکہ عدلیہ کو آزاد کرائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کو ذاتی ملاقات جو دوست کی حیثیت سے کی گئی تھی اس پر بات نہیں کرنی چاہیے تھی،انہیں سنجیدہ قومی مفاد پر بات کرنی چاہیے تھی ،انہوں نے یہ نہیں کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے کہنے پرملاقات ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ محمد زبیر سے ملاقات ہوئی تو اس میں مریم نواز اور نواز شریف کے بارے میں بھی بات ہوئی ،ظاہر ہے جب چار گھنٹے طویل ملاقات ہو گی اس پر مریم نواز اور نواز شریف پر بات نہیں کریں گے ؟، ذاتی ملاقا ت کو وسیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہیے ، جو بات میرے علم میں آئی ہیں اگر میں اس پر بات کروںگی تو کتنی بری بات ہو گی پھر تو بات کہیں سے کہیں نکل جاتی ہے ۔

تازہ ترین