وفاقی کابینہ سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت ن لیگی اراکین کے خلاف ایف آئی آر کے معاملے پر تقسیم ہوگئی۔
وزیراعظم عمران خان نے کابینہ سے خطاب میں کہا کہ غداری کی ایف آئی آر سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں، حکومت سیاسی انتقام کے حق میں نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس کے دوران 3 وزراء نے نواز شریف سمیت ن لیگی رہنماؤں کے خلاف درج ایف آئی آر کو منطقی انجام تک پہنچانے کا مشورہ دیا۔
دوران اجلاس 2 وفاقی وزراء اور ایک معاون خصوصی نے ایف آئی آر کی حمایت کی جبکہ وزیراعظم سمیت کئی وزراء ایف آئی آر کے مخالفت کرتے رہے۔
ذرائع کے مطابق کابینہ کے اجلاس کے دوران وزراء نے رائے دی کہ غداری سے متعلق ایف آئی آر ختم ہونی چاہیے۔
کابینہ اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف بغاوت کے مقدمے کو حکومت کے کھاتے میں نہ ڈالا جائے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اتنے فارغ نہیں، بغاوت کا مقدمہ جس نے بھی کیا ہے جلد پتہ چل جائے گا، ملک میں بہت سی ایف آئی آر درج ہوتی ہیں، کیا وہ سب عمران خان کے کہنے پر ہوتی ہیں؟ ہوسکتا ہے مقدمہ ’ن لیگ‘ کے اپنوں نے کیا ہو۔
اس سے قبل یہ اطلاعات بھی آئی تھیں کہ کابینہ اجلاس کے دوران مہنگائی پر وفاقی وزراء نے احتجاج کیا اور چینی اور آٹے کی قیمت بڑھنے پر کھل کر بات چیت کی۔
وفاقی وزراء نے موقف اختیار کیا کہ انتظامیہ مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے۔