• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امیر مقام کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 21 اکتوبر تک توسیع

پشاور ہائیکورٹ میں اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) خیبرپختونخوا کے صدر امیر مقام کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران امیر مقام کے وکیل اور جج کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا، جس کے بعد ضمانت قبل از گرفتاری میں 21 اکتوبر تک توسیع دے دی گئی۔

امیر مقام کے وکیل بیرسٹر مدثر امیر نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) سیاسی انتقام کے لیے بنایا گیا ہے، میرے موکل کو کسی بھی وقت گرفتار کرسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرا موکل جب بھی تقریر کرتا ہے تو نیب انہیں نوٹس جاری کردیتا ہے۔


اس پر جسٹس روح الامین نے بیرسٹر مدثر سے مکالمے کے دوران کہا کہ اپنے موکل کو کہیں کہ تقریر نہ کیا کریں۔

جسٹس روح الامین نے سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ حکومت اتنی طاقتور ہے کہ اداروں کو لوگوں کے خلاف استعمال کر رہی ہے، یہاں لوگ گُردوارے بیچ دیتے ہیں اور نیب سورہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیب کا ادارہ 1999 میں بنا، 2020 میں پتہ چلا کہ اس نے کرپشن کی ہے، پوچھنا یہ ہے کہ کیا پہلے آپ کو پتہ نہیں تھا؟

جسٹس روح الامین نے نیب پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پراسیکوٹر صاحب آپ کو بھی پتہ ہے نیب کس کے ہاتھوں میں کھیلتا ہے۔

جسٹس سید عتیق شاہ نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ وارنٹ گرفتاری کون جاری کرتا ہے؟ نیب پراسیکیوٹر نے جواباً کہا کہ چیئرمین نیب وارنٹ جاری کرتے ہیں۔

جسٹس سید عتیق نے اس پر کہا کہ چیئرمین نیب تو اسلام آباد میں بیٹھے ہوتے ہیں وہ تو کسی بھی وقت کسی کے وارنٹ جاری کرتے ہیں۔

اس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کے روبرو کہا کہ ہم ان (امیر مقام) کو گرفتار نہیں کر رہے ہیں، انکوائری جاری ہے، تحقیقات کر رہے ہیں۔

اس پر عدالت نے کیس کی سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

تازہ ترین