کراچی(اسٹاف رپورٹر) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارلیمان اور میڈیا آزاد ہوئے بغیر حقیقی جمہوریت نہیں آسکتی ، تاریخ میں اتنی نا اہل حکومت نہیں دیکھی ، اسے جلد گھر بھیجیں گے ، سٹی کورٹ میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہم آپکے مطالبات پورے کرینگے مگر اس کے لیے شرط یہ ہے کہ آپ کو ہمارا ساتھ دینا ہوگا۔ انہوں نے حکومت مخالف تحریک میں وکلاء سے تعاون مانگتے ہوئے کہا کہ ملکی تاریخ میں اتنا نااہل وزیراعظم نہیں ملا ۔وہ دن دور نہیں کہ ہم اس نالائق وزیر اعظم کو گھر بھیج دیں گے اور عوام کو ان کے حقوق دلائینگے۔
بلاول بھٹو زرداری نے سٹی کورٹ میں شہید ذوالفقار علی بھٹو لائرز کلب کا افتتاح بھی کیا، اس موقع پر وزیر اعلیٰ سند ھ مراد علی شاہ اور ان کے مشیر مرتضیٰ وہاب بھی موجود تھے۔
اس موقع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر قلب حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی بار کی جانب سے استقبال پر سلام پیش کرتا ہوں، بھٹو نے 1973میں ملک کو آئین دیا، کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر منیر اے ملک نے کہا کہ آج کا دن اعزاز کا دن ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو ایک عظیم انسان تھے جنہوں نے عالم اسلام میں شعور پیدا کیا۔
کراچی بار کے جنرل سیکریٹری جی ایم کورائی نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کا کریڈٹ پیپلز پارٹی کو جاتا ہے ۔ ذوالفقار علی بھٹو بھی کراچی بار کے ممبر تھے جس پر ہمیں فخر ہے۔قبل ازیں اپنے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارا میڈیا سیلیکٹیڈ ہوگا تو ہم عوام کے حقوق کا تحفظ نہیں کرسکتے۔
پی ڈی ایم کا پہلا جلسہ 18تاریخ کو ہوگا۔ ہم سانحہ کارساز کی یاد میں پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے جلسہ کرینگے۔ ہم آپکے مطالبات پورے کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے آپ کو ہمارا ساتھ دینا ہوگا۔ہم انسانی حقوق کا تحفظ کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔خورشید شاہ اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا ہے۔
2005میں ہمارے ایک کارکن کو گلگت بلتستان میں گرفتار کیا گیا اور بعدازاں اسے ملٹری کورٹ سے سزا ہوئی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے وکلا کے ساتھ ملکر آئین و جمہوریت کے لیے جدوجہد کی۔ آمروں کے خلاف جدوجہد کی۔ ہمیں لائرز کی ضرورت پڑتی ہے۔ شہید بینظیر بھٹو کے خلاف جھوٹے الزام لگے۔ وکلا پیپلز پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جب تک وکلا برادری ہمارے ساتھ ہے ہمارے حوصلے بلند ہیں۔
لائرز موومنٹ اسی کراچی بار سے شروع ہوئی۔ وکلا نے قانون کی بالادستی کے لیے احتجاج کیا۔ہمیں اپنے آئینی حقوق کا تحفظ کرنا ہوگا۔دریں ازیں سٹی کورٹ میں سندھو انڈس لائرز فورم کی جانب سے سندھ کے جزائر سے متعلق آرڈننیس کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
مظاہرین نے نعرے لگائے کہ ترقی کے نام پر سندھ کے جزیروں پر قبضہ نامنظور، سندھ کے جزائر سے متعلق صدارتی آرڈننس نامنظور ،بنڈل اور ڈنکی جزائر پر وفاق کا غیر آئینی قبضہ نامنظور،بحریہ ٹائون اور ڈی ایچ اے کو سندھ کی زمینیں دینا نامنظور،پاکستان آئی لینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور سندھ حکومت کی سہولت کاری اور صوبائی معاملات میں مداخلت نامنظور اور غیر آئینی و غیر قانونی آرڈیننس نامنظور۔
وکلا مظاہرین نے پلے کارڈز بھی اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ سندھ زمین کا ٹکڑا نہیں بلکہ ایک تاریخی وطن ہے، سندھ کے جزیروں پر قبضہ قابل قبول نہیں۔ مظاہرین نعرے لگارہے تھے کہ ہم سندھ بچانے نکلے ہیں آئو ہمارے ساتھ چلو۔
سندھ سے ناانصافی نامنظور، لاپتہ افراد کو آزاد کرو۔ جبکہ بلاول بھٹو زرداری کی آمد کے تناظر میں سٹی کورٹ کے چاروں گیٹ بند کردیے گئے۔ عدالتوں میں کام معطل کردیا گیا۔ سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وکلا ودیگر کے داخلے کے لیے مین گیٹ کھلا رہا۔