• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی خلابازوں نے کراچی کے بچوں کی مشکل حل کردی

کراچی کے اسکول کے بچوں نے خلائی علوم میں دلچسپی ظاہر کی تو ناسا کے ماہرین نے ان کی خواہش پوری کر دی۔

خلا میں دلچسپی رکھنے والے کراچی کے اسکول میں زیر تعلیم چوتھی جماعت کے طلبہ کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے خیالات کے جوابات جرمن خلائی مرکز اور عالمی شہرت یافتہ خلابازوں نے خود دیے۔

یہ اس وقت ممکن ہوا جب شہرِ قائد سے تعلق رکھنے والی ایمن فیصل نامی خاتون ٹیچر نے اپنے طلبہ کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے خلائی مشن اور خلا بازوں سے متعلق سوالوں کو ایک خط کی شکل دے کر عالمی خلابازوں سے سوالات طلب کیے۔

ایمن فیصل نے اپنے طلبہ کے سوالات کے ساتھ امریکی خلائی ادارے ناسا کے علاوہ متعدد خلا بازوں اور دیگر خلائی اداروں کو مخاطب کر کے جوابات دینے کی درخواست کی۔

خاتون ٹیچر نے اپنے ٹوئٹ میں شیئر کردہ خط میں خلا بازوں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم اپنی کتابوں میں خلا سے متعلق آپ کے کارنامے اور ذکر سنتے آئے، اسی وجہ سے آپ سے متاثر بھی ہوئے ہیں، ہم آپ کے کام کو سراہتے ہیں اور اس موضوع پر آپ کے سامنے وہ سوالات پیش کررہے ہیں جو چوتھی جماعت کے طالب علموں نے کیے۔‘

کراچی کے اسکول کے کچھ بچوں نے علوم میں دلچسپی دکھائی اور سوالات کئے تو خلائی امور کے عالمی ماہرین اور خلا بازوں نے جوابات دے کر بچوں کو حیران کر دیا۔

چوتھی جماعت کی ایک طالبہ نے خلا بازوں سے سوال کیا کہ کیا مشتری سیارے پر ہیروں کی بارش ہوتی ہے؟

اس سوال کے جواب میں ناسا کے سائنسدان کیون گل نے جواب دیا کہ کچھ ستاروں پر ہیروں جیسی بارش ہوتی ہے۔

انہوں نے کیمیائی تبدیلیوں کے نتیجےمیں ہونے والی اس بارش کو آسان الفاظ میں بھرپور طریقے سے ٹوئٹ کے ذریعے سمجھایا۔

ایک بچی نے خلائی جہاز میں استعمال ہونے والے ایندھن کے حوالے سے سوال کیا تو ایملی کلینڈریلی نے اپنے ٹویٹ میں بچوں کے لیے سہل انداز میں اس کا جواب دیا۔

ایک خلا باز نے خلائی مشن کے راستہ بھٹک جانے سے متعلق سوال پر بتایا کہ انہیں اس بات سے کبھی خوف نہیں آیا کہ خلا میں ان کا مشن گم ہوجائے گا کیوں کہ سیارہ زمین قریب ہی ہوتی ہے۔

انہوں نے خلا سے لی گئی کراچی کی ایک تصویر بھی شئیر کی اور لکھا کہ کیا آپ اپنا اسکول اس تصویر میں تلاش کرسکتے ہیں؟

9 سالہ ماہ رخ کا سوال تھا کہ جب کوئی خلا کی جانب سفر کرتا ہے تو اس شخص کا رد عمل کیسا ہوتا ہے؟ جس پر انہیں خلانورد کرس ہیڈ فیلڈ نے جواب دیا کہ وہ دو بار خلا کی جانب سفر کر چکے ہیں اور ایسا کرنے پر وہ خود کو خوش قمست سمجھتے ہیں۔

خاتون ٹیچر کی اس کوشش اور چوتھی کلاس کے طلبہ کی جانب خلائی تحقیقات سے متعلق سوالات پوچھے جانے پر پوری دنیا میں پاکستانی ننھے طالب علموں اور ان کی ٹیچر کی تعریفیں ہو رہی ہیں۔

تازہ ترین