گیلپ پاکستان کے سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ 85 فیصد پاکستانی کورونا وائرس کے باعث آمدن کم ہونے پر شدید پریشان ہیں۔
سروے میں گھر کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے کھانا کم کھانے، سستی غذائی اشیا استعمال کرنے اور رشتے داروں سے مدد مانگنے والوں کی شرح میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔
کورونا وائرس کی وباء سے عام آدمی کی معاشی حالت مزید خراب ہوئی ہے، جس میں اب تک بہتری نہیں آسکی۔
اس بات کا انکشاف گیلپ پاکستان کے حالیہ سروے میں ہوا جس میں ملک بھر سے 21 سو سے زائد افراد نےحصہ لیا، یہ سروے 9 ستمبر سے 2 اکتوبر کے درمیان کیا گیا، سروے میں کورونا وائرس کی وباء کے دوران گھریلو آمدنی میں کمی کی شکایت پاکستانی عوام کی اکثریت نے کی۔
گزشتہ سروے میں 84 فیصد افراد نے آمد ن میں کمی ہونے کا کہا تھا جبکہ موجودہ سروے میں یہ شرح 85 فیصد نظر آئی، آمدن میں کوئی فرق نہ کہنے والوں کی شرح 16فیصد سے کم ہو کر 14 فیصد ہوگئی۔
اسی طرح گھر کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے کھانے میں کمی کا گزشتہ سروے میں نو فیصد افراد نے کہا تھا لیکن موجودہ سروے میں ایسا کہنے والوں کی شرح 3 فیصد اضافے کے بعد 12 فیصد ہوگئی۔
گھر کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے سستی غذائی اشیاء کے استعمال کا کہنے والے افراد کی شرح گزشتہ سروے میں 10 فیصد تھی جو 6 فیصد اضافے کے بعد اب 16 فیصد پر آگئی ہے۔
گزشتہ سات دنوں میں بنیادی ضروریات کے لیے رشتہ داروں یا عزیزوں سے مدد لینے کا کہنے والے افراد کی شرح گزشتہ سروے کے مقابلے میں 10 فیصد اضافے کے بعد اب 21 فیصد ہو گئی ہے۔
سروے میں یہ دیکھا گیا کہ گھریلو ضروریات پوری کرنے کے لیے عوا م کا انحصار جمع پونجی پر کم ہورہا ہے۔
گزشتہ سروے میں 10 فیصد افراد نے جمع پونجی استعمال کرنے کا بتایا تھا جب کے موجودہ سروے میں 6 فیصد نے ایسا کرنے کا کہا۔ مگر یہ تعداد بھی ملکی آبادی کے تناسب سے 72 لاکھ بنتی ہے۔
سروے میں یہ بھی دیکھا گیا کہ اخراجات پورے کرنے کے لیے گزشتہ سروے کی طرح موجودہ سروے میں بھی 11 فیصد افراد نے ذرائع آمدن بڑھانے پر غور کرنے کا کہا ہے، جبکہ حکومت اور این جی اوز سے امداد لینے کا کہنے والے افراد کی شرح بھی گزشتہ سروے کے مقابلے میں ایک فیصد اضافے کے بعد چار فیصد ہوگئی ہے۔
موجودہ سروے میں گھر کے اخراجات پورے کرنے کے لیے اپنے اثاثے بیچنے کا کہنے والے افراد کی شرح میں بھی اضافہ ہوا۔
گزشتہ سروے میں 5 فیصد نے اثاثے بیچنے کا کہا تھا جبکہ موجودہ سروے میں 7 فیصد افراد نے ایسا کرنے کا کہا۔ آبادی کے تناسب سے گیلپ پاکستان کے مطابق یہ شرح 84 لاکھ بنتی ہے۔